دہشتگردوں کے سہولت کاروں کی کراچی میں موجودگی کا شبہ، 25 سے زائد مشتبہ افراد گرفتار

اسٹاف رپورٹر  منگل 30 جون 2020
ابتدائی تفتیش میں لگتا ہے چاروں دہشت گرد کو ان کے سہولت کاروں نے بلدیہ، سعید آباد یا پھر یوسف گوٹھ میں ٹھہرایا ہو، ذرائع
فوٹو: فائل

ابتدائی تفتیش میں لگتا ہے چاروں دہشت گرد کو ان کے سہولت کاروں نے بلدیہ، سعید آباد یا پھر یوسف گوٹھ میں ٹھہرایا ہو، ذرائع فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کے بعد پولیس نے مختلف علاقوں میں تابڑ توڑ چھاپے مارکر 25 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا

پولیس کو شبہ ہے کہ مارے گئے چاروں دہشت گردوں کے سہولت کار کراچی میں موجود ہیں جنہوں  نے انہیں کراچی میں رہائش، کھانا پینا اور گاڑی خریدنے کے لیے رقم دینے کے علاوہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ریکی بھی کرائی۔

اس سلسلے میں سی ٹی ڈی، ایس آئی یو اور دیگر اداروں نے تفتیش کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے دہشت گرد جس روٹس سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج تک پہنچے اس راستوں کی سی سی فوٹیج حاصل کررہے ہیں تاکہ معلوم ہوسکے چاروں دہشت گرد کس علاقے میں ٹھہرے تھے۔

ذرائع نے بتایا ابتدائی تفتیش میں لگتا ہے چاروں دہشت گرد کو ان کے سہولت کاروں نے بلدیہ، سعید آباد یا پھر یوسف گوٹھ کے علاقے میں ٹھہرایا ہو، مرنے والے دہشت گردوں کے پاس سے لیاری ایکسپریس وے کا ٹوکن بھی ملا ملزمان نے 27جون کو لیاری ایکسپریس وے استعمال کی۔

پولیس ذرائع نے مزید بتایا دہشت گرد سلمان نے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی  سبزی منڈی شوروم سے 15 لاکھ روپے کی خریدی تھی، شوروم میں لگے سی سی فوٹیج میں سلمان وڈیو بھی موجود ہے جسے پولیس نے تحویل میں لیکر شوروم مالک کو حراست میں لے لیا۔

ذرائع کے مطابق مرنے والے دہشت گردوں کے پاس سے ملنے والی موبائل سم کا پولیس نے ڈیٹا نکلا تو معلوم ہوا ملزمان ایک ہفتے کے دوران5مرتبہ بلوچستان میں مخصوص نمبر پر بات کی، دہشت گرد فون پر بات کرنے کے بعد اپنا موبائل فون بند کرنے کے بعد اس کی بیٹری تک نکل دیتے تھے تاکہ موبائل سے لوکیشن نہ مل سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گرد ایک سے ڈیڑھ ہفتہ قبل کراچی آئے تھے اور انہوں نے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کراچی میں مخصوص مقام پر ٹھہرے تاکہ کسی کو شک نہ ہو، دہشت گردوں سے ملنے والے ہتھیاروں کے بارے میں بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔