گٹھیا کی 2 ہزار سال قدیم دوا کورونا کے خلاف بھی مفید
کولچی سین کا مقصد گٹھیا میں جوڑوں کی تکلیف کم کرنا ہے لیکن اسے دل کی تکالیف اور کووڈ 19 میں بھی مفید پایا گیا ہے
یونانی ماہرین نے گٹھیا کی ایک قدیم دوا 'کولچی سین' (colchicine) سے کورونا وائرس کے علاج میں بھی خاطر خواہ کامیابی حاصل کرلی ہے۔
آن لائن اور اوپن ایکسیس میڈیکل ریسرچ جرنل ''جاما نیٹ ورک اوپن'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، یہ طبّی آزمائش کورونا وائرس سے متاثر 105 افراد پر کی گئی جس میں تمام مریضوں کو دیگر روایتی ادویہ استعمال کرائی جارہی تھیں۔
ان میں سے 55 افراد نے کولچی سین نہیں لی جبکہ 50 مریضوں نے معمول کی دواؤں کے ساتھ کولچی سین کی ایک گولی روزانہ، تین ہفتے تک استعمال کی۔ تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں کولچی سین استعمال نہ کرنے والے مریضوں میں سے 7 کی حالت مزید خراب ہوگئی جبکہ روزانہ ایک گولی کولچی سین لینے والے مریضوں میں سے صرف ایک کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی۔
اگرچہ اس مطالعے کے نتائج امید افزا ہیں لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مطالعہ محدود پیمانے پر کیا گیا تھا، اس لیے جب تک اس بارے میں کوئی بڑا اور زیادہ محتاط طبّی مطالعہ نہیں ہوجاتا، تب تک کورونا کے علاج میں معاونت کےلیے کولچی سین ہر گز تجویز نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی 100 سے زائد ویکسینز پر کام جاری ہے جبکہ دوسری جانب کووِڈ 19 سے صحت یاب ہوجانے والے مریضوں کے بلڈ پلازما سے لے کر دیگر امراض کے علاج میں پہلے سے استعمال ہونے والی دواؤں سے بھی کورونا وائرس کے علاج میں مدد لینے کے تجربات جاری ہیں۔ کولچی سین کی طبّی آزمائشیں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
یاد رہے کہ کولچی سین ایک کم خرچ اور قدیم دوا ہے جس کا اصل مقصد تو گٹھیا میں جوڑوں کی تکلیف کم کرنا ہے لیکن حالیہ طبّی تاریخ میں اسے دل کے امراض میں تکلیف کم کرنے کےلیے بھی کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔
ان امید افزا نتائج کو دیکھتے ہوئے امریکا میں ایک اور بڑے مطالعے کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں متوقع طور پر کورونا سے متاثرہ 6000 افراد کو شریک کیا جائے گا۔
آن لائن اور اوپن ایکسیس میڈیکل ریسرچ جرنل ''جاما نیٹ ورک اوپن'' کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق، یہ طبّی آزمائش کورونا وائرس سے متاثر 105 افراد پر کی گئی جس میں تمام مریضوں کو دیگر روایتی ادویہ استعمال کرائی جارہی تھیں۔
ان میں سے 55 افراد نے کولچی سین نہیں لی جبکہ 50 مریضوں نے معمول کی دواؤں کے ساتھ کولچی سین کی ایک گولی روزانہ، تین ہفتے تک استعمال کی۔ تقریباً ایک ماہ تک جاری رہنے والے اس مطالعے میں کولچی سین استعمال نہ کرنے والے مریضوں میں سے 7 کی حالت مزید خراب ہوگئی جبکہ روزانہ ایک گولی کولچی سین لینے والے مریضوں میں سے صرف ایک کی طبیعت زیادہ خراب ہوئی۔
اگرچہ اس مطالعے کے نتائج امید افزا ہیں لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ مطالعہ محدود پیمانے پر کیا گیا تھا، اس لیے جب تک اس بارے میں کوئی بڑا اور زیادہ محتاط طبّی مطالعہ نہیں ہوجاتا، تب تک کورونا کے علاج میں معاونت کےلیے کولچی سین ہر گز تجویز نہ کی جائے۔
واضح رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کورونا وائرس کی 100 سے زائد ویکسینز پر کام جاری ہے جبکہ دوسری جانب کووِڈ 19 سے صحت یاب ہوجانے والے مریضوں کے بلڈ پلازما سے لے کر دیگر امراض کے علاج میں پہلے سے استعمال ہونے والی دواؤں سے بھی کورونا وائرس کے علاج میں مدد لینے کے تجربات جاری ہیں۔ کولچی سین کی طبّی آزمائشیں بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
یاد رہے کہ کولچی سین ایک کم خرچ اور قدیم دوا ہے جس کا اصل مقصد تو گٹھیا میں جوڑوں کی تکلیف کم کرنا ہے لیکن حالیہ طبّی تاریخ میں اسے دل کے امراض میں تکلیف کم کرنے کےلیے بھی کامیابی سے آزمایا جاچکا ہے۔
ان امید افزا نتائج کو دیکھتے ہوئے امریکا میں ایک اور بڑے مطالعے کی منظوری دے دی گئی ہے جس میں متوقع طور پر کورونا سے متاثرہ 6000 افراد کو شریک کیا جائے گا۔