ڈالر کے مقابلے میں روپے کی اونچی اُڑان
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 168روپے اور167 روپے سے بھی نیچے آگئی
نئے مالی سال کے آغاز سے ہی ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا ہونے لگا اور جمعرات کو پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کو تنزلی کا سامنا رہا جس سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 168روپےاور167 روپے سے بھی نیچے آگئی۔
بدھ کو بینکوں کی مالی سال کی کلوزنگ کی وجہ سے بندش کے بعد جمعرات کوانٹربینک مارکیٹ کی سرگرمیاں شروع ہوتے ہی روپے کی نسبت ڈالر کی تنزلی شروع ہوئی جسکے نتیجے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے 17 پیسے کی کمی سے 166روپے88 پیسے پر بند ہوئی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 80 پیسے کی کمی سے 167روہے 40 پیسے پر بند ہوئی۔
اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں عالمی مالیاتی اداروں چینی بینکوں سے پاکستان کو 4ارب ڈالرموصول ہونے اور عالمی بینک کی جانب سے مزید 50کروڑ ڈالر قرض کی منظوری مالی سال کے اختتام پر بیرونی ادائیگیوں کا سلسلہ مکمل ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار ہوئی، ڈالر کی رسد متوازن ہونے سے اسکے اثرات اوپن کرنسی مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئےاور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ استحکام کی جانب گامزن ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال کے اختتامی دن ہی دشمن ملک نے اسٹاک مارکیٹ پر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کی معیشت پر ضرب لگانے کی کوشش کی لیکن نجی سیکیورٹی گارڈز، پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کراس حملے کو ناکام بنایا جسکے بعد زرمبادلہ کی مارکیٹوں اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا مورال اور اعتماد مزید بلند ہوگیا ہے۔
بدھ کو بینکوں کی مالی سال کی کلوزنگ کی وجہ سے بندش کے بعد جمعرات کوانٹربینک مارکیٹ کی سرگرمیاں شروع ہوتے ہی روپے کی نسبت ڈالر کی تنزلی شروع ہوئی جسکے نتیجے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ایک روپے 17 پیسے کی کمی سے 166روپے88 پیسے پر بند ہوئی جب کہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 80 پیسے کی کمی سے 167روہے 40 پیسے پر بند ہوئی۔
اس ضمن میں ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک ہفتے میں عالمی مالیاتی اداروں چینی بینکوں سے پاکستان کو 4ارب ڈالرموصول ہونے اور عالمی بینک کی جانب سے مزید 50کروڑ ڈالر قرض کی منظوری مالی سال کے اختتام پر بیرونی ادائیگیوں کا سلسلہ مکمل ہونے سے انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر تنزلی سے دوچار ہوئی، ڈالر کی رسد متوازن ہونے سے اسکے اثرات اوپن کرنسی مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئےاور ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ استحکام کی جانب گامزن ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال کے اختتامی دن ہی دشمن ملک نے اسٹاک مارکیٹ پر دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کی معیشت پر ضرب لگانے کی کوشش کی لیکن نجی سیکیورٹی گارڈز، پولیس اور رینجرز کے جوانوں نے اپنی جانوں پر کھیل کراس حملے کو ناکام بنایا جسکے بعد زرمبادلہ کی مارکیٹوں اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کا مورال اور اعتماد مزید بلند ہوگیا ہے۔