خیر سگالی اور اتفاق رائے واحد حل

خدا نہ کرے سیاسی مہم جوئی کا عروج ایک بار پھر جمہوریت کو کوئے ملامت کی طرف لے جائے۔


Editorial July 02, 2020
خدا نہ کرے سیاسی مہم جوئی کا عروج ایک بار پھر جمہوریت کو کوئے ملامت کی طرف لے جائے۔ فوٹو: فائل

کراچی طیارہ حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مضمرات اس قدر ہولناک ہوںگے کہ ہوا بازی کا پنڈورا باکس کھل جائے گا، پائلٹس کے مشکوک لائسنسز سے متعلق وزیر شہری ہوا بازی کا بیان مزید پیچیدگیاں بڑھائے گا، پائلٹس کے مشکوک لائسنسز کا تنازع عالمی سطح پر قومی ایئرلائنز کی موت و زیست کا مسئلہ بن جائے گا، مگر بعینہ یہی کچھ ہوا۔

ماہرین نے شفافیت اور احتیاط کے ساتھ حادثہ کی رپورٹ پر رد عمل اور پالیسی بیانیہ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ پہلے پائلٹس کی اہلیت، ان کے لائسنسز کے حوالہ سے پیدا شدہ معاملات کی باریک بینی سے تحقیق مکمل ہوجائے، مصدقہ لائسنسز اور پیشہ ورانہ بنیادوں پر ہوا بازی کے اہل پائلٹس کی فہرست الگ کی جائے اور پھر مشکوک اور قابل مواخذہ پائلٹس کے خلاف قانونی اور ادارہ جاتی کارروائی شروع کی جائے مگر اطلاعات کی فوری فراہمی اور جستجو نے بریکنگ نیوز کی جو نفسیاتی فضا قائم کی ہے اس نے سیاست، معیشت، میڈیا اور تحقیق و تفتیش میں سنجیدگی، تدبر اور غیر جانبداری سے نتائج کے حصول کو بھی مشکوک بنا دیا ہے۔

لہٰذا ایک تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں حکومت کو ذمے دارانہ انداز میں شہری ہوا بازی کے حساس ترین معاملہ پر جو بے داغ اور شفاف کارروائی کرنا تھی وہ بھی افراط وتفریط کا شکار ہوگئی، اس پر سوائے کف افسوس ملنے کے اور کیا کیا جا سکتا ہے۔ اس کے نتائج جو سامنے آئے ہیں وہ پہلے سے موجود سیاسی ہلچل کو مہمیز دینے کے لیے کافی ہیں۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق یورپی یونین کی ایئرسیفٹی ایجنسی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے یورپی ملکوں کے لیے فضائی آپریشن کا اجازت نامہ 6 ماہ کے لیے معطل کردیا۔ معطلی کا اطلاق یکم جولائی 2020 کو رات 12 بجے یورپی وقت کے مطابق شروع ہوگا، متحدہ عرب امارات کی سول ایوی ایشن نے پاکستان کو خط لکھ کر پائلٹس کے مشتبہ لائسنس کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان سے لائسنس کی جانچ پڑتال کا مطالبہ کیا ہے۔

یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کے فیصلے کے بعد پی آئی اے کی یورپ کے لیے تمام پروازیں عارضی طور پر منسوخ کردی گئیں، جن مسافروں کے پاس پی آئی اے کی بکنگ ہے وہ بکنگ آگے کروا سکتے ہیں یا ریفنڈ لے سکتے ہیں۔ ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پی آئی اے یورپی ایئر سیفٹی ایجنسی کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ حکومت اور انتظامیہ کی جانب سے لیے گئے اقدامات کے باعث معطلی جلد ختم ہوگی۔ اقوام متحدہ نے فوری طور پر پاکستانی فضائی کمپنیوں کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے اور پاکستان میں رجسٹرڈ تمام فضائی کمپنیوں کو اقوام متحدہ کی منظور کردہ فہرست سے بھی نکال دیا گیا ہے۔

ادھر سیکریٹری خارجہ نے ہنگامی طور پر تمام یورپین ممالک کے سفیروں سے رابطہ کر کے پی آئی اے کو یکم تا تین جولائی برطانیہ اور یورپ اترنے اور اوور فلائنگ کی اجازت حاصل کر لی ہے۔ پاکستانی پائلٹس کے مشکوک لائسنسز نے گویا عالمی ایوی ایشن اداروں کو چوکنا کردیا، انھیں تشویش ہوئی کہ ان کے لاکھوں شہریوں کو فضائی عدم تحفظ کا جو خطرہ درپیش ہوسکتا ہے اس کا حل کیا ہے۔ یہ در حقیقت پائلٹوں کو جعلی لائسنس جاری کرنے کی رپورٹ کا شاخسانہ ہے جس کے عالمی سطح پر منفی نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔

یورپی یونین کی ایئر سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے کے یورپی یونین کے لیے فضائی آپریشن کے اجازت نامے کو یکم جولائی سے چھ ماہ کے لیے معطل کردیا گیا ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے کو جاری کیے گئے اجازت نامے کی معطلی پر اپیل کی جاسکے گی۔ یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے کے اجازت نامے کی معطلی کے بعد پی آئی اے نے یورپ کے لیے اپنی تمام پروازیں تا اطلاع ثانی منسوخ کردی ہیں اور مسافروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چاہیں تو اپنے ٹکٹ ریفنڈ کروالیں یا پھر آئندہ کسی اور تاریخ کے لیے توسیع کروالیں۔

پی آئی اے ترجمان نے کہا ہے کہ پی آئی اے یورپی فضائی سیفٹی کے ادارے کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور ان کے خدشات کو دور کرنے کے لیے اصلاحی اقدامات اٹھا رہا ہے اور اپیل بھی دائر کی جارہی ہے۔ دوسری جانب یہ اطلاع بھی سامنے آئی ہے کہ پی آئی اے کو 3جولائی تک کی رعایت مل گئی۔ حکومت پاکستان کے ایمرجنسی میں رابطے کے بعد یورپی یونین نے پی آئی اے کو تین جولائی تک آپریٹ کرنے کی اجازت دیدی۔

ذرائع کے مطابق سیکریٹری خارجہ نے ہنگامی طور پر تمام یورپین ممالک کے سفیروں سے رابطہ کر کے پی آئی اے کو یکم تا تین جولائی برطانیہ اور یورپ اترنے اور اوور فلائنگ کی اجازت حاصل کر لی ہے، ذرائع کے مطابق پی آئی اے انتظامیہ، وزارت خارجہ اور پاکستان کے سفیر مسلسل یورپین حکام سے رابطے میں ہیں۔ پی آئی اے کی اسلام آباد تا لندن اور واپسی کی پروازیں پی کے 785 اور 786 معمول کے مطابق آپریٹ کریں گی دیگر پروازوں کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

بادی النظر میں معاملہ طیارہ حادثہ کی تحقیقاتی رپورٹ کے فال آؤٹ اور حکمرانوں کی بے تدبیری اور عجلت کا ہے، اب پائلٹس کے مشکوک لائسنسز کا معاملہ لیجیے، ان میں دو ایسی خاتون پائلٹوں کے نام شامل ہیں جو سگی بہنیں ہیں۔ ادھر ایئر بلیو انتظامیہ نے مشتبہ لائسنسز کے حامل کپتانوں کو جہاز اڑانے سے روک دیا ہے، ترجمان ایئر بلیو کے مطابق سیفٹی اور سکیورٹی کے پیش نظر سول ایوی ایشن کے رولز1944 کے تحت کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔

دریں اثنا برطانوی فضائی کمپنی برٹش ایئر ویز نے 12ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان کرنے کے ساتھ350 پائلٹس فارغ جبکہ300 کے قریب پائلٹس کو ریزرو پول میں رکھنے اور کیبن کریو کی تنخواہوں میں کٹوتی کا اعلان کیا ہے جبکہ پی آئی اے آفیسرز ایسوسی ایشن نے پابندی کے انتہائی خطرناک نتائج کا انتباہ دیا ہے۔ طیارہ حادثہ میں ہلاک شدگان کے ورثا اور پائلٹس کے لواحقین نے تحقیقاتی رپورٹ پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ جو پائلٹس دنیا میں اب نہیں رہے انھیں بعد از موت ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ملکی صورت حال ''برمودا ٹرائنگل'' میں پھنسی ہوئی ہے، سیاسی انارکی، بے یقینی اور افراتفریchaos نے سیاست کا گلا دبوچ رکھا ہے، پارلیمنٹیرینز سے قوم توقع رکھتی ہے کہ وہ شہری ہوا بازی سمیت دیگر اہم چیلنجز سے عہدہ برآ ہونے کے لیے دانشمندی، ژرف نگاہی، سیاسی بصیرت،خیر سگالی اور قومی اتفاق رائے کا مظاہرہ کریں، کشیدگی جمہوری عمل کے لیے زہر قاتل ہے، تصادم سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، اپوزیشن وزیر اعظم کی باتیں صبر سے سن لے اور پھر پارلیمنٹ میں اس کا جواب دے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ فیصلوں کا وقت ہے، اب فیصلے نہ کیے تو وقت ہاتھ سے نکل جائے گا، اپوزیشن کے لیے ان کا کہنا ہے کہ مائنس ہو بھی جاؤں تب بھی تمہاری جان نہیں چھوٹے گی، وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ پاور سیکٹر مصیبت ہے، اداروں میں مافیا اور جگہ جگہ کارٹیلز بن گئے ہیں، اپوزیشن این آر او مانگتی ہے، انھوں نے کہا کہ حکومت کبھی نہیں جا سکتی، اور نہ کرسی مضبوط ہے کی دھمکی دی۔ اب گیند اپوزیشن کے ہاتھ میں ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ وہ مسائل کا حل پارلیمنٹ میں پیش کرے۔

سیاسی مبصرین نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ کہیں deja vu نہ ہوجائے، یہ دلچسپ انگریزی اصلاح کئی بار استعمال ہوئی ہے، جس کا عوامی مطلب یہ ہے کہ ایسا لگتا ہے جیسے ایسی صورتحال پہلے بھی پیش آچکی ہے، خدا نہ کرے سیاسی مہم جوئی کا عروج ایک بار پھر جمہوریت کو کوئے ملامت کی طرف لے جائے، عوام کو ابھی تک حکمرانوں سے بہتری کی امید ہے۔

قوم چاہتی ہے کہ ملک مہنگائی، غربت، بیروزگاری اور کورونا وائرس سے نجات حاصل کرے، معیشت مستحکم ہو، صحت و تعلیم کا دور دورہ ہو، لوگ سکھ کا سانس لے سکیں، دہشت گردی اور جرائم کا خاتمہ ہو، امن اور آسودگی ہو۔ قوم ایک نکتہ پر جمع ہو، ساری سیاسی جماعتیں اپنے اختلافات بالائے طاق رکھ دیں۔ یہ ناقابل یقین فرمائشیں تو نہیں۔ حکمراں بتائیں عوام کا یہ خواب آخر کب شرمندہ تعبیر ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں