کے فور منصوبہ نیسپاک کی ریویو رپورٹ مسترد منصوبے کا روٹ نہیں بدلا جائیگا

عثمانی اینڈ کمپنی کے تشکیل کردہ ڈیزائن پر ماہرین کے تحفظات کے بعد حکومت نے نیسپاک کو ڈیزائن پر نظرثانی کا ٹاسک دیا تھا

نیسپاک نے خامیوں کی بنیاد پر روٹ تبدیلی کی سفارش کی تھی،نیسپاک کے تیکنیکی اعتراضات دورکیے جائیں، کمیٹی کی رپورٹ۔ فوٹو : فائل

فراہمی آب کا میگا منصوبہ گریٹر کراچی بلک واٹر سپلائی KIVٰ فیز ون گذشتہ ایک سال سے مختلف مالی اور ڈیزائن کے امور پر تنازعات کا شکار ہے اور ترقیاتی کام ایک سال سے بند پڑا ہے۔

رواں مالی سال 2020-21کے بجٹ میں سندھ حکومت نے KIVپروجیکٹ کے ترقیاتی کاموں لیے 500ملین روپے اور زمین کی خریداری کے لیے 50ملین روپے مختص کیے ہیں ، دوسری جانب سندھ حکومت کی قائم کردہ ٹیکنیکل کمیٹی نے نیسپاک کی جمع کردہ رپورٹ کی اہم سفارشات مسترد کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ KIV منصوبے کے روٹ میں تبدیلی نہیں کی جائیگی اور موجودہ ڈیزائین میں حائل رکاوٹوں کو انجینئرنگ بنیادوں میں حل کیا جائے گا۔

گذشتہ دو سال سے KIV کے کنسلٹنٹ عثمانی اینڈ کمپنی لمیٹڈ کی کارکردگی اور ڈیزائین پر کئی اعتراضات اٹھائے جاچکے ہیں، پروجیکٹ کے منظور کردہ پی سی ون کی مالیت 25.5 ارب ہے جس کی لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے تاہم حتمی لاگت کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے، منظور کردہ پی سی ون میں وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے مساوی شیئر 50فیصد ہیں۔

کراچی واٹر اینڈ سوریج بورڈ کے مختلف انجنیئرز نے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ ماہرین کی جانب سے عثمانی اینڈ کمپنی کے تشکیل کردہ ڈیزائن پر کئی تحفظات کا اظہار کیا جاچکا تھا، منصوبے کی لاگت میں بھی تین گنا اضافہ ظاہر کیا جارہا تھا جس پر وفاقی حکومت نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا، سندھ حکومت نے ان تمام معاملات کو حل کرنے کے لیے بطور تھرڈ پارٹی کنسلٹنٹ کمپنی نیسپاک کو ڈیزائن پر نظر ثانی کا ٹاسک دیا۔

نیسپاک نے ڈیزائن کا پوسٹ مارٹم کرتے ہوئے پہلا اعتراض اٹھایا کہ ہائیڈرولک پروفائل حاصل کرنے کے لیے بعض علاقوں میں گہری کھدائی کرنی ہوگی اور اونچے مقام پر بند تعمیر کرنے ہونگے۔ روٹ کی اراضی نہایت غیرموزوں قرار دی گئی ہے جس کے اطراف ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور شکستہ پتھر ہیں جو کے فور کے اسٹرکچر کو سپورٹ نہیں کریں گے۔


کے فور کا روٹ اس جگہ ڈیزائن کیا گیا ہے جو زلزلہ کے مرکز کے قریب ہے جہاں 5 پیمائش کے زلزلے کے ارتعاش محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ کے فور کے روٹ میں سیکڑوں ندی نالے اور دیگر ڈرینج سسٹم آرہے ہیں جو سیلابی صورت میں اس کا اسٹرکچر کمزور کرسکتے ہیں جس سے پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوگی۔ کینالوں کی راہ میں دشوار گزار راستے ہیں اور پانی کی فراہمی کے لیے پمپنگ اسٹیشنز بھی تعمیر کرنے پڑرہے ہیں جس کی وجہ سے اسکی تعمیراتی لاگت میں اضافہ ہورہا ہے۔

واٹر بورڈ ذرائع کے مطابق نیسپاک کی رپورٹ آنے کے بعد ایک نیا پنڈوراباکس کھل گیا اور KIVمنصوبے کا مسقبل بھی مخدوش ہوگیا، عثمانی اینڈ کمپنی اور واٹر بورڈ کے انجنیئرز نے بھی اس رپورٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے ترقیاتی کام کا آغاز ہوچکا ہے اور مختلف امور پر کام بھی ہوچکے ہیں لہٰذا اب روٹ کی تبدیلی ناممکن ہے۔

سندھ حکومت نے سیکریٹری لوکل گورنمنٹ روشن شیخ کی سربراہی میں ٹیکنوکریٹ اور انجنیئرز پر مشتمل ٹیکنیکل کمیٹی قائم کی جسے نیسپاک کی رپورٹ پر نظرثانی کرکے اس کا حل پیش کرنا تھا، ٹیکنیکل کمیٹی نے چار ماہ میں رپورٹ جمع کرائی ہے جس میں نیسپاک کی مرکزی تجویز روٹ کی تبدیلی کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے تاہم دیگرتیکنیکی امور پر اپنی رائے دی ہے کہ ان خرابیوں کو انجینیئرنگ بنیادوں پر حل کیا جائے۔

ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارشات میں کہا گیا ہے کہ نیسپاک کی ڈیزائن ریویو رپورٹ میں کئی تیکنیکی اعتراضات اٹھائے گئے ہیں جنھیں میسرز عثمانی اینڈ کمپنی لمیٹیڈ کو مکمل طور درست کرنا ہوگا، 2ماہ میں تفصیلی ری ڈیزائننگ اور نظرثانی شدہ پی سی ون تشکیل دینا ہوگا اور فوری طور پر ضروری اقدامات اٹھانے ہونگے تاکہ پروجیکٹ بلاتاخیر دوبارہ شروع کیا جاسکے۔

 
Load Next Story