بچی اغوا کیس سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت منسوخ
سینیٹر سرفراز بگٹی پر کوئٹہ سے ایک بچی ماریہ کے اغواء میں معاونت کا الزام ہے
بلوچستان ہائی کورٹ نے بچی کے اغوا میں معاونت کے کیس میں سینیٹر سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت منسوخ کردی ہے۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ نے بچی کے اغوا میں معاونت کے کیس میں سابق وزیر داخلہ بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر سرفراز بگٹی کی ضمانت کی توثیق کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت منسوخ کردی ہے۔
سینیٹر سرفراز بگٹی کے خلاف کوئٹہ کے بجلی گھر پولیس اسٹیشن میں یاسمین اختر نامی خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج ہے۔ یاسمین اختر کا موقف ہے کہ 7 دسمبر 2019 کو اپنی 10 سالہ نواسی ماریہ علی کو ان کے والد توکل علی بگٹی سے ملوانے کے لیے کوئٹہ کی فیملی کورٹ لے کر گئی تھیں لیکن توکل نے ماریہ کو اغوا کر لیا۔ توکل کا پیچھا کرنے پر پتہ چلا کہ وہ اپنی ماریہ کو لے کر کینٹ میں واقع سرفراز بگٹی کے گھر لے گیا۔
سیشن کورٹ اس کیس میں سینیٹر سرفراز بگٹی کی گرفتاری کا حکم دیا تھا جس پر سرفراز بگٹی نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس عبداللہ بلوچ نے بچی کے اغوا میں معاونت کے کیس میں سابق وزیر داخلہ بلوچستان اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما سینیٹر سرفراز بگٹی کی ضمانت کی توثیق کی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔ عدالت نے سرفراز بگٹی کی عبوری ضمانت منسوخ کردی ہے۔
سینیٹر سرفراز بگٹی کے خلاف کوئٹہ کے بجلی گھر پولیس اسٹیشن میں یاسمین اختر نامی خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج ہے۔ یاسمین اختر کا موقف ہے کہ 7 دسمبر 2019 کو اپنی 10 سالہ نواسی ماریہ علی کو ان کے والد توکل علی بگٹی سے ملوانے کے لیے کوئٹہ کی فیملی کورٹ لے کر گئی تھیں لیکن توکل نے ماریہ کو اغوا کر لیا۔ توکل کا پیچھا کرنے پر پتہ چلا کہ وہ اپنی ماریہ کو لے کر کینٹ میں واقع سرفراز بگٹی کے گھر لے گیا۔
سیشن کورٹ اس کیس میں سینیٹر سرفراز بگٹی کی گرفتاری کا حکم دیا تھا جس پر سرفراز بگٹی نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا تھا۔