پنجاب سے بڑے پیمانے پر گندم کی اسمگلنگ کا خدشہ
وفاقی حکومت 10 لاکھ ٹن گندم کی فوری فراہمی کے انتظامات کرے، محکمہ خوراک پنجاب کی درخواست
محکمہ خوراک پنجاب نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو گزشتہ روز "پاسکو" کے ذریعے 10 لاکھ ٹن گندم پنجاب کو فراہم کرنے کی باضابطہ درخواست کردی ہے جبکہ پنجاب سے بڑے پیمانے پر گندم کی اسمگلنگ کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
محکمہ خوراک نے پنجاب کابینہ سے حاصل اجازت کو استعمال کرتے ہوئے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو سرکاری خط ارسال کیا ہے جس میں کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب کو ہدایت کی گئی تھی کہ اوپن مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی بڑھتی قیمت کو کنٹرول کرنے کیلئے محکمہ خوراک ستمبر میں سرکاری گندم کی فروخت شروع کرنے کی بجائے فوری طور پر ملز کو قبل از وقت 9 لاکھ ٹن گندم کا اجراء شروع کرے ،اس اجلاس میں وفاقی کمیٹی نے یہ یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ وفاقی حکومت پنجاب کے گندم کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کرے گا۔
محکمہ خوراک کی جانب سے بھیجے گئے خط میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس اور اس میں پنجاب کو قبل از وقت 9 لاکھ ٹن گندم جاری کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وفاق سے درخواست کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت پاسکو کے ذریعے محکمہ خوراک کو 10 لاکھ ٹن گندم کی فوری فراہمی کے انتظامات کرے۔ مراسلے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ گندم و آٹا کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب کی بھاری سبسڈی والی گندم کی اسمگلنگ ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے ادارہ"پاسکو" کے پاس اس وقت 12 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جس میں سے ایک لاکھ ٹن خیبر پختونخواہ کو دینے کا معاہد ہو چکا ہے جبکہ مزید 3 لاکھ ٹن سے زائد گندم بھی فراہم کی جا چکی ہے،پاسکو ہر سال افواج پاکستان، گلگت ،آزاد کشمیر اور بلوچستان کو بھی مجموعی طور پر 4 لاکھ ٹن کے لگ بھگ گندم فراہم کرتا ہے لہذا فی الوقت یہ امکان دکھائی نہیں دیتا کہ پاسکو کے ذریعے پنجاب کو گندم دی جائے گی جس کے سبب ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کا واحد حل سرکاری یا نجی سطح پر گندم کی بروقت درآمد ہے۔
وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی دستاویزات کے مطابق گزشتہ بحران کے دوران 19 فروری 2020 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم امپورٹ کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد ابھی تک 4 لاکھ 63 ہزار ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے 104 امپورٹ پرمٹ جاری کیئے گئے ہیں (جن میں سے گزشتہ روز تک صرف ایک لاکھ 85 ہزار ٹن گندم خرید کے معاہدے بلیک سی ممالک میں کئے گئے ہیں، اس وقت بلیک سی ممالک کی گندم کی کراچی بندرگاہ پر پہنچنے کی لاگت 224 ڈالر فی ٹن ہے یعنی یہ گندم کراچی بندرگاہ پہنچ کر 1711 روپے فی من میں پہنچے گی اور ملتان پہنچانے کی صورت میں لاگت ایک سو روپے مزید بڑھے گی جبکہ آسٹریلیا و دیگر ممالک کی ہارڈ ویٹ کراچی بندرگاہ پہنچ کر 1983 روپے فی من لاگت آئے گی جبکہ ملتان پہنچ کر یہ لاگت 100 روپے بڑھ جائے گی تاہم ڈالر کی قدر بڑھنے کی صورت میں لاگت بڑھ جائے گی۔
محکمہ خوراک نے پنجاب کابینہ سے حاصل اجازت کو استعمال کرتے ہوئے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کو سرکاری خط ارسال کیا ہے جس میں کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پنجاب کو ہدایت کی گئی تھی کہ اوپن مارکیٹ میں گندم اور آٹے کی بڑھتی قیمت کو کنٹرول کرنے کیلئے محکمہ خوراک ستمبر میں سرکاری گندم کی فروخت شروع کرنے کی بجائے فوری طور پر ملز کو قبل از وقت 9 لاکھ ٹن گندم کا اجراء شروع کرے ،اس اجلاس میں وفاقی کمیٹی نے یہ یقین دہانی بھی کروائی تھی کہ وفاقی حکومت پنجاب کے گندم کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے بھرپور تعاون کرے گا۔
محکمہ خوراک کی جانب سے بھیجے گئے خط میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس اور اس میں پنجاب کو قبل از وقت 9 لاکھ ٹن گندم جاری کرنے کا ذکر کرتے ہوئے وفاق سے درخواست کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت پاسکو کے ذریعے محکمہ خوراک کو 10 لاکھ ٹن گندم کی فوری فراہمی کے انتظامات کرے۔ مراسلے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیاگیا ہے کہ گندم و آٹا کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی نہ ہونے کی وجہ سے پنجاب کی بھاری سبسڈی والی گندم کی اسمگلنگ ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کے ادارہ"پاسکو" کے پاس اس وقت 12 لاکھ ٹن گندم موجود ہے جس میں سے ایک لاکھ ٹن خیبر پختونخواہ کو دینے کا معاہد ہو چکا ہے جبکہ مزید 3 لاکھ ٹن سے زائد گندم بھی فراہم کی جا چکی ہے،پاسکو ہر سال افواج پاکستان، گلگت ،آزاد کشمیر اور بلوچستان کو بھی مجموعی طور پر 4 لاکھ ٹن کے لگ بھگ گندم فراہم کرتا ہے لہذا فی الوقت یہ امکان دکھائی نہیں دیتا کہ پاسکو کے ذریعے پنجاب کو گندم دی جائے گی جس کے سبب ملک میں گندم کی قلت دور کرنے کا واحد حل سرکاری یا نجی سطح پر گندم کی بروقت درآمد ہے۔
وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی دستاویزات کے مطابق گزشتہ بحران کے دوران 19 فروری 2020 کو اقتصادی رابطہ کمیٹی نے گندم امپورٹ کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد ابھی تک 4 لاکھ 63 ہزار ٹن گندم کی امپورٹ کیلئے 104 امپورٹ پرمٹ جاری کیئے گئے ہیں (جن میں سے گزشتہ روز تک صرف ایک لاکھ 85 ہزار ٹن گندم خرید کے معاہدے بلیک سی ممالک میں کئے گئے ہیں، اس وقت بلیک سی ممالک کی گندم کی کراچی بندرگاہ پر پہنچنے کی لاگت 224 ڈالر فی ٹن ہے یعنی یہ گندم کراچی بندرگاہ پہنچ کر 1711 روپے فی من میں پہنچے گی اور ملتان پہنچانے کی صورت میں لاگت ایک سو روپے مزید بڑھے گی جبکہ آسٹریلیا و دیگر ممالک کی ہارڈ ویٹ کراچی بندرگاہ پہنچ کر 1983 روپے فی من لاگت آئے گی جبکہ ملتان پہنچ کر یہ لاگت 100 روپے بڑھ جائے گی تاہم ڈالر کی قدر بڑھنے کی صورت میں لاگت بڑھ جائے گی۔