قانونی تقاضے پورے نہ ہوسکے گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر عائد پابندی بے سود ہوگئی
فوکل پرسن تعینات نہ کیے جانے پر گندم اسمگل کرنے کے الزام میں موقع سے گرفتار 3سے زائد ڈرائیور عدالت پہنچتے ہی رہا
صوبائی وزارت خوراک کی جانب سے قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر گندم کی بین الصوبائی نقل وحرکت پرعائد پابندی بے سود ثابت ہوگئی ہے۔
قانونی کارروائی کیلیے فوکل پرسن تعینات نہ کیے جانے پر گندم اسمگل کرنے کے الزام میں موقع سے گرفتار 3 سے زائد ڈرائیور عدالت پہنچتے ہی رہا ہوگئے اور مقدمہ خارج کردیا گیا،تفصیلات کے مطابق فلور ملز مالکان مصنوعی قلت پیدا کرکے آٹے کے نرخوں میں من مانہ اضافہ کررہے تھے اور ہزاروں من گندم کی بین الصوبائی اسمگلنگ بھی کی جارہی تھی جس پر19نومبر کو صوبائی محکمہ خوراک نے سخت نوٹس لیا اور گندم کی بڑے پیمانے پر بین الصوبائی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے دفعہ 144کا نفاذ کیا اورمتعلقہ اداروں کے سربراہوں کو ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی،20نومبر کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری محکمہ خوراک کے حکم پر 5 اضلاع ، کراچی حب ریور روڑ، گھوٹکی ، کشمور ، جیکب آباد و دیگر کی جانب جانے والی شاہراہوں پر چوکیاں قائم کردی گئی تھیں 4دسمبرکو حب ریور روڑ سے ہزاروں من گندم اندورن ملک اسمگلنگ کی جارہی تھی جسے تھانہ موچکو نے ڈسٹرکٹ کنٹرولر فوڈ محمد اسلم کے ہمراہ گندم سے بھرے ٹریلر جس میں 1500کے قریب گندم کی بوریاں لدی ہوئی تھیں موقع سے پکڑ لیا تھا اور 3 ڈرائیوروں نور زمان ، ایف زادہ اور سلطان احمد کو گرفتار کرکے گندم سے بھرے ٹریلر کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور ملزمان کے خلاف مقدمہ الزام 345/13 زیر دفعہ 188کے تحت درج کیا تھا۔
ملزمان سے تحقیقات اور جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی غلام مرتضیٰ بلوچ کے روبرو پیش کیا تھا، اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر سید شمیم احمد نے صوبائی وزارت خوراک اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے گندم اور آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے جاری نوٹیفکیشن فراہم کیا اور بتایا کہ ملزمان سے تحقیقات کرنی ہے کہ وہ کس فلور مل کی گندم تھی اور کہاں اسمگل کررہے تھے، اس موقع پر فاضل عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ محکمہ خوراک نے احکامات جاری کیے تاہم قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 4(H)کی کوئی شکایت داخل نہیں کی اور فوکل پرسن مقرر نہیں کیا جو کہ ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 195(1)A کی خلاف ورزی ہے اور پولیس کو بغیر شکایت کیے یا متعلقہ ادارے کی جانب سے مقرر مدعی کے بغیر مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں، فاضل عدالت نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ سی آر پی سی 63کے تحت تینوں ملزمان کو رہا اور مقدمہ خارج کردیا، ذرائع کت مطابق ملزمان نے گندم سے بھرے ٹریلرز تھانوں سے حاصل کیے اور واپس اپنے دھندے میں مصروف ہوگئے ہیں۔
قانونی کارروائی کیلیے فوکل پرسن تعینات نہ کیے جانے پر گندم اسمگل کرنے کے الزام میں موقع سے گرفتار 3 سے زائد ڈرائیور عدالت پہنچتے ہی رہا ہوگئے اور مقدمہ خارج کردیا گیا،تفصیلات کے مطابق فلور ملز مالکان مصنوعی قلت پیدا کرکے آٹے کے نرخوں میں من مانہ اضافہ کررہے تھے اور ہزاروں من گندم کی بین الصوبائی اسمگلنگ بھی کی جارہی تھی جس پر19نومبر کو صوبائی محکمہ خوراک نے سخت نوٹس لیا اور گندم کی بڑے پیمانے پر بین الصوبائی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے دفعہ 144کا نفاذ کیا اورمتعلقہ اداروں کے سربراہوں کو ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت کی تھی،20نومبر کو ایڈیشنل چیف سیکریٹری محکمہ خوراک کے حکم پر 5 اضلاع ، کراچی حب ریور روڑ، گھوٹکی ، کشمور ، جیکب آباد و دیگر کی جانب جانے والی شاہراہوں پر چوکیاں قائم کردی گئی تھیں 4دسمبرکو حب ریور روڑ سے ہزاروں من گندم اندورن ملک اسمگلنگ کی جارہی تھی جسے تھانہ موچکو نے ڈسٹرکٹ کنٹرولر فوڈ محمد اسلم کے ہمراہ گندم سے بھرے ٹریلر جس میں 1500کے قریب گندم کی بوریاں لدی ہوئی تھیں موقع سے پکڑ لیا تھا اور 3 ڈرائیوروں نور زمان ، ایف زادہ اور سلطان احمد کو گرفتار کرکے گندم سے بھرے ٹریلر کو اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور ملزمان کے خلاف مقدمہ الزام 345/13 زیر دفعہ 188کے تحت درج کیا تھا۔
ملزمان سے تحقیقات اور جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی غلام مرتضیٰ بلوچ کے روبرو پیش کیا تھا، اس موقع پر پبلک پراسیکیوٹر سید شمیم احمد نے صوبائی وزارت خوراک اور دیگر اعلیٰ حکام کی جانب سے گندم اور آٹے کی اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے جاری نوٹیفکیشن فراہم کیا اور بتایا کہ ملزمان سے تحقیقات کرنی ہے کہ وہ کس فلور مل کی گندم تھی اور کہاں اسمگل کررہے تھے، اس موقع پر فاضل عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ محکمہ خوراک نے احکامات جاری کیے تاہم قانونی تقاضے مکمل نہیں کیے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 4(H)کی کوئی شکایت داخل نہیں کی اور فوکل پرسن مقرر نہیں کیا جو کہ ضابطہ فوجداری کی ایکٹ 195(1)A کی خلاف ورزی ہے اور پولیس کو بغیر شکایت کیے یا متعلقہ ادارے کی جانب سے مقرر مدعی کے بغیر مقدمہ درج کرنے کا اختیار نہیں، فاضل عدالت نے ضابطہ فوجداری کی ایکٹ سی آر پی سی 63کے تحت تینوں ملزمان کو رہا اور مقدمہ خارج کردیا، ذرائع کت مطابق ملزمان نے گندم سے بھرے ٹریلرز تھانوں سے حاصل کیے اور واپس اپنے دھندے میں مصروف ہوگئے ہیں۔