حکومت کا آئی ایم ایف کی شرط پر گیس کی قیمتوں میں اضافے پر غور

آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پاکستان کو جون 2014 تک پی آئی اے کے 26 فیصد حصص کی نجکاری کرنا ہوگی


ویب ڈیسک December 09, 2013
حکومت کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں اضافی ریونیو کیلئے اقدامات کا اعلان کرنا ہوگا۔ فوٹو: رائٹرز/فائل

حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرط پر گیس کی قیمتوں میں اضافہ کی تجویز پر غورشروع کردیا جب کہ دسمبر 2014 تک پی آئی اے کی نجکاری بھی کرنا پڑے گی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے گذشتہ ماہ پاکستان کی اقتصادی کاکردگی کے پہلے جائزہ میں پاکستان کے ساتھ طے پانے والے اسٹرکچرل بنچ مارک کی تفصیلات جاری کردی ہیں جس کے تحت پاکستان کو رواں ماہ کے آخر تک گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہوگا اور ٹیرف ریشنلائزیشن کے تحت گیس کی قیمتوں سے جی ڈی پی کے 0.4 فیصد کے برابر اضافی ریونیو حاصل کرنا ہوگا، اسڑکچرل بنچ مارک کے تحت حکومت پاکستان کوہرصورت یہ اقدامات اٹھانا ہی ہوں گےعلاوہ ازیں پاکستان کو رواں ماہ کے آخر تک انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں اضافی ریونیو کے لئے اقدامات کا اعلان کرنا ہوگا۔

آئی ایم ایف کی طرف سے جاری کردہ اسٹرکچرل بنچ مارک میں مزید بتایا گیا ہے کہ مارچ 2014 کے آخر تک اسٹیٹ بینک کو خودمختاری دینے کے لئے قوانین میں ترامیم کرنا ہوگی اور ستمبر 2014 کے آخر تک ڈیپازٹ پروٹیکشن فنڈ ایکٹ کا مسودہ بھی تیار کرنا ہوگا اس کے علاوہ پاکستان کو دسمبر 2014 کے آخر تک سیکورٹیز بل کا مسودہ بھی متعارف کرانا ہوگا اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو رواں ماہ کے آخر تک سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو آپریشنل بنانا ہوگا جس کے لئے سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کو نیشنل ٹرانس مشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے الگ کرنا ہوگا اور سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کا اسٹاف بھی الگ سے ہوگا جبکہ سی پی پی اے رُولز و گائیڈ لائن بھی جاری کرنا ہوگی جس کے بعد سی سی پی اے کو پیمنٹ اینڈ سیٹلمنٹ سسٹم متعارف کروانا ہوگا۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو جون 2014 تک پی آئی اے کے 26 فیصد حصص کی نجکاری کرنا ہوگی علاوہ ازیں پینل کوڈ 1860اور کوڈ آف کریمنل پروسیجرز 1898 میں بھی ترامیم متعارف کرانا ہوں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں