خبردار! غیرمعیاری ماسک کا استعمال فائدے کے بجائے نقصان دہ ہوسکتا ہے

آصف محمود  ہفتہ 27 جون 2020
کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پوری دنیا میں لوگ مختلف اقسام کے ماسک استعمال کر رہے ہیں فوٹو: فائل

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پوری دنیا میں لوگ مختلف اقسام کے ماسک استعمال کر رہے ہیں فوٹو: فائل

 لاہور: کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد ماسک استعمال کررہی ہیں،تاہم ماہرین کا کہنا ہے ماسک کا اگر درست استعمال نہ کیا جائے اور اسے مخصوص وقت کے بعد تبدیل نہ کیا جائے تو یہ فائندہ مند ہونے کی بجائے نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے پوری دنیا میں لوگ دو قسم کے ماسک استعمال کر رہے ہیں۔ ایک این 95 ماسک ہے، جسے ایف ایف پی 2 بھی کہتے ہیں۔ یہ ماسک دو طرفہ تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ پہننے والے کے سانس لینے اور نکالنے دونوں کو فلٹر کرتا ہے۔ اس ماسک سے ہوا میں معلق 94% ذرات فلٹر ہوجاتے ہیں، جن میں 0.3 مائیکرون سائز کے دیگر بیکٹیریا اور وائرس شامل ہیں۔ یہ ماسک تھوک کے قطروں اور سانس کے اخراج کو پھیلنے سے روکتا ہے۔یہ ماسک عام طورپر طبی عملے کوپہننے کی تجویزدی جاتی ہے

دوسرا ماسک جو سب سے زیادہ استعمال ہو رہا ہے وہ سرجیکل ماسک کہلاتا ہے۔ یہ صرف ان لوگوں کو پہننا چاہیے جو بیمار ہوں۔ اس ماسک سے بیمار لوگوں کا تھوک یا ناک اور منہ سے نکلی دیگر رطوبت صحت مند لوگوں تک نہیں پہنچتی۔ کبھی کبھار یہ ماسک ڈھیلا ہوتا ہے۔ اگر اسے ٹھیک سے نہ پہنا جائے تو بیمار انسان کی سانس میں شامل دیگر مواد یا رطوبت ماسک کے ارد گرد سے نکل کر ہوا میں شامل ہوسکتی ہے۔

لاہورمیواسپتال کے سینئرڈاکٹرسلمان کاظمی کہتے ہیں ماسک پہننے کے بعد اس کو ہاتھ نہ لگایا جائے کیونکہ ہاتھوں کے ذریعے بھی یہ مواد ادھر ادھر پھیل سکتا ہے۔ ہر ماسک چار سے پانچ گھنٹے بعد تبدیل کرلینا چاہیے اور استعمال شدہ ماسک کو کچرے میں پھینک دینا چاہیے۔ ماسک پھینکنے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھو لینا چاہیے یا ہینڈ سینیٹائزر کا استعمال کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ جب چھینک آئے تو منہ ڈھکنا، ہاتھ دھونا اور ہاتھ دھونے سے پہلے انھیں منہ پر نہ لگانا ایسے اقدامات ہیں جو سانس کے ذریعے وائرس کی منتقلی روکنے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ ڈاکٹرسلمان نے بتایا کہ کپڑے کو ماسک کو روزانہ سرف اورگرم پانی سے دھولینا چاہیے۔اسی طرح اگرآپ ڈسپوزایبل ماسک استعمال کرتے ہیں تو اسے 6 سے 8 گھنٹے بعد تلف کردینا چاہیے۔

کورونا سے بچاؤ کے لئے ماسک کے استعمال سےمتعلق شہریوں میں ملاجلا رحجان پایا جاتا ہے ، بعض شہری یہ سمجھتے ہیں ایسے افرادجنہیں پہلے ہی سانس کی تکیلف ہے ان کے لئے ماسک کااستعمال نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ایک شہری فیاض حسین نے بتایا کہ سڑک کنارے جو ماسک فروخت ہوتے ہیں سارادن ان پرگرد پڑتی رہتی ہے، اسی طرح مختلف لوگ انہیں چیک کرتے ہیں، ایسے ماسک کا استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا زیادہ بہتر یہ ہے کہ آپ ماسک کی بجائے کپڑے کا رومال استعمال کرلیں جسے آسانی سے دھویا جاسکتاہے۔

بعض ماہرین ماہرین فضا سے پھیلنے والے وائرس سے بچاؤ میں ماسک کے پراثر ہونے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ تاہم کچھ ایسے شواہد ہیں جن سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ماسک، وائرس کی ہاتھوں سے منہ تک منتقلی روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ سرجیکل ماسک 18ویں صدی میں ہسپتالوں میں متعارف کروائے گئے مگر عوامی سطح پر ان کا استعمال 1919 میں اس ہسپانوی فلو سے قبل سامنے نہیں آیا جو پانچ کروڑ افراد کی ہلاکت کی وجہ بنا تھا۔ یہ ماسک کھانسی یا چھینک کی رطوبت میں موجود وائرس سے بچاؤ اور ہاتھ سے منہ تک وائرس کی منتقلی کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتے تھے۔

لاہورکے بڑے نجی اسپتال میں خدمات سرانجام دینے والی سینئرڈاکٹر صائمہ ملک کا کہنا ہے کپڑے اور کاغذ کے ماسک عوام میں کووِڈ-19 پھیلنے سے تو روک سکتے ہیں لیکن یہ کسی بھی طرح انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں استعمال کے لیے موزوں نہیں ہوتے۔ یہاں انفیکشن کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے اور طبی عملے کو بلند ترین معیار کا حفاظتی سامان چاہیے ہوتا ہے تاکہ وہ خود کو وائرس سے مکمل طور پر محفوظ کر سکیں۔

امریکی ادارے نیشنل انسٹیٹوٹ فار آکیوپیشنل سیفٹی اینڈ ہیلتھ (این آئی او ایس ایچ) نے ایف ایف پی ریسپائریٹرز کی درجہ بندی اس لحاظ سے کی ہے کہ وہ کتنے ذرات کو آپ کے نظامِ تنفس تک پہنچنے سے روکتے ہیں۔ چنانچہ این 95 اور این 99 ماسک بالترتیب 95 اور 99 فیصد ذرات کو روکتے ہیں جبکہ این 100 ڈیوائسز 99.97 فیصد ذرات کو روک لیتی ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے ہمیں کورونا سے بچاؤ کے لئے کم از کم آئندہ دوسال تک ماسک کا استعمال کرنا ہوگا اوراس رحجان کو فروغ دینا ہوگا۔ ماسک کے استعمال سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی بھی ضرورت ہے جبکہ اس کی سستی اورعام دستیابی بھی یقینی بناناہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔