سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کیس میں ایک بار پھر حکومت کو ایک دن کی مہلت دیدی
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے لاپتہ افراد کا مقدمہ آج نمٹا دیں گے
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک بار پھر حکومت کو لاپتہ افراد عدالت میں پیش کرنے کےلئے ایک دن کی ملت دے دی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت شروع کی تو وزیر دفاع خواجہ آصف عدالت میں پیش ہوئے جب کہ باقی لاپتہ افراد عدالت میں نہیں لائے گئے، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مرنے والے دو افراد کے لواحقین کو ان کیمرہ پیش کیا جا سکتا ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم روزانہ بند کمروں میں سماعت نہیں کر سکتے، سماعت کے دوران قائم مقام سیکرٹری دفاع میجر جنرل ریٹائر عارف ندیم اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کے 2 مزید افراد کا سراغ ملا ہے انہیں کل عدالت کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں لاپتہ افراد سے متعلق قانون سازی کریں گے اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ 6 ماہ گزر چکے ہیں لیکن حکومت نے لاپتہ افراد سے متعلق جو کیس چل رہا ہے اس پر کوئی قانون سازی نہیں کی جو تشویشناک ہے، حکومت خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہوئے وقت ضائع کررہی ہے۔
چیف جسٹس نے وزیر دفاع خواجہ آصف کو مخاطب کرتےہوئے کہاکہ اگر وزیر اعظم چاہتے تو 24 گھنٹوں میں لاپتہ افراد کو پیش کرسکتے تھے۔ اس موقع پر وزیر دفاع نے عدالت سے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل سے ملاقات کے لئے اجازت مانگی جس پر چیف جس نے کہاکہ خواجہ صاحب آپ چلے جائیں لیکن ہم آج ہی اس مقدمے کو نمٹائیں گے چاہے کچھ بھی ہوجائے ۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی توچیف جسٹس نے ریمارکس دئیےکہ وردی کا احترام رہنے دیں، وردی والوں نے کراچی میں لڑکے کوقتل کیا ہم نے ایکشن لیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسا فیصلہ نہ دیں جس سے لاپتہ افراد یا کوئی متاثر ہوں قانون سازی کے حوالے سے آج ہی وزیردفاع سے بات کروں گا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے بلوچستان لاپتہ افراد کیس اورآئی جی ایف سی توہین عدالت کیس میں ایف سی کے مجازافسرکوکل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لاپتہ افراد کیس کی سماعت شروع کی تو وزیر دفاع خواجہ آصف عدالت میں پیش ہوئے جب کہ باقی لاپتہ افراد عدالت میں نہیں لائے گئے، اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ مرنے والے دو افراد کے لواحقین کو ان کیمرہ پیش کیا جا سکتا ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم روزانہ بند کمروں میں سماعت نہیں کر سکتے، سماعت کے دوران قائم مقام سیکرٹری دفاع میجر جنرل ریٹائر عارف ندیم اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کے 2 مزید افراد کا سراغ ملا ہے انہیں کل عدالت کے سامنے پیش کردیا جائے گا۔ اس موقع پر اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس میں لاپتہ افراد سے متعلق قانون سازی کریں گے اس پر چیف جسٹس نے کہاکہ 6 ماہ گزر چکے ہیں لیکن حکومت نے لاپتہ افراد سے متعلق جو کیس چل رہا ہے اس پر کوئی قانون سازی نہیں کی جو تشویشناک ہے، حکومت خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہوئے وقت ضائع کررہی ہے۔
چیف جسٹس نے وزیر دفاع خواجہ آصف کو مخاطب کرتےہوئے کہاکہ اگر وزیر اعظم چاہتے تو 24 گھنٹوں میں لاپتہ افراد کو پیش کرسکتے تھے۔ اس موقع پر وزیر دفاع نے عدالت سے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل سے ملاقات کے لئے اجازت مانگی جس پر چیف جس نے کہاکہ خواجہ صاحب آپ چلے جائیں لیکن ہم آج ہی اس مقدمے کو نمٹائیں گے چاہے کچھ بھی ہوجائے ۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی توچیف جسٹس نے ریمارکس دئیےکہ وردی کا احترام رہنے دیں، وردی والوں نے کراچی میں لڑکے کوقتل کیا ہم نے ایکشن لیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایسا فیصلہ نہ دیں جس سے لاپتہ افراد یا کوئی متاثر ہوں قانون سازی کے حوالے سے آج ہی وزیردفاع سے بات کروں گا۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے بلوچستان لاپتہ افراد کیس اورآئی جی ایف سی توہین عدالت کیس میں ایف سی کے مجازافسرکوکل عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔