ٹیکسٹائل سیکٹر کو3ماہ گیس بندش کا نوٹس حکومت صنعت بچائے اپٹما کی اپیل
ملک 3 ارب ڈالر کے زرمبادلہ سے محروم،30لاکھ افرادبیروزگارہوجائینگے، صرف 100ایم سی ایف گیس مانگی ہے،یاسین صدیق
KARACHI:
پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان سے مہنگائی و افراط زر پر کنٹرول اور روپے کی قدر میں بہتری کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو توانائی فراہم کر کے بچایا جائے۔
تاکہ آئندہ 3 ماہ کے دوران ملک اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 3 ارب ڈالر سے محروم نہ ہونا پڑے، ٹیکسٹائل سیکٹر5سال میں برآمدات کو 13ارب سے بڑھا کر 26ارب ڈالر یعنی ٹیکسٹائل برآمدات میں 100فیصد اضافہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بات آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین یاسین صدیق اور چیئرمین پنجاب اپٹما ایس ایم تنویر نے گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آج 5 سے 6 ارب ڈالر کے قرض کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے رجوع کرنا پڑتا ہے، اگر ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ ہوجائے تو پاکستان کو کسی عالمی مالیاتی ادارے کی طرف دیکھنا نہیں پڑے گا،اپٹماکی حکمت عملی پر عملدرآمد سے پاکستانی برآمدات کو 40 ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے۔
جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ صفر اور مہنگائی کا طوفان تھم جائے گا اور صرف 2سال میں انڈسٹری کی سرپرستی سے تجارتی خسارے کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ سوئی ناردرن گیس نے گیس کی عدم فراہمی کا نوٹس دے دیا ہے جس سے پوری انڈسٹری صدمے کی حالت میں ہے، حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر انڈسٹری کے لیے گیس کی فراہمی کا انتظام کرے، ٹیکسٹائل انڈسٹری 3 ماہ کے لیے صرف 100ملین مکعب فٹ گیس مانگی ہے حالانکہ اس کی ضروریات 400 ملین مکعب فٹ روزانہ ہے، اگر انڈسٹری کو گیس نہ ملی تو 30لاکھ افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ بے روزگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ فوری طور پر اس مسئلے کا حل تلاش کرے تاکہ ملکی انڈسٹری بندش کا شکار نہ ہو۔ اپٹما کے چیئرمین یاسین صدیق نے کہا کہ وہ 14دسمبر کو ٹیکسٹائل ویژن پیش کر رہے ہیں جس میں پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالنے، مہنگائی اور افراط زر کے خاتمے اور ملکی برآمدات کو 40 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانے کی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے گا، یہ تقریب گورنر ہاؤس میں ہوگی جس میں وزیر اعظم پاکستان مہمان خصوصی ہوں گے۔
پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ پاکستان سے مہنگائی و افراط زر پر کنٹرول اور روپے کی قدر میں بہتری کے لیے ضروری ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر کو توانائی فراہم کر کے بچایا جائے۔
تاکہ آئندہ 3 ماہ کے دوران ملک اور ٹیکسٹائل انڈسٹری کو 3 ارب ڈالر سے محروم نہ ہونا پڑے، ٹیکسٹائل سیکٹر5سال میں برآمدات کو 13ارب سے بڑھا کر 26ارب ڈالر یعنی ٹیکسٹائل برآمدات میں 100فیصد اضافہ کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بات آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین یاسین صدیق اور چیئرمین پنجاب اپٹما ایس ایم تنویر نے گزشتہ روز اپٹما ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو آج 5 سے 6 ارب ڈالر کے قرض کے لیے عالمی مالیاتی اداروں سے رجوع کرنا پڑتا ہے، اگر ٹیکسٹائل برآمدات میں اضافہ ہوجائے تو پاکستان کو کسی عالمی مالیاتی ادارے کی طرف دیکھنا نہیں پڑے گا،اپٹماکی حکمت عملی پر عملدرآمد سے پاکستانی برآمدات کو 40 ارب ڈالر تک بڑھا سکتا ہے۔
جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ صفر اور مہنگائی کا طوفان تھم جائے گا اور صرف 2سال میں انڈسٹری کی سرپرستی سے تجارتی خسارے کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے ۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ سوئی ناردرن گیس نے گیس کی عدم فراہمی کا نوٹس دے دیا ہے جس سے پوری انڈسٹری صدمے کی حالت میں ہے، حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر انڈسٹری کے لیے گیس کی فراہمی کا انتظام کرے، ٹیکسٹائل انڈسٹری 3 ماہ کے لیے صرف 100ملین مکعب فٹ گیس مانگی ہے حالانکہ اس کی ضروریات 400 ملین مکعب فٹ روزانہ ہے، اگر انڈسٹری کو گیس نہ ملی تو 30لاکھ افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ بے روزگار ہوجائیں گے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ فوری طور پر اس مسئلے کا حل تلاش کرے تاکہ ملکی انڈسٹری بندش کا شکار نہ ہو۔ اپٹما کے چیئرمین یاسین صدیق نے کہا کہ وہ 14دسمبر کو ٹیکسٹائل ویژن پیش کر رہے ہیں جس میں پاکستان کو موجودہ بحران سے نکالنے، مہنگائی اور افراط زر کے خاتمے اور ملکی برآمدات کو 40 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانے کی حکمت عملی سے آگاہ کیا جائے گا، یہ تقریب گورنر ہاؤس میں ہوگی جس میں وزیر اعظم پاکستان مہمان خصوصی ہوں گے۔