پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے میں 4 افراد جاں بحق تمام دہشتگرد ہلاک

دہشت گرد عمارت میں داخل ہوکرلوگوں کوقتل اوریرغمال بنانا چاہتے تھے،ڈی جی رینجرزسندھ

4 دہشت گرد سفید رنگ کی ایک کار میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے احاطے میں داخل ہوئے، فوٹو: اے ایف پی

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت میں دہشت گردوں کے حملے میں 4 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جب کہ تمام دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا ہے.

ایکسپریس نیوز کے مطابق 4 دہشت گرد ایک کارمیں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے احاطے میں داخل ہوئے، گاڑی سے نکلتے ہی انہوں نے فائرنگ شروع کردی۔ اس موقع پر عمارت کی سیکیورٹی پر تعینات گارڈز اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے انہیں روکنے کی کوشش کی، جس پر دہشت گردوں نے فائرنگ کے ساتھ ساتھ دستی بم پھینکے۔ فائرنگ کے تبادلے میں تمام دہشت گرد ہلاک جب کہ متعدد سیکیورٹی گارڈز جاں بحق اور زخمی ہوئے۔

مجموعی طور پر 8 لاشوں اور 8 زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا گیا، جاں بحق ہونے والوں میں 3 سیکورٹی گارڈ اورسندھ پولیس کا ایک سب انسپکٹر شامل ہے جب کہ چاروں دہشتگردوں کی لاشیں بھی سول اسپتال میں ہی لائی گئی ہیں۔ چاروں دہشتگردوں نے ٹی شرٹ ، جینز اور ٹراؤزر پہنے ہوئے تھے، دہشتگردوں کی جیبوں سے شناخت کی کوئی چیز نہیں نکلی ، حملہ آوروں کی عمریں 22 سال سے 28 برس کے درمیان ہیں۔

دوسری جانب پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 سے 3 مشتبہ افراد کو پولیس نے جائے وقوعہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔


' 8 منٹ میں 4 دہشت گرد مار دیئے گئے'

کراچی پولیس چیف کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر بخاری نے کہا کہ 10بج کر2منٹ پر 4 دہشت گرد گاڑی میں آئے اور پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا، 10بج کر 10منٹ پر کارروائی مکمل ہوگئی، 8منٹ میں 4 دہشت گرد مار دیئے گئے،دہشت گردوں کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے داخلی راستے پر ہی روک لیا گیا تھا، دہشت گرد پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی عمارت میں داخل نہ ہوسکے، 2دہشت گرد پہلی چیک پوسٹ پر مارے گئے تھے۔

ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں ایک ہزار سے زائد افراد کا عملہ ہوتا ہے، دہشت گرد قتل و غارت اوریرغمال بنانے کے منصوبے کے تحت آئے تھے ، وہ عمارت میں موجود شہریوں کو یرغمال بنانا چاہتے تھے، وہ جدید اسلحے سے لیس تھے، ان کے پاس کھانے پینے کی اشیا بھی تھیں۔


عمارت کا سیکیورٹی انتظام

اسٹاک ایکسچینج کی عمارت کے 2 مرکزی دروازے ہیں، پہلا دروازہ آئی آئی چندریگر روڈ اور اسٹیٹ بینک سے متصل ہے، پہلے دروازے سے بیرئیر سے گزرنے کے بعد صرف خصوصی گاڑیوں کو داخلے کی اجازت ہوتی ہے، دوسرا دروازہ پاکستان ریلوے کارگو سے ملا ہوا ہے، عام افراد کو ریلوے کارگو دروازے سے داخل ہونے کی اجازت ہوتی ہے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا اپنا نجی سیکیورٹی نظام ہے، داخلی دروازوں پر واک تھرو گیٹس اور چیکنگ کی جاتی ہے، عام طور پر بکتر بند گاڑی اسٹاک ایکسچینج کے احاطے میں مسلسل گشت کرتی ہے، احاطے پر 5مسلح سیکیورٹی اہلکار تعینات ہوتے ہیں، 2 مرکزی دروازروں سے اسٹاک ایکسچینج کے احاطے میں مجموعی طور پر 20اہلکار ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں۔

داخلی دروازے سے دائیں جانب انتظامیہ، سی ای او اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے دفاتر جب کہ بائیں جانب ٹریڈنگ ہال، بروکرز اور ڈائریکٹرز کے دفاتر ہیں، گراؤنڈ فلور پر مختلف بینکوں کے دفاتر ہیں، کوروناوبا کے باعث پہلے ہی اسٹاک ایکسچینج اور بینکوں میں محدود اسٹاف آرہا تھا، اکثر دفاتر اور بینک کورونا کیس مثبت آنے پر بند تھے۔


'جلد ماسٹر مائنڈ تک جلد پہنچ جائیں گے'

وفاقی وزیر داخلہ اعجازشاہ نے کہا ہے کہ چند دہشت گردوں نے اسٹاک ایکس چینج پر حملہ کیا اور تمام چار دہشت گرد مارے جاچکے ہیں۔ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی تحقیقات کا آغاز ہوگیا ہے اور جلد ماسٹر مائنڈ تک جلد پہنچ جائیں گے۔

'قوم کو اپنے بہادر جوانوں پر فخر ہے'

وزیر اعظم عمران خان نے کراچی اسٹاک ایکس چینج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا اور حملے کو ناکام بنایا، پوری قوم کو اپنے بہادر جوانوں پر فخر ہے، شہداکے لواحقین سے دلی ہمدردی اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئےدعا گو ہوں۔

'واقعہ ملکی معیشت پر حملے کے مترادف ہے'

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ ملکی سلامتی اور معیشت پر حملے کے مترادف ہے، وبائی صورتحال کے پیش نظر ملک دشمن عناصر ناجائز فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مزید چوکس رہنے کی ہدایت دیتے ہوئے واقعے کی مکمل تفصیلی انکوائری کر کے رپورٹ مانگ لی ہے۔


'اسٹاک ایکس چینج پر حملہ پاکستان کی معیشت پر حملہ'

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے آئی جی سندھ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، انہوں نے کہا کہ اسٹاک ایکس چینج پر حملہ پاکستان کی معیشت پر حملہ ہے ، اسٹاک ایکس چینج کو سیکیورٹی فراہم کرنا پولیس کی ذمہ داری ہے۔

'شرپسند عناصر کو کراچی کا امن ہضم نہیں ہوتا'

وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ حملہ آوروں کے پاس بھاری اسلحہ تھا، حملہ آوروں نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی،جوابی کارروائی میں 4 حملہ آور مارے گئے، شرپسند عناصر کو کراچی کا امن ہضم نہیں ہوتا، وزیراعلیٰ سندھ نے پورے علاقے میں سرچ آپریشن کے احکامات دیئے ہیں۔

 

 
Load Next Story