2عہدے صدر زرداری سے جواب کیلئے دوبارہ نوٹس قانون کی بالادستی سب سے اہم ہے لاہور ہائیکورٹ

صدر اپنے وکیل کے ذریعے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا عدالتی دائرہ اختیار کے بارے میں اعتراض پیش کر سکتے ہیں،ججز


Numainda Express September 06, 2012
صدر اپنے وکیل کے ذریعے درخواست کے قابل سماعت ہونے یا عدالتی دائرہ اختیار کے بارے میں اعتراض پیش کر سکتے ہیں،ججز

لاہور ہائیکورٹ نے صدر آصف علی زرداری کے دو عہدے رکھنے کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر اٹارنی جنرل کو معاونت جبکہ صدر سے جواب حاصل کرنے کیلیے پرنسپل سیکریٹری کو دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید سماعت 14 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے صدر آصف علی زرداری کو بیک وقت دو عہدے رکھنے کے معاملے کے حوالے سے عدالت کی جانب سے دی گئی مہلت بدھ کو ختم ہو گئی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے سماعت کی۔بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس ناصر سعید شیخ، جسٹس شیخ نجم الحسن اورجسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔ فاضل عدالت نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ عدالتیں صدر کے عہدے کا احترام کرتی ہیں اور اس کو برقرار رکھا جائے گا تاہم قانون کی بالا دستی سب سے اہم ہے اگر صدر کو درخواست کے قابل سماعت ہونے یا عدالتی دائرہ اختیار کے بارے میں اعتراض ہے تو وہ اپنے وکیل کے ذریعے عدالت میں پیش کر سکتے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ کے روبرو صدر زرداری کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا تاہم سابق چیئرمین سینیٹ وسیم سجاد نے وفاقی حکومت کی نمائندگی کی اور موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے، پہلے یہ دیکھنا ہے کہ توہین عدالت ہوئی بھی ہے کہ نہیں۔ بنچ کے سربراہ چیف جسٹس جسٹس عمرعطاء بندیال نے وسیم سجاد کی عدالت مں موجودگی کو ایک اچھی پیش رفت قرار دیا اور ان سے کہا کہ زیر سماعت درخواستوں میں وفاقی حکومت فریق نہیں اس لئے وہ فریق بننے کے لئے باقاعدہ درخواست دیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے رو برو پیش ہو کر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی اورکہاکہ چیف جسٹس کے حکم پر اٹارنی جنرل کوئٹہ میں ہیں اس لیے وہ پیش نہیں ہو سکے۔

درخواست گزارکے وکیل اے کے ڈوگر نے اپنے دلائل میں کہاکہ صدر کو ان کے پرنسپل سیکریٹری کے ذریعے نوٹس موصول ہو چکے ہیں، اس کے باوجود ان کے وکیل کا پیش نہ ہونا بھی توہین عدالت ہے، صدر سمیت حکومت کے وزراء آئے روز عدالتوں کی تضحیک کرتے رہتے ہیں جو کہ ایک معمول بن چکا ہے لہٰذا عدالت اس کا نوٹس لے، حکومت عدلیہ کوا سکینڈلائز کرنے کی پالیسی پرگامزن ہے۔ محمداظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ صدر کو دو عہدوں کے متعلق کوئی استثنی حاصل نہیں۔ فریقین کے ابتدائی دلائل کے بعد عدالت نے قرار دیا کہ عدالتی کارروائی ایک سنجیدہ معاملہ ہے لہٰذا وہ دوبارہ نوٹس جاری کرتے ہیں۔

عدالت نے یہ بھی قرار دیا کہ اٹارنی جنرل کواس میں معاونت کرنی چاہیے کیونکہ آئین قانون کا تقاضہ ہے کہ عدلیہ کا احترام کیا جائے۔ فاضل عدالت نے مزید سماعت 14 ستمبر تک کیلیے ملتوی کر دی۔ درخواست کی سماعت ہائی کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے کرنا تھی تاہم جسٹس منصور علی شاہ کے چھٹی پر چلے جانے کی وجہ سے صدر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست کی سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاق کے وکیل وسیم سجاد نے کہا کہ حکومت قانون کے مطابق کیس کی پیروی کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں