- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کے لیے سندھ حکومت کی درخواست پر سماعت کی۔
سندھ حکومت کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ملزمان بین الااقوامی دہشت گرد ہیں، ان میں سے ایک ملزم بھارت اور دوسرا افغانستان میں بھی دہشت گرد تنظیم کے ساتھ کام کرتا رہا، ملزمان آ زاد ہوئے تو سنگین اثرات ہوسکتے ہیں۔
ملزمان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ایسا بیان کیسے دیا جا سکتا ہے؟ ملزمان نے 18 سال سے سورج نہیں دیکھا، حکومت میں خدا کا کچھ خوف ہونا چاہیے۔
جسٹس یحییٰ خان آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ ذہن میں رکھیں کہ ملزمان کو ایک عدالت نے بری کیا ہے، ملزمان کی بریت کے بعد آپ ان کو کیسے دہشت گرد کہہ سکتے ہیں ؟
جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ بریت کے حکم کو ٹھوس وجہ کے بغیر کیسے معطل کیا جا سکتا ہے؟ فیصلے میں کوئی سقم ہو تب ہی معطل ہو سکتا ہے، حکومت چاہے تو ایم پی او میں توسیع کر سکتی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے درخواست پر مزید سماعت ستمبر تک ملتوی کر دی۔
ڈینیل پرل کیس کیا ہے؟
امریکا کے مشہور اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے جنوبی ایشیا کے بیورو چیف ڈینیل پرل کو جنوری 2002 میں کراچی سے اغوا کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ڈینیل پرل قتل کیس میں نامزد اہم ملزم شیخ عمر کو سزائے موت جب کہ دیگر 3 ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے رواں برس اپریل میں سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر 18 سال بعد فیصلہ سناتے ہوئے شیخ عمر کی سزائے موت کو 7 سال قید میں تبدیل کردیا جب کہ 3 ملزمان فہد نسیم، شیخ عادل اور سلمان ثاقب کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ جس کے بعد سندھ حکومت نے سی آئی اے کی درخواست پر ڈینیل پرل قتل کیس کے ملزمان کو 90 روز کے لیے نظر بند کردیا تھا۔
22 اپریل کو سندھ حکومت نے ڈینیل پرل قتل کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے ملزمان کی سزائیں بحال کی جائیں اور ڈینیل پرل قتل کیس کے مرکزی ملزم احمد عمر شیخ کی سزائے موت بھی بحال کی جائے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔