پیر آباد پولیس نے کمسن لڑکوں پر تشدد کی انتہا کر دی، عدالت برہم طبی معائنے کا حکم

کورٹ رپورٹر  اتوار 28 جون 2020
کس قانون میں لکھاہے کہ تشدد کیا جائے،بچوں کو ریکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، تفتیشی افسر کو ملزمان کاطبی معائنہ کرانیکا حکم

کس قانون میں لکھاہے کہ تشدد کیا جائے،بچوں کو ریکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، تفتیشی افسر کو ملزمان کاطبی معائنہ کرانیکا حکم

کراچی: عوام کے محافظ نو عمر ملزمان کے لیے جلاد بن گئے۔

ڈکیتی کے دوران دکاندار کے قتل کے الزام میں گرفتار نوعمر ملزم عدالت میں جج کے سامنے رودیا، عدالت نے تفتیشی افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تفتیشی افسر رانا غلام جبار کو ملزمان کا طبی معائنہ کرانے کا حکم دے دیا۔

سٹی کورٹ کی مقامی عدالت کے روبرو ڈکیتی کے دوران دکاندار کے قتل سے متعلق سماعت ہوئی، پیر آباد پولیس نے تاجر کے قتل کے الزام میں ملزم بلال اور عباس کو عدالت میں پیش کیا، نو عمر  ملزمان عدالت میں پیشی کے دوران جج کے سامنے رودیے،  دوران سماعت ملزمان نے روتے ہوئے مجسٹریٹ کو پولیس کے تشدد کی کہانی سنادی، ملزمان  پر بہیمانہ تشدد کرنے پر عدالت تفتیشی افسر پر برہم ہوگئی عدالت نے ملزمان سے استفسار کیا کہ پولیس نے آپ پر تشدد تو نہیں کیا۔

فاضل جج کے پوچھنے پر کم عمر ملزمان رودیے ملزمان نے بتایا کہ پولیس نے ہمیں بہت مارا ہے ہمارا کوئی قصور نہیں ہم نے کسی کا قتل نہیں کیا، عدالت میں ملزمان نے کپڑے اتار کر اپنے جسم پر تشدد کے نشانات دکھائے اور بتایا کہ ایس آئی گلاب مروت نے تشدد کا نشانہ بنایا، عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ایسے تفتیش کی جاتی ہے ملزموں سے کس قانون میں لکھا ہے ملزمان کو بے رحمی سے مارا جائے۔

پولیس 40 سال پرانا نظام چلا رہی ہے ان بچوں کو ریکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ پولیس ان کے خلاف کچھ ثابت نہیں کر پا رہی، عدالت نے تفتیشی افسر رانا غلام جبار کو ملزمان کا سول اسپتال میں طبی معائنہ کرانے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔