سید منورحسن کی زندگی پر ایک نظر

سید منور حسن 1944 میں دہلی میں ایک ممتاز سید گھرانے میں پیدا ہوئے

سید منور حسن 1944 میں دہلی میں ایک ممتاز سید گھرانے میں پیدا ہوئے

جماعت اسلامی کے سابق امیر سید منورحسن علالت کے باعث اس جہان فانی سے رخصت ہوگئے، وہ گزشتہ کچھ عرصہ سے بیماراورکراچی کے نجی اسپتال میں زیرعلاج تھے۔

سید منور حسن 1944 میں دہلی میں ایک ممتاز سید گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ والد کا نام سید اخلاق حسن تھا اور آپ کے خاندان نے قیام پاکستان کے وقت دہلی سے کراچی ہجرت کی ۔ سید منو رحسن نے 1963ءاور 1966 ءمیں کراچی یونیورسٹی سے عمرانیات اور اسلامیات میں ایم اے کے امتحانات امتیازی حیثیت سے پاس کیے ۔

دور طالب علمی میں سید صاحب ایک اچھے طالبعلم جامعہ کراچی میں اردو اور انگلش کے مقرر اور جامعہ کے میگزین کے ایڈیٹر رہے۔ صدر ایوب خان کے مارشل لا دور میں سید منور حسن بائیں بازو کی مقبول اور متحرک طلبہ تنظیم " نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن " میں شامل ہوئے اور وہاں اس کی صدارت کے عہدے تک پہنچے۔

اسی دوران انہوں نے مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودی کی تحریروں کا مطالعہ کیا اور مولانا کی تحریروں سے متاثر ہو کر " اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان " میں شامل ہو گئے اور دو سال کے قلیل عرصہ میں مرکزی ناظم اعلیٰ منتخب ہو گئے ۔

سید منور حسن مسلسل 3 سال تک اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ منتخب ہوتے رہے ۔ جمعیت کے ناظم اعلیٰ کی حیثیت سے سید منورحسن نے مارشل لا کے جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ انہیں جیل میں بھی بھیجا گیا ۔


انہوں نے اسلامی نظام تعلیم تعلیمی مسائل اور خواتین یونیورسٹی کے قیام جیسے اہم موضوعات پر بھر پور جدوجہد کی اور اس سلسلے میں عوامی رائے عامہ کو متوجہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ 1963 ءمیں سید منور حسن نے ادارہ معارف اسلامی کراچی کی ذمہ داری سنبھالی جہاں تھوڑے ہی عرصہ میں ان کی زیر نگرانی علمی ادبی اور دینی موضوعات 70 زائد کتابیں شائع ہوئیں ۔ اسی دوران سید منور حسن دو انگلش جرائد کے ایڈیٹر بھی رہے۔

سید منور حسن نے 1967 ءمیں " جماعت اسلامی پاکستان " میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی کراچی شہر کی"امیر" بنا دیے گئے ۔ اسی دوران سید صاحب جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ اور مرکزی مجلس عاملہ کے رکن منتخب ہو گئے ۔

انہوں نے" متحدہ جمہوری محاذ "اور" پاکستان قومی اتحاد "کے پلیٹ فارم سے بھی فعال کردار ادا کیا ۔ تحریک نظام مصطفی کے دوران آپ کو ایک مرتبہ پھر جیل بھیج دیا گیا ۔ 1977 ءکے عام انتخابات میں منور حسن صاحب قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ملک بھر میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا ریکارڈ قائم کیا ۔

سید منور حسن کو 1992 ءمیں جماعت اسلامی پاکستان کا مرکزی " سیکرٹری جنرل " بنا دیا گیا۔ سید منور حسن کی 1974 ءمیں شادی ہوئی ۔ اولاد میں ایک بیٹی اور ایک بیٹا ہے ۔ منور حسن صاحب کی اہلیہ عائشہ منور بھی جماعت اسلامی پاکستان کے حلقہ خواتین کی مرکزی" سیکرٹری جنرل"رہیں ۔

وہ گزشتہ اسمبلی میں ممبر قومی اسمبلی بھی رہ چکی ہیں۔ سید منور حسن نے بے شمار قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں اور اجتماعات میں شرکت کی ۔ سید منور حسن امریکا کینیڈا یورپ مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کے بے شمار دورے کر چکے ہیں ۔ اندرون اور بیرون ملک آپ کے خطابات کو بہت پسند کیا جاتاہے اور ان کی بہت سی آڈیو اور ویڈیو کیسٹس ہر جگہ سنی جاتی ہیں ۔

Load Next Story