ملک میں غیر تحفظ شدہ جنگلی جانوروں کی ہلاکتوں میں اضافہ

پنجاب کے مختلف دیہی اورنہری علاقوں میں پارکوپائن( سہیہ) ،گیدڑاور سورعام پائے جاتے ہیں

جنگلی جانور چونکہ فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اس لئے زمیندار انہیں ہلاک کردیتے ہیں فوٹو: فائل

پاکستان میں جنگلی جانوروں اورپرندوں کی کئی پرجاتیاں ایسی ہیں جنہیں وائلڈلائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل نہیں ہے اس وجہ سےان جانوروں اورپرندوں کی بڑی تعدادمیں ہلاکتیں معمول بنتی جارہی ہیں۔

پنجاب کے مختلف دیہی اورنہری علاقوں میں پارکوپائن( سہیہ) ،گیدڑاور سورعام پائے جاتے ہیں ۔ یہ جنگلی جانور چونکہ فصلوں کو نقصان پہنچاتے ہیں اس لئے زمیندار انہیں ہلاک کردیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ان جنگلی جانوروں کی تعداد بھی بتدریج کم ہوتی جارہی ہے۔


لاہورکے سرحدی علاقہ ٹھٹہ کے قریب گزشتہ روز مقامی لوگوں نے پارکوپائن کے پانچ بچوں کو ہلاک کردیا۔ مقامی شخص محمد صادق نے بتایا کہ سہیہ کے یہ بچے اپنے بل میں چھپے ہوئے تھے، بل میں پانی ڈال کرانہیں نکالاگیا اورپھرماردیاگیا، انہوں نے کہا کہ سہیہ فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہے اس لئے ماردیاگیا۔ چندروزقبل رحیم یارخان کے نواحی علاقے میں بھی محکمہ انہارکے عملے نے سہیہ کے بچوں کو ہلاک کردیاتھا، محکمہ انہارکے عملے کا موقف تھا کہ اگرسہیہ کے بچوں کو ہلاک نہ کیاجاتاتویہ نہرکے کنارے کو جس طرح کھودرہے تھے اس سے نہرمیں شگاف پڑسکتا تھا۔

لاہورکے بارڈر ایریا میں گیدڑ اورسوربھی عام ہیں ،رات کی وقت ان کی آوازیں خوفزدہ کردیتی ہیں، بارڈرایریا میں بنائی گئی دفاع کے ساتھ روزانہ کئی گیدڑاورسورمرے ہوئے پائے جاتے ہیں جن کو مقامی کاشتکار ہلاک کردیتے ہیں یا پھر کتوں کے ساتھ لڑائی میں بھی یہ مارے جاتےہیں ۔ایک اور واقعے میں سمندری کے علاقہ ماڑی اٹاری میں مقامی لوگوں نے نایاب نسل کے مشک بلاؤ کے بچوں کومارنے کی کوشش کی تاہم ان نایاب نسل کے جانوروں سے متعلق معلومات رکھنے والے ایک شخص کی مداخلت سے ان کو بچالیاگیا اوربعدازاں انہیں پنجاب وائلڈلائف کے عملے کے حوالے کیاگیا۔

ڈپٹی ڈائریکٹرپنجاب وائلڈلائف مدثرحسن نے بتایا کہ مشک بلاؤ نایاب نسل کے جانور ہیں اورانہیں وائلڈلائف ایکٹ کے تحت تحفظ حاصل ہے ، انہیں پکڑنا اورہلاک کرنا جرم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جو شہری ایسے جانوروں اورپرندوں کو بلاوجہ ہلاک کرتے ہیں جو وائلڈلائف ایکٹ میں شامل نہیں اورانہیں تحفظ نہیں دیا گیا ہے ،ایسے جانوروں اور پرندوں کو بھی مارنے کی بجائے اگرمحکمے کو بتادیا جائے توہم انہیں اپنے وائلڈلائف پارکوں اورچڑیا گھروں میں منتقل کرسکتے ہیں، جس طرح گیدڑ،بھیڑے اورپگ وغیرہ۔اسی طرح مختلف اقسام کے سانپ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کئی جانورایسے ہیں ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے جنگلی جانوروں کی بے دریغ ہلاکتوں سے ان کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے، اگرکوئی جانورہمیں اورہماری فصلوں کو نقصان نہیں پہنچاتے توہمیں بلاوجہ انہیں ہلاک نہیں کرناچاہیے۔
Load Next Story