پاکستان کرکٹ کا 31 رکنی دستہ انگلینڈ پہنچ گیا
پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان تین ٹیسٹ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلے جائیں گے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم نے مانچسٹر پہنچنے کے بعد بس میں 40 منٹ کا سفر طے کر کے 14 روزہ قرنطینہ کیلیے ووسٹر کے ہوٹل میں ڈیرے ڈال دیے جہاں 24گھنٹے میں کورونا ٹیسٹ مکمل کرلیے جائیں گے۔
بائیو سیکیور ماحول سے قومی اسکواڈ میں شامل 20کرکٹرز اور11معاون اسٹاف ارکان مکمل احتیاطی تدابیر اپنا کرماسک پہنے بسوں میں سوار ہوکر ہوٹل سے علامہ اقبال ایئرپورٹ پہنچے،کھلاڑیوں نے سیلفیز بنائیں اور سوشل میڈیا پر پیغامات بھی جاری کیے، اسکواڈ نے صبح 10بجے چارٹرڈ طیارے میں اڑان بھری اور 8 گھنٹے کی مسافت طے کرکے مانچسٹر پہنچا، وہاں سے بس میں 40 منٹ کا سفر کرکے ووسٹر میں ڈیرے ڈال دیے، کھلاڑی اور آفیشلز ہوٹل میں 14روز کا قرنطینہ کریں گے،اس دوران انھیں ملحقہ گراؤنڈ میں ٹریننگ کی اجازت ہوگی۔
ہوٹل میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، کھلاڑیوں اور خدمات پر مامور ضروری اسٹاف کے سواکسی کو آنے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، مہمانوں کو سروسز فراہم کرنے والے اسٹاف کے کورونا ٹیسٹ بھی کرلیے گئے ہیں، پاکستانی ٹیم کے ٹیسٹ 24 گھنٹوں کے اندر ہوں گے، صرف نیگٹیو ٹیسٹ کے حامل کھلاڑیوں اور آفیشلز کو انگلینڈ روانہ ہونے کی اجازت دی گئی تھی،اب اگر کسی کا بھی ٹیسٹ مثبت آیا تو اسے آئسولیشن میں بھیج دیا جائے گا۔
اسکواڈ کا 13 جولائی کو ڈربی شائر میں قیام ہوگا جہاں وہ ٹریننگ کے ساتھ آپس میں پریکٹس میچز بھی کھیلیں گے،انگلینڈ پہنچنے والے کرکٹرز میں ٹیسٹ کپتان اظہر علی، نائب کپتان بابراعظم، عابدعلی، اسد شفیق، فہیم اشرف، فواد عالم، افتخار احمد، عماد وسیم، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد عباس، موسیٰ خان، نسیم شاہ، روحیل نذیر، سرفراز احمد، شاہین شاہ آفریدی، شا ن مسعود، سہیل خان، عثمان شنواری اور یاسر شاہ شامل ہیں۔
معاون اسٹاف میں مصباح الحق ہیڈکوچ، یونس خان بیٹنگ کوچ، مشتاق احمد اسپن بولنگ کوچ، شاہد اسلم اسسٹنٹ کوچ، عبدالمجید فیلڈنگ کوچ،منصور رانا منیجر، طلحہٰ بٹ ٹیم اینالسٹ، یاسر ملک اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ، ڈاکٹر سہیل سلیم ٹیم ڈاکٹر، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ عثمان انوری سیکیورٹی منیجر اور رضاراشدکیچلو میڈیا اینڈ ڈیجیٹل کونٹینٹ منیجر موجود ہیں۔ روانگی کے وقت اپنے پیغامات میں کرکٹرز نے پرستاروں سے دعاؤں اور سپورٹ کیلیے درخواست کی۔
ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ہم انگلینڈ کے تاریخی دورے پر روانہ ہورہے ہیں، وہاں کھیلنا ہمیشہ ایک اچھا تجربہ ہوتا ہے،میں باصلاحیت کھلاڑیوں کے ساتھ اس ٹور کیلیے پْرجوش ہوں، امید ہے کہ پرستار ہمیشہ کی طرح پیار کرنے کے ساتھ غیر مشروط سپورٹ بھی فراہم کریں گے،اس بار کراؤڈ نہیں ہوگا، ہم میدان میں اچھی کارکردگی سے دل جیتنے کی کوشش کریں گے۔
ٹیسٹ کپتان اظہر علی نے کہا کہ اس بار ایک مختلف چیلنج ہے، اسٹیڈیمز میں تماشائی نہیں ہوں گے لیکن ہم اپنے پرستاروں کے لیے بہترین کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے، ٹی وی پر میچ دیکھنے والے ناظرین سے بھی بھرپور پذیرائی کی امید ہے۔ امام الحق، شاہین شاہ آفریدی اور اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد نے بھی مشکل سیریز میں قوم کی سپورٹ کو اہم قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ مجوزہ شیڈول کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پہلا ٹیسٹ5 اگست کو شروع ہوگا، بعد ازاں طویل فارمیٹ کے مزید 2 اور تین ٹی ٹوئنٹی میچزکھیلے جائیں گے۔
بائیو سیکیور ماحول سے قومی اسکواڈ میں شامل 20کرکٹرز اور11معاون اسٹاف ارکان مکمل احتیاطی تدابیر اپنا کرماسک پہنے بسوں میں سوار ہوکر ہوٹل سے علامہ اقبال ایئرپورٹ پہنچے،کھلاڑیوں نے سیلفیز بنائیں اور سوشل میڈیا پر پیغامات بھی جاری کیے، اسکواڈ نے صبح 10بجے چارٹرڈ طیارے میں اڑان بھری اور 8 گھنٹے کی مسافت طے کرکے مانچسٹر پہنچا، وہاں سے بس میں 40 منٹ کا سفر کرکے ووسٹر میں ڈیرے ڈال دیے، کھلاڑی اور آفیشلز ہوٹل میں 14روز کا قرنطینہ کریں گے،اس دوران انھیں ملحقہ گراؤنڈ میں ٹریننگ کی اجازت ہوگی۔
ہوٹل میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں، کھلاڑیوں اور خدمات پر مامور ضروری اسٹاف کے سواکسی کو آنے جانے کی اجازت نہیں ہوگی، مہمانوں کو سروسز فراہم کرنے والے اسٹاف کے کورونا ٹیسٹ بھی کرلیے گئے ہیں، پاکستانی ٹیم کے ٹیسٹ 24 گھنٹوں کے اندر ہوں گے، صرف نیگٹیو ٹیسٹ کے حامل کھلاڑیوں اور آفیشلز کو انگلینڈ روانہ ہونے کی اجازت دی گئی تھی،اب اگر کسی کا بھی ٹیسٹ مثبت آیا تو اسے آئسولیشن میں بھیج دیا جائے گا۔
اسکواڈ کا 13 جولائی کو ڈربی شائر میں قیام ہوگا جہاں وہ ٹریننگ کے ساتھ آپس میں پریکٹس میچز بھی کھیلیں گے،انگلینڈ پہنچنے والے کرکٹرز میں ٹیسٹ کپتان اظہر علی، نائب کپتان بابراعظم، عابدعلی، اسد شفیق، فہیم اشرف، فواد عالم، افتخار احمد، عماد وسیم، امام الحق، خوشدل شاہ، محمد عباس، موسیٰ خان، نسیم شاہ، روحیل نذیر، سرفراز احمد، شاہین شاہ آفریدی، شا ن مسعود، سہیل خان، عثمان شنواری اور یاسر شاہ شامل ہیں۔
معاون اسٹاف میں مصباح الحق ہیڈکوچ، یونس خان بیٹنگ کوچ، مشتاق احمد اسپن بولنگ کوچ، شاہد اسلم اسسٹنٹ کوچ، عبدالمجید فیلڈنگ کوچ،منصور رانا منیجر، طلحہٰ بٹ ٹیم اینالسٹ، یاسر ملک اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشننگ کوچ، ڈاکٹر سہیل سلیم ٹیم ڈاکٹر، لیفٹیننٹ کرنل ریٹائرڈ عثمان انوری سیکیورٹی منیجر اور رضاراشدکیچلو میڈیا اینڈ ڈیجیٹل کونٹینٹ منیجر موجود ہیں۔ روانگی کے وقت اپنے پیغامات میں کرکٹرز نے پرستاروں سے دعاؤں اور سپورٹ کیلیے درخواست کی۔
ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ ہم انگلینڈ کے تاریخی دورے پر روانہ ہورہے ہیں، وہاں کھیلنا ہمیشہ ایک اچھا تجربہ ہوتا ہے،میں باصلاحیت کھلاڑیوں کے ساتھ اس ٹور کیلیے پْرجوش ہوں، امید ہے کہ پرستار ہمیشہ کی طرح پیار کرنے کے ساتھ غیر مشروط سپورٹ بھی فراہم کریں گے،اس بار کراؤڈ نہیں ہوگا، ہم میدان میں اچھی کارکردگی سے دل جیتنے کی کوشش کریں گے۔
ٹیسٹ کپتان اظہر علی نے کہا کہ اس بار ایک مختلف چیلنج ہے، اسٹیڈیمز میں تماشائی نہیں ہوں گے لیکن ہم اپنے پرستاروں کے لیے بہترین کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے، ٹی وی پر میچ دیکھنے والے ناظرین سے بھی بھرپور پذیرائی کی امید ہے۔ امام الحق، شاہین شاہ آفریدی اور اسپن بولنگ کوچ مشتاق احمد نے بھی مشکل سیریز میں قوم کی سپورٹ کو اہم قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ مجوزہ شیڈول کے مطابق پاکستان اور انگلینڈ کے مابین پہلا ٹیسٹ5 اگست کو شروع ہوگا، بعد ازاں طویل فارمیٹ کے مزید 2 اور تین ٹی ٹوئنٹی میچزکھیلے جائیں گے۔