پنجاب میں 10 بلین ٹری منصوبہ فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا

فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث فیلڈ اسٹاف کو تنخواہیں دینا بھی مشکل ہوگیا

پنجاب میں شجرکاری کے لئے تقریبا 3 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھے، فوٹو: فائل

محکمہ جنگلات پنجاب کا 10 بلین ٹری منصوبہ فنڈزنہ ملنے کی وجہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔

حکومت کے 10 بلین ٹری منصوبے کے لیے پنجاب میں شجرکاری کے لئے تقریبا 3 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا تھے، منصوبے کے لئے پچاس فیصد فنڈز وفاقی حکومت جبکہ 50 فیصد صوبائی حکومت نے فراہم کرنا تھے۔ تاہم مالی سال کے دوران وفاقی حکومت نے آخری سہ ماہی جبکہ پنجاب حکومت نے پچاس فیصد فنڈز روک لیے جس کی وجہ سے یہ منصوبہ متاثرہورہا ہے۔


پنجاب فارسٹرز،فارسٹ گارڈز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل محمدجاوید خان نے بتایا کہ فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث پودوں کو پانی کی فراہمی اور لیبر کو تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی، فیلڈ ملازمین لیبر کے تقاضوں سے پریشان ہو کر چھپتے پھر رہے ہیں، پودے بہت نازک ہوتے ہیں ان کی بچوں کی طرح دیکھ بھال کرنی پڑتی ہے اور اگر ان کو پانی نہ دیا جائے تو یہ خشک ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہا محکمہ جنگلات کے فیلڈ ملازمین کرونا کی وبا اور لاک ڈاؤن کے باوجود اپنے کام میں مصروف رہے ہیں جس کے لئے محکمہ داخلہ نے خصوصی احکامات جاری کئے تھے، موجودہ صورتحال میں ہم حکومت پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ 10 بلین ٹری کے آخری دو کوارٹرز کا بجٹ فوری ریلیز کیا جائے تاکہ پودوں کو پانی کی فراہمی اور لیبر کو تنخواہوں کی ادائیگی کی جا سکے

دوسری طرف کئی علاقوں میں لگائے گئے پودے مقامی بااثرافراد کی طرف سے ختم کردیئے گئے ہیں۔تازہ واقع میں گجرات فارسٹ ڈویژن کی پاہڑیانوالی رینج میں کینال سائیڈ پنڈی کالو پُل کے نزدیک 10 بلین ٹری منصوبہ کے تحت لگائے گئے 3200 پودے مقامی رائس مل کے مالک نے ٹریکٹر کے ذریعے رقبہ میں ہل چلا کر تباہ کردیئے ہیں،رینج فاریسٹ آفیسر محمد موسیٰ اور اُن کے فیلڈ سٹاف نے رقبہ واگزار کروا کے دوبارہ شجر کاری شروع کر دی ہے۔
Load Next Story