پٹرول قیمتوں کا فارمولا تبدیل کرنا بادی النظر میں بدنیتی ہے، لاہور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک / محمد ہارون  منگل 30 جون 2020
پٹرول بحران کیس میں چیئرپرسن اوگرا پر ایک لاکھ روپے جرمانہ

پٹرول بحران کیس میں چیئرپرسن اوگرا پر ایک لاکھ روپے جرمانہ

لاہور ہائیکورٹ نے پٹرول قلت کیخلاف درخواستوں کی سماعت میں چیئرپرسن اوگرا پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے پٹرول قلت کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔

ہائیکورٹ نے پیٹرول کی قلت پر اراکین پارلیمنٹ پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پٹرول قلت پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دیں جسے 15 دن میں معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی جائے، اگر اسپیکر کمیٹی نہیں بناتے تو قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا اور اس کے راستے کی رکاوٹ بننے والا کوئی بھی نہیں بچے گا۔

عدالت نے پچھلی سماعت میں پیش نہ ہونےپر چیئرپرسن اوگرا عظمی عادل پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کردیا جسے بار ایسوسی ایشن کے اسپتال میں جمع کروانے کا حکم دیا۔

اٹارنی جنرل پاکستان نے وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو ایک روز کا استثنی دینے کی استدعا کی لیکن عدالت نے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کو وارنٹ گرفتاری جاری کر طلب کروانا پڑے گا۔

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ پٹرول کی قیمتیں بڑھا کر آپ نے کمپنیوں کو کتنا فائدہ پہنچایا؟ مہینہ پورا ہونے سے قبل پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے سے کمپنیوں کو کتنا فائدہ ہوا؟۔

عدالت نے چیئرمین پرسن اوگرا کو روسٹرم پر طلب کرتے ہوئے کہا کہ آپ مجھے 2016ء سے آج تک کی 15 دنوں کی رپورٹ دیں جس میں کمپنیوں کے پاس کتنا کتنا پیٹرول رہا ہے، آپ نے پیٹرول کی قیمتوں کا تعین کرنے کیلئے فارمولا تبدیل کر دیا جو بادی النظر میں بدنیتی پر مبنی لگتا ہے، یہ بہت بڑا بحران ہے جو ملک میں آیا ہے، اب اس کی شفاف طریقے سے کیسے تحقیقات کرنی ہیں۔

عدالت نے چیئرپرسن اوگرا پر عائد جرمانہ ایک لاکھ روپے بار ایسوسی ایشن کے اسپتال میں جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 9 جولائی تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔