گوادر معاہدے کے تحت 40 سالہ ٹیکس چھوٹ کی توثیق
معاہدے کی دستاویز کمیٹی میں پیش، غلط بیانی پر سیکریٹری وزارت بحری امور کی سرزنش
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے گوادر پورٹ آپریٹر اور اس کے سب کنٹریکٹرز کے لیے 40 سالہ ٹیکس چھوٹ کی توثیق کر دی۔
سینیٹ کا اجلاس گذشتہ روز چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کے سامنے حکومت کی جانب سے دوطرفہ معاہدے کی دستاویز پیش کی گئی جس کے مطابق پورٹ آپریٹر اور سب کنٹریکٹرز کو 40 سالہ ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قبل ازیں ٹیکس چھوٹ کے عرصے سے متعلق غلط بیانی اور سب کنٹریکٹرز پر ٹیکس چھوٹ کا اطلاق نہ ہونے کے بیان پر وزارت بحری امور کے سیکریٹری رضوان احمد کی سخت سرزنش کی۔ دستاویز کا جائزہ لینے کے بعد قائمہ کمیٹی نے ٹیکس رعایات کی توثیق کردی جو حکومت نے فنانس بل 2020-21 برائے گوادر پورٹ اور گوادر فری زون کے لیے تجویز کی تھیں۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ سے متعلق پاک چین معاہدے کے بارے میں سیکریٹری کے بیان کے بعد بننے والی فضا کے باعث کمیٹی کا اجلاس ان کیمرا منعقد کیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے مطابق حکومت کی جانب سے مجوزہ تجاویز 2007 کے اصل گوادر پورٹ معاہدے کے عین مطابق ہیں۔ سیکریٹری وزارت بحری امور کے دعوے کہ معاہدہ خفیہ ہے، کمیٹی کو معاہدے میں کوئی ایسی شق نظر نہیں آئی جو خفیہ ہو۔
گذشتہ ہفتے سیکریٹری وزارت بحری امور نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بیان دیا تھا کہ گوادر پورٹ کے اصل معاہدے میں پورٹ آپریٹرز کو 20 سال کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے جبکہ سب کنٹریکٹرز کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔
سینیٹ کا اجلاس گذشتہ روز چیئرمین فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کے سامنے حکومت کی جانب سے دوطرفہ معاہدے کی دستاویز پیش کی گئی جس کے مطابق پورٹ آپریٹر اور سب کنٹریکٹرز کو 40 سالہ ٹیکس چھوٹ حاصل ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے قبل ازیں ٹیکس چھوٹ کے عرصے سے متعلق غلط بیانی اور سب کنٹریکٹرز پر ٹیکس چھوٹ کا اطلاق نہ ہونے کے بیان پر وزارت بحری امور کے سیکریٹری رضوان احمد کی سخت سرزنش کی۔ دستاویز کا جائزہ لینے کے بعد قائمہ کمیٹی نے ٹیکس رعایات کی توثیق کردی جو حکومت نے فنانس بل 2020-21 برائے گوادر پورٹ اور گوادر فری زون کے لیے تجویز کی تھیں۔
واضح رہے کہ گوادر پورٹ سے متعلق پاک چین معاہدے کے بارے میں سیکریٹری کے بیان کے بعد بننے والی فضا کے باعث کمیٹی کا اجلاس ان کیمرا منعقد کیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے مطابق حکومت کی جانب سے مجوزہ تجاویز 2007 کے اصل گوادر پورٹ معاہدے کے عین مطابق ہیں۔ سیکریٹری وزارت بحری امور کے دعوے کہ معاہدہ خفیہ ہے، کمیٹی کو معاہدے میں کوئی ایسی شق نظر نہیں آئی جو خفیہ ہو۔
گذشتہ ہفتے سیکریٹری وزارت بحری امور نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بیان دیا تھا کہ گوادر پورٹ کے اصل معاہدے میں پورٹ آپریٹرز کو 20 سال کی ٹیکس چھوٹ دی گئی ہے جبکہ سب کنٹریکٹرز کو یہ سہولت حاصل نہیں ہے۔