سندھ کا یوم ثقافت کراچی میں بھی جوش و جذبے سے منایا گیا

آج ہمیں ایک دوسرے کیساتھ محبت بانٹنی ہے،شرمیلا فاروقی،صنعان قریشی و دیگر

سندھ کے یوم ثقافت سندھی ٹوپی اجرک ڈے کے موقع پر پریس کلب کے سامنے نوجوان اور بچے ثقافتی رقص پیش کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

سندھ بھر کی طرح کراچی میں بھی اتوار کو سندھ کا یوم ثقافت (سندھی ٹوپی اجرک ڈے) بھرپور جوش و جذبے سے منایا گیا۔

سندھی ٹوپی اجرک کے ثقافتی دن کے موقع پر مختلف تقریبات کا انعقاد کیا گیا اور ریلیاں نکالی گئیں، اس دن کی مناسبت سے نوجوانوں نے بڑی تعداد میں بسوں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو سجا رکھا تھا، کراچی پریس کلب کے باہر سندھ کے یوم ثقافت کے حوالے سے مرکزی تقریب منعقد ہوئی جہاں مختلف کیمپ لگائے گئے تھے، اس تقریب میں خواتین، بچوں اور نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی جنھوں نے سندھی لباس، ٹوپی اور اجرک پہن رکھی تھی، نوجوان اور بچے سندھی لوک گیتوں پرثقافتی رقص کر رہے تھے، تقریب میں مختلف سیاسی وقوم پرست جماعتوں کے رہنمائوں نے بھی شرکت کی، رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ صوفیوں کی دھرتی ہے، سندھی عوام نے اپنے ثقافتی دن کو بھرپور طریقے سے منا کر ہزاروں برس پرانی ثقافت کو اجاگر کیا ہے، یہ دن ہمیں پیغام دیتا ہے کہ ہم متحد ہوکر سندھ دھرتی کی ترقی کے لیے کام کریں۔




انھوں نے کہا کہ سندھ میں محبت اخوت اور بھائی چارگی کی فضا کو قائم رکھنے کے لیے ملکر کوششیں کی جائیں گی، شرمیلا فاروقی نے کہا کہ آج کے دن ہم سب نے ملکر ایک دوسرے کے ساتھ محبتیں بانٹنی ہیں، جئے سندھ قومی محاذ کے چیئرمین صنعان قریشی نے کہا کہ ہم نے سندھ کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں، ریاض چانڈیو نے کہا کہ آج پورا سندھ ایک جگہ پر جمع ہے، تقریب میں کچھ نوجوانوں نے پاکستان مخالف نعرے لگائے تاہم منتظیمن نے ان کو ایسا کرنے سے روک دیا، انھوں نے کہا کہ ان نوجوانوں کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، ثقافتی دن کی تقریبات رات گئے اختتام پذیر ہوئیں۔ اینٹی نارکوٹکس فورس کی جانب سے سندھ کی ثفافت کے ساتھ ساتھ منشیات کے نقصانات اور تدارک کا شعور اجاگر کرنے کے لیے خصوصی لیکچر کا اہتمام کیا گیا ، ترجمان اینٹی نار کوٹکس فورس کے مطابق سندھ ایجوکیشن اینڈ کلچر فائونڈیشن کے اشتراک سے سستی بستی مسلم ٹائون کوٹری میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا، اس موقع اینٹی نار کوٹکس فورس کے انسکپٹر غلام عباس میمن اور ڈاکٹر ایمان میمن نے منشیات کے نقصانات اور معاشرے میں پیدا ہونے منفی اثرات کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔
Load Next Story