- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
- افغانستان میں طوفانی بارش سے ہلاکتوں کی تعداد 70 ہوگئی
- فوج نے جنرل (ر) فیض حمید کیخلاف الزامات پر انکوائری کمیٹی بنادی
- ٹی 20 ورلڈ کپ: ویرات کوہلی کو بھارتی اسکواڈ میں شامل کرنے کا فیصلہ
- کراچی میں ڈاکو راج؛ جماعت اسلامی کا ایس ایس پی آفسز پر احتجاج کا اعلان
- کراچی؛ سابق ایس ایچ او اور ہیڈ محرر 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- شمالی وزیرستان میں پاک-افغان سرحد پر دراندازی کی کوشش کرنے والے7دہشت گرد ہلاک
- کیا یواے ای میں ریکارڈ توڑ بارش ’’کلاؤڈ سیڈنگ‘‘ کی وجہ سے ہوئی؟ حکام کی وضاحت
- اسلام آباد میں غیرملکی شہری کو گاڑی میں لوٹ لیا گیا
- بیلف اعظم سواتی کو ایف آئی اے سائبر کرائم سے برآمد کراکے پیش کرے، عدالت
- بلوچستان کے مختلف اضلاع میں طوفانی بارش کا سلسلہ جاری، ندی نالوں میں طغیانی
- قومی ٹیم میں تمام کھلاڑی پرفارمنس کی بنیاد پر آتے ہیں، بابراعظم
- فوج کی کسی شخصیت کا نام لینا اور ادارے کا نام لینا علیحدہ باتیں ہیں، بیرسٹر گوہر
- قائد اعظم یونیورسٹی شعبہ جاتی کارکردگی میں عالمی سطح پر بہترین جامعات میں شامل
- سابق ٹیسٹ کپتان سعید انور جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پریشان
- کنگنا رناوت کی بکواس کا جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی؛ پریانکا گاندھی
- سائفر کیس میں وزارتِ خارجہ کے بجائے داخلہ مدعی کیوں بنی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان، انڈیکس 70 ہزار 333 پوائنٹس پر بند
- 19 ویں صدی کے قلعہ سے 100 برس پُرانی برطانوی ٹرین کار دریافت
- وزن کم کرنیوالی ادویات اور خودکشی کے خیالات میں تعلق کے متعلق اہم انکشاف
عجیب و غریب بادل کی تصویر سے ایٹمی دھماکے کی افواہ پھیل گئی
کیو: چند روز قبل یوکرین میں دکھائی دینے والے ایک عجیب و غریب بادل کی تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جسے اکثر لوگوں نے ایٹمی دھماکے کی وجہ سے بننے والا ’کھمبی جیسا دیوقامت بادل‘ (مشروم کلاؤڈ) قرار دیا لیکن ایسا بالکل بھی نہیں تھا۔
یہ بادل یوکرین کے دارالحکومت کیو میں دیکھا گیا جو 1986 میں ایٹمی بجلی گھر کی تباہی سے مشہور ہونے والے مقام ’چرنوبل‘ سے صرف 60 میل دور ہے۔
چرنوبل سے قربت اور ماضی کی یادوں نے یوکرین میں سوشل میڈیا صارفین کو بوکھلاہٹ میں مبتلا کردیا اور وہ اس بے ضرر سے قدرتی بادل کو روس کی جانب سے ’نیا ایٹمی دھماکہ‘ قرار دینے لگے۔
کچھ ہی دیر بعد موسمیاتی ماہرین نے وضاحت کی کہ ایسا کچھ بھی نہیں بلکہ یہ بارش برسانے والا ایک خاص طرح کا بادل ہے جسے ’’اینوِل کلاؤڈ‘‘ بھی کہا جاتا ہے جو اوپر سے چپٹا اور پھیلا ہوتا ہے جبکہ اس کا نچلا حصہ بتدریج پتلا ہوتا چلا جاتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ بادل اس طرح کی شکل میں بہت کم آتے ہیں لیکن ہر سال ایسے کچھ نہ کچھ واقعات ضرور ہوتے رہتے ہیں، لہذا ڈرنے کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ مکمل طور پر قدرتی عمل ہے۔
اس وضاحت کے باوجود بھی سازشی نظریات کے حامیوں نے اس بادل کی تصاویر کو ایٹمی دھماکے کے ’ثبوت‘ کے طور پر پھیلانے کا سلسلہ جاری رکھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔