قومی اسمبلی مخصوص افراد بااثر گروپوں کیلیے اہم ٹیکس رعایتیں منظور

انجینئرنگ سروسز، شپنگ بزنس، انویسٹمنٹ ٹرسٹس کیلیے انکم ٹیکس میں رعایت

ٹیکس بیس وسیع کرنے کی کوششیں کمزور اور ٹیکس نظام میں مزید بگاڑ پیدا ہو گا فوٹو: فائل

قومی اسمبلی نے معاشرے کے مخصوص افراد اور بااثر گروپوں کے لیے بڑی ٹیکس رعایتوں کی منظوری دیدی۔

پاکستان تحریک انصاف کی سفارشات پر پارلیمان کے ایوان زیریں نے گذشتہ روز( پیر کو) فنانس ایکٹ 2020 کی منظوری دیدی جس میں 12 جون کو بجٹ پیش کرنے کے بعد کچھ اہم ترامیم کی گئی تھیں جنھیں حکمراں جماعت نے قانون میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بجٹ کی منظوری سے قبل حکومت نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں واقع لگژری گھروں اور فارمز پر نیا ٹیکس عائد کرنے کی تجویز بھی واپس لے لی۔ وہ ٹیکس رعایتیں جو فنانس بل 2020 میں شامل نہیں تھیں اور جنھیں بعد میں شامل کیا گیا۔


ان میں انجینئرنگ سروسز، شپنگ بزنس، ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس، کچھ تعلیمی اداروں کی آمدنی پر انکم ٹیکس کی شرح میں کمی اور برقی گاڑیوں اور حج آپریٹرز کیلیے ٹیکس ریٹ گھٹانا شامل ہیں۔ حکومت نے سیکشن 73 میں ترمیم بھی واپس لے لی جس کے تحت ایک سال کے دوران غیررجسٹرڈ افراد کو 100 ملین روپے سے زائد مالیت کی اشیا فروخت کرنے پر پابندی لگائی جانی تھی۔ فی الوقت یہ پابندی مینوفیکچررز اور پروڈیوسرز تک محدود ہے جسے ایف بی آر نے افراد تک وسیع کرنے کی تجویز دی تھی۔

حکومت کے اس اقدام سے غیرسمی معیشت کو دستاویزی کرنے کی حکومتی کوششوں کو دھچکا لگے گا۔ اسی طرح اسٹاک ایکسچینج میں نان لسٹڈ کمپنیوں کیلیے کیپٹل گین ٹیکس کی شرح بھی گھٹا دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف نے شپنگ بزنس اور رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹس کیلیے ٹیکس کی رعایتی شرح کی مخالفت کی تھی۔ اسی طرح آئی ایم ایف فرد یا اداروں کو مخصوص ٹیکس رعایت دینے کا بھی مخالف ہے مگر قومی اسمبلی نے فاؤنڈیشن یونیورسٹی کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دیدیا۔
Load Next Story