حکومت نے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 25 روپے سے زائد اضافہ کردیا

ہائی اسپیڈ ڈیزل 21.31 روپے ، مٹی کا تیل 23.50روپے اور لائٹ ڈیزل 17.84 روپے مہنگا ہوگیا


Staff Reporter/ June 26, 2020
وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی سفارشات تیار کرلیں، ذرئع۔ فوٹو، فائل

حکومت نے کورونا وبا کی وجہ سے معاشی مسائل سے دوچار عوام پر پٹرولیم بم گرادیا اورپٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 17 روپے سے 25.58 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا ہے۔

وزارت خزانہ کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کااعلامیہ جاری کردیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے کردیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 25.38 روپے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں21.31 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 23.50روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں17.84 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔

وزارت خزنہ کے اعلامیے کے مطابق پٹرول کی قیمت 74.52 روپے سے بڑھا کر 100.10روپے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت80.15 روپے سے بڑھا کر101.46 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت 35.56 روپے سے بڑھا کر59.06 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 38.14 روپے سے بڑھا کر55.98 روپے فی لیٹر کردی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئل کمپنیوں کے خلاف حکومتی کارروائی قانونی قرار دیدی

گزشتہ ماہ حکومت نے عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں غیرمعمولی کمی کے بعد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے تک کمی کی تھی۔ تاہم پیٹرولیم مصنوعات میں کمی کے باوجود اس کی عدم دست یابی کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر وزارت پیٹرولیم و توانائی نے مارکیٹنگ کمپنیوں کی جانب سے پیٹرول کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی تحقیقات کا آغاز کی بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیے: حکومت کا پیٹرولیم لیوی بلند ترین سطح پر لے جانے کا انکشاف

علاوہ ازیں حکومت نے گزشتہ ماہ بھی عالمی سطح پر پیٹرولیم کی کم ہونے والی قیمتوں کا پورا فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا تھا اور پیٹرولیم لیوی میں 6 روپے اضافہ کرکے اسے زیادہ سے زیادہ سطح تک لے گئی تھی۔ واضح رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر ماہ کے آخری دن تبدیلی کی جاتی ہے اور اگلے مہینے کی پہلی تاریخ سے ان قیمتوں کا اطلاق کیا جاتا ہے تاہم حالیہ اضافہ معمول کے بر خلاف مہینے کے اختتام سے قبل ہی لاگو کردیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں