مسلم لیگ ق وزیراعظم کی جانب سے دیئے گئے عشائیے میں شریک نہیں ہوئی
وزیراعظم نے حکومتی اور اتحادی اراکین کو آج عشائیے پر مدعو کرلیا، بجٹ منظوری کیلیے مشاورت ہوگی
وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اور اتحادی اراکین کو عشائیے پر مدعو کیا تاہم مسلم لیگ (ق) عشائیے میں شریک نہیں ہوئی۔
وزیراعظم عمران خان حکومتی اور اتحادی ارکان سے ملاقات بھی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان حکومتی اور اتحادی اراکین کو حکومتی پالیسی سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے عشائیے کا مقصد بجٹ منظوری کے لیے ارکان کی ایوان میں حاضری یقینی بنانا ہے جبکہ بجٹ منظوری کے لیے حکومتی حکمت عملی پر بھی مشاورت ہوگی۔ تقریب میں وزیراعظم عمران خان ناراض اتحادیوں کے تحفظات اور اختلافات بھی دور کریں گے۔
کھانے میں کیا ہوگا
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے بتایا ہے کہ عشائیہ میں وزیراعظم کی سادگی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مہمانوں کو صرف ون ڈش پیش کی جائے گی جس میں قورمہ، مٹر چاول اور نان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ق میں فاصلے بڑھنے لگے
ق لیگ
دوسری طرف مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے عشائیہ میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر عشائیہ میں شریک نہیں ہورہے۔
ترجمان ق لیگ کے مطابق وفاقی حکومت نے قیادت سے رابطہ کرکے عشائیہ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی ہے تاہم پارٹی رہنماؤں کی مصروفیات کی بنا پر عشائیہ میں شریک نہیں ہورہے ، بجٹ کی منظوری کے تمام عمل میں حکومت کو ووٹ دے رہے ہیں۔
جمہوری وطن پارٹی
حکومت کی اتحادی ناراض جماعت جمہوری وطن پارٹی نے بھی عشائیہ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی نے عشائیے میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی
قبل ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل بھی وزیراعظم کے عشائیہ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ بی این پی مینگل کے سربراہ اخترمینگل کا کہنا تھا کہ عشائیہ اتحادیوں کو دیا گیا ہے اور اب ہم اتحادی نہیں رہے، جب اتحادی نہیں رہے تو عشائیے میں شرکت کیوں کریں۔
ایم کیو ایم
ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے بھی عشائیہ میں شرکت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ایم کیو ایم آج عشائیہ سے قبل وزیراعظم عمران خان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے گی۔
ایم کیو ایم کے وفد کی وزیراعظم سے ملاقات شام ساڑھے 6 بجے ہوگی جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان عشائیہ میں جانے یا نہ جانے کے حوالہ سے فیصلہ کریگی۔
سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی بجٹ نہ ملنے کے باعث ایم کیو ایم وفاق سے بجٹ کا مطالبہ کریگی اور اپنی سیاسی آزادی کا دیرینہ مطالبہ دہرائے گی، میئر کراچی کے اختیارات، کراچی اور حیدرآباد میں لوکل باڈیز اور دیگر مسائل پر بھی وزیراعظم سے بات ہوگی۔
بلوچستان عوامی پارٹی
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی عشائیے میں شرکت کرے گی۔ اس سے پہلے بلوچستان عوامی پارٹی کا وفد شام کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا جس میں بجٹ منظوری، بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
واضح رہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے لٹر کا ہوشربا اضافہ کیا ہے جس پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی ارکان اور اتحادی بھی اس فیصلے پر تنقید کررہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان حکومتی اور اتحادی ارکان سے ملاقات بھی کریں گے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان حکومتی اور اتحادی اراکین کو حکومتی پالیسی سے متعلق اعتماد میں لیں گے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے عشائیے کا مقصد بجٹ منظوری کے لیے ارکان کی ایوان میں حاضری یقینی بنانا ہے جبکہ بجٹ منظوری کے لیے حکومتی حکمت عملی پر بھی مشاورت ہوگی۔ تقریب میں وزیراعظم عمران خان ناراض اتحادیوں کے تحفظات اور اختلافات بھی دور کریں گے۔
کھانے میں کیا ہوگا
وزیراعظم کے معاون خصوصی شہباز گل نے بتایا ہے کہ عشائیہ میں وزیراعظم کی سادگی کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے مہمانوں کو صرف ون ڈش پیش کی جائے گی جس میں قورمہ، مٹر چاول اور نان شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ق میں فاصلے بڑھنے لگے
ق لیگ
دوسری طرف مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے عشائیہ میں شریک نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر عشائیہ میں شریک نہیں ہورہے۔
ترجمان ق لیگ کے مطابق وفاقی حکومت نے قیادت سے رابطہ کرکے عشائیہ میں شرکت کی باضابطہ دعوت دی ہے تاہم پارٹی رہنماؤں کی مصروفیات کی بنا پر عشائیہ میں شریک نہیں ہورہے ، بجٹ کی منظوری کے تمام عمل میں حکومت کو ووٹ دے رہے ہیں۔
جمہوری وطن پارٹی
حکومت کی اتحادی ناراض جماعت جمہوری وطن پارٹی نے بھی عشائیہ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی نے عشائیے میں شرکت سے معذرت کرلی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی
قبل ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل بھی وزیراعظم کے عشائیہ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔ بی این پی مینگل کے سربراہ اخترمینگل کا کہنا تھا کہ عشائیہ اتحادیوں کو دیا گیا ہے اور اب ہم اتحادی نہیں رہے، جب اتحادی نہیں رہے تو عشائیے میں شرکت کیوں کریں۔
ایم کیو ایم
ادھر ایم کیو ایم پاکستان نے بھی عشائیہ میں شرکت کا حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ایم کیو ایم آج عشائیہ سے قبل وزیراعظم عمران خان کے سامنے اپنے مطالبات رکھے گی۔
ایم کیو ایم کے وفد کی وزیراعظم سے ملاقات شام ساڑھے 6 بجے ہوگی جس کے بعد ایم کیو ایم پاکستان عشائیہ میں جانے یا نہ جانے کے حوالہ سے فیصلہ کریگی۔
سندھ حکومت کی جانب سے ترقیاتی بجٹ نہ ملنے کے باعث ایم کیو ایم وفاق سے بجٹ کا مطالبہ کریگی اور اپنی سیاسی آزادی کا دیرینہ مطالبہ دہرائے گی، میئر کراچی کے اختیارات، کراچی اور حیدرآباد میں لوکل باڈیز اور دیگر مسائل پر بھی وزیراعظم سے بات ہوگی۔
بلوچستان عوامی پارٹی
دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی عشائیے میں شرکت کرے گی۔ اس سے پہلے بلوچستان عوامی پارٹی کا وفد شام کو وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرے گا جس میں بجٹ منظوری، بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
واضح رہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 روپے لٹر کا ہوشربا اضافہ کیا ہے جس پر نہ صرف اپوزیشن بلکہ حکومتی ارکان اور اتحادی بھی اس فیصلے پر تنقید کررہے ہیں۔