ایران پاکستان کی طرح دھوکے سے ایٹمی ہتھیار نہیں بناسکتا اوباما
ایران سے جوہری معاہدہ اسرائیلی توقعات کے مطابق ممکن نہیں، امریکی صدر کا اظہار خیال
امریکی صدراوباما نے اسرائیل کے اس خدشے کومسترد کیاہے کہ ایران اسی طرح ایٹمی ہتھیار بنا سکتا ہے جس طرح پاکستان اورشمالی کوریانے بنائے۔
امریکی صدرکا کہناہے کہ تہران کے ایٹمی پروگرام کاتصدیقی میکنزم انتہائی مثالی ہے اوراس کے لیے دھوکادینا ممکن نہیں۔ گزشتہ روزدسویں سالانہ سبان فورم کی میٹنگ کے موقع پرصدر اوباماسے سوال کیا گیاکہ سابق امریکی صدر رونالڈریگن نے اس عزم کااظہار کیاتھا کہ پاکستان ایٹمی ہتھیارنہیں بنائے گا، اسی طرح سابق امریکی صدربل کلنٹن نے بھی یہ عزم ظاہرکیا تھاکہ شمالی کوریاایٹمی ہتھیارنہیں بنائے گاتاہم ایسانہیں ہوا اور دونوں ممالک نے ایٹمی ہتھیاربنائے۔
اس کے جواب میںامریکی صدرنے کہاکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کوئی حکومتی معائنہ، عالمی پابندیاںاور اقوام متحدہ کی قراردادیںنہیں تھیں۔ اوبامانے مزیدکہا کہ ایران کے ساتھ جامع معاہدے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اسرائیل کی توقعات کے مطابق ممکن نہیں۔ اوباماکا کہناتھا کہ امریکاہمیشہ اسرائیل کی حفاظت کرے گا۔ ہم خطے میںاپنے دوستوںاور اتحادیوںکے لیے کوئی خطرہ مول نہیں لیںگے۔ ایران کو پرامن مقاصدکے لیے یورنییم افزودگی کی اجازت دینے کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیںتھا۔
امریکی صدرکا کہناہے کہ تہران کے ایٹمی پروگرام کاتصدیقی میکنزم انتہائی مثالی ہے اوراس کے لیے دھوکادینا ممکن نہیں۔ گزشتہ روزدسویں سالانہ سبان فورم کی میٹنگ کے موقع پرصدر اوباماسے سوال کیا گیاکہ سابق امریکی صدر رونالڈریگن نے اس عزم کااظہار کیاتھا کہ پاکستان ایٹمی ہتھیارنہیں بنائے گا، اسی طرح سابق امریکی صدربل کلنٹن نے بھی یہ عزم ظاہرکیا تھاکہ شمالی کوریاایٹمی ہتھیارنہیں بنائے گاتاہم ایسانہیں ہوا اور دونوں ممالک نے ایٹمی ہتھیاربنائے۔
اس کے جواب میںامریکی صدرنے کہاکہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے حوالے سے کوئی حکومتی معائنہ، عالمی پابندیاںاور اقوام متحدہ کی قراردادیںنہیں تھیں۔ اوبامانے مزیدکہا کہ ایران کے ساتھ جامع معاہدے کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ اسرائیل کی توقعات کے مطابق ممکن نہیں۔ اوباماکا کہناتھا کہ امریکاہمیشہ اسرائیل کی حفاظت کرے گا۔ ہم خطے میںاپنے دوستوںاور اتحادیوںکے لیے کوئی خطرہ مول نہیں لیںگے۔ ایران کو پرامن مقاصدکے لیے یورنییم افزودگی کی اجازت دینے کے علاوہ اورکوئی راستہ نہیںتھا۔