محمد حفیظ نے بھی لفظوں سے کھیلنے کا گُر سیکھ لیا
ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان نے بُرا پرفارم نہیں کیا بلکہ افغانستان بہت اچھا کھیلا،کپتان
ٹوئنٹی 20 کپتان محمد حفیظ نے بھی لفظوں سے کھیلنے کا گر سیکھ لیا، ان کا کہنا ہے کہ ہم نے بُرا پرفارم نہیں کیا بلکہ افغانستان بہت اچھا کھیلا، حریف بولرز نے ایسی بولنگ کی کہ ہم شاٹس کھیلنا ہی بھول گئے،حریف سائیڈکافی بہتر ہوچکی ہے۔
حفیظ نے ان خیالات کا اظہار واحد ٹوئنٹی 20 میچ کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ پاکستان اس میچ میں شکست سے بال بال بچا تھا، حریف بولر دوالت زردران نے آخر میں نوبال کرکے گرین شرٹس کو فتح تک پہنچایا۔ پروفیسر کی عرفیت سے مشہور حفیظ یہ بات تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں کہ انکی انٹرنیشنل اسٹارز سے سجی ٹیم دراصل ناتجربہ کار افغان سائیڈ کے سامنے کھیل ہی نہیں پائی تھی، اس کیلیے 138 رنز کا ہدف ہی کوہ ہمالیہ بن گیا تھا۔ حفیظ نے کہا کہ میں اس کا کریڈٹ افغانستان کو دینا چاہوں گا جو میچ کو آخری اوور تک لے گیا، انھوں نے یہ مقام سخت محنت سے حاصل کیا، مجھے یقین ہے کہ اس میچ میں ان سے جو غلطیاں ہوئی ہیں، ان سے بھی سبق حاصل کیا ہوگا۔ افغانستان سے میچ میں حفیظ 37 بالز پر 42 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے تھے، احمد شہزاد نے 35 جبکہ عمر اکمل نے 28 رنز بنائے۔ پاکستان نے آخری مرتبہ شارجہ میں ہی گذشتہ برس افغانستان سے ایک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلا تھا۔
جس میں اسے 7 وکٹ سے فتح حاصل ہوئی تھی۔ حفیظ کا کہنا ہے کہ میں یہ بات پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ افغانستان کی ٹیم اب کافی بہتر ہوچکی، انھوں نے وہ اسکور بنایا جو انھیں درکارتھا اور پھر بولنگ بھی اتنی منظم کی کہ آخری چند اوورز میں ہم سے بڑے شاٹس بھی نہیں لگ رہے تھے۔ حفیظ نے اپنی ٹیم کی خراب کارکردگی پر افغان سائیڈ کی تعریف کرکے پردہ ڈالنے کی کوشش تو ضرور کی مگر اس بات کا انھیں احساس ہے کہ ایسی پرفارمنس سری لنکا سے سیریز میں مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم زیادہ رنز نہیں بناسکے مگر آئی لینڈرزکیخلاف زیادہ بہتر پرفارم کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ افغانستان کی آخری میں فیلڈنگ قدرے کمزور تھی اگر رن آؤٹ کے مواقع ضائع نہ کیے جاتے تو پاکستان کا جیتنا ناممکن ہوسکتا تھا۔
حفیظ نے ان خیالات کا اظہار واحد ٹوئنٹی 20 میچ کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ پاکستان اس میچ میں شکست سے بال بال بچا تھا، حریف بولر دوالت زردران نے آخر میں نوبال کرکے گرین شرٹس کو فتح تک پہنچایا۔ پروفیسر کی عرفیت سے مشہور حفیظ یہ بات تسلیم کرنے کو تیار ہی نہیں کہ انکی انٹرنیشنل اسٹارز سے سجی ٹیم دراصل ناتجربہ کار افغان سائیڈ کے سامنے کھیل ہی نہیں پائی تھی، اس کیلیے 138 رنز کا ہدف ہی کوہ ہمالیہ بن گیا تھا۔ حفیظ نے کہا کہ میں اس کا کریڈٹ افغانستان کو دینا چاہوں گا جو میچ کو آخری اوور تک لے گیا، انھوں نے یہ مقام سخت محنت سے حاصل کیا، مجھے یقین ہے کہ اس میچ میں ان سے جو غلطیاں ہوئی ہیں، ان سے بھی سبق حاصل کیا ہوگا۔ افغانستان سے میچ میں حفیظ 37 بالز پر 42 رنز بناکر ٹاپ اسکورر رہے تھے، احمد شہزاد نے 35 جبکہ عمر اکمل نے 28 رنز بنائے۔ پاکستان نے آخری مرتبہ شارجہ میں ہی گذشتہ برس افغانستان سے ایک ون ڈے انٹرنیشنل کھیلا تھا۔
جس میں اسے 7 وکٹ سے فتح حاصل ہوئی تھی۔ حفیظ کا کہنا ہے کہ میں یہ بات پورے یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ افغانستان کی ٹیم اب کافی بہتر ہوچکی، انھوں نے وہ اسکور بنایا جو انھیں درکارتھا اور پھر بولنگ بھی اتنی منظم کی کہ آخری چند اوورز میں ہم سے بڑے شاٹس بھی نہیں لگ رہے تھے۔ حفیظ نے اپنی ٹیم کی خراب کارکردگی پر افغان سائیڈ کی تعریف کرکے پردہ ڈالنے کی کوشش تو ضرور کی مگر اس بات کا انھیں احساس ہے کہ ایسی پرفارمنس سری لنکا سے سیریز میں مشکلات کھڑی کرسکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم زیادہ رنز نہیں بناسکے مگر آئی لینڈرزکیخلاف زیادہ بہتر پرفارم کرنا ہوگا۔ یاد رہے کہ افغانستان کی آخری میں فیلڈنگ قدرے کمزور تھی اگر رن آؤٹ کے مواقع ضائع نہ کیے جاتے تو پاکستان کا جیتنا ناممکن ہوسکتا تھا۔