بلوچستان بدامنی کیس لاپتہ افراد جہاں بھی ہوں انہیں لاکر عدالت میں پیش کیا جائے چیف جسٹس

بلوچستان حکومت سے لاپتہ افرادسے متعلق حتمی جواب آج طلب، وفاقی سیکریٹری دفاع اور داخلہ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار


News Agencies/Numainda Express September 06, 2012
بلوچستان حکومت سے لاپتہ افرادسے متعلق حتمی جواب آج طلب، وفاقی سیکریٹری دفاع اور داخلہ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار۔ فوٹو: فائل

NEW DEHLI: سپریم کورٹ نے بلوچستان میں ٹارگٹ کلنگ و بدامنی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بین الاقوامی سطح پر ملک کیلیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کا وفد ہمارے معاملات دیکھنے کیلیے آرہاہے،باہرکے لوگ ہمارے معاملات دیکھنے آئیںگے تواقتداراعلیٰ کیلیے کتنے خطرناک ہوںگے،چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے لاپتہ افراد کی عدم بازیابی و اداروں کی مایوس کن کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لاپتہ افراد سے متعلق حکومت بلوچستان سے آج حتمی جواب طلب کرلیا اور وفاقی سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کی عدم پیشی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے انھیںآج پیش ہونے کا حکم دیاہے اور کہاہے کہ لاپتہ افراد جہاں بھی ہوں انھیںلا کرعدالت میں پیش کیاجائے تاکہ ان کے عزیز رشتہ دار جو پریشانی میں مبتلاہیں ان کی تشفی ہوسکے۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری، جسٹس خلجی عارف حسین اورجسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل بنچ نے کوئٹہ رجسٹری میں بدھ کو بلوچستان میں امن وامان اور لاپتہ افراد سے متعلق کیسوں کی سماعت کی۔ بدھ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر عدالت عالیہ میں پیش ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ میں عدلیہ کااحترام کرتا ہوں، محض مصروفیات کے سبب گزشتہ دو روزسے پیش نہیں ہوسکا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ حکومت اورعدلیہ میں فرق ہے، بلوچستان میں حالات کی خرابی کی سب سے بڑی وجہ خفیہ اداروں کے رابطوں میں فقدان ہے، حکومتی رٹ کہیں نظرنہیں آرہی، آئے روز قتل و غارت ہورہی ہے۔

انسپکٹر جنرل فرنٹیئرکوربلوچستان میجرجنرل عبیداللہ خٹک نے پیش ہو کر بتایا کہ 50 فیصد حملے سیکیورٹی فورسز پر ہو رہے ہیں، صوبائی حکومت کو جہاں ضرورت پڑے ہم ہرممکن تعاون فراہم کر رہے ہیں، اگرکوئی اہلکار ڈیوٹی دینے سے انکارکرے تو اسے ملازمت سے ہی فارغ کردیا جاتا ہے۔ ڈپٹی کمشنرکوئٹہ نے عدالت میں اسلحہ ڈیلروں کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس پرچیف جسٹس نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے موقع پرچیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد جہاں بھی ہوں انہیں لا کر عدالت میں پیش کیاجائے تا کہ انکے عزیز رشتے دار جوپریشانی میں مبتلا ہیں ان کی تشفی ہوسکے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے وفاقی سیکریٹری دفاع اور سیکریٹری داخلہ کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع کہاں ہیں، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سیکریٹری داخلہ کو فلائٹ نہیں ملی، سیکرٹری دفاع نے درخواست بھیجی ہے۔ سیکریٹری دفاع غیر ملکی وفد سے ملاقات کی وجہ سے نہیں آ سکے۔ چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ ان سے کہیں کہ بیرونی سے زیادہ ہمارے اندرونی معاملات اہم ہیں۔ آئی جی ایف سے عدالت کو بتایا کہ ہمیں بلوچستان کے تمام شہری عزیز ہیں لاپتہ افراد کی بازیابی ہماری اولین ترجیح ہے۔ چیف جسٹس نے آئی جی ایف سی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ ناکام ہو چکے۔

اسٹاف رپورٹر کے مطابق چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ آئی جی پولیس نے رپورٹ میں کہا ہے لاپتہ افراد ایف سی کی تحویل میں ہیں جس پر آئی جی ایف سی نے کہا کہ یہ تو بڑا آسان ہے کہ کوئی کہہ دے فلاں بندہ فلاں کے پاس ہے بلوچستان کے تمام شہری عزیز ہیں اور لوگوں کی ہمدردیاں ہمارے ساتھ ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شیعہ سنی ٹارگٹ کلنگ اور امن و امان کی صورتحال ہو کارکردگی قابل ذکر نہیں آپ سے اگر کچھ نہیں ہوتا تو آپ لکھ کر دیں ہم اس سلسلے میں گورنر و وزیر اعلیٰ بلوچستان سے بات کریں گے، اگر کرنل صاحب کو ہتھکڑی لگا بھیج دیں تو پھر فوج کے بارے میں کس طرح کا تاثر اور پیغام جائے گا۔

چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری بلوچستان کو ہدایت کی کہ بلوچستان حکومت لاپتہ افراد سے متعلق حتمی جواب جمعرات کوپیش کرے ،وفاقی سیکریٹری داخلہ اورسیکریٹری دفاع کوبھی آج عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا۔ سپریم کورٹ میں مقدمات کی سماعت دوران ہزارہ برادری کی خواتین پیش ہوئیں اور روتے ہوئے کہا کہ ہمارا واحد آسرا عدلیہ رہ چکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں