شہریوں کی حراستمحکمہ داخلہ آئی جی اور ڈی جی رینجرز سے جواب طلب

ہائیکورٹ نے فرازحسین ،عباس آفریدی اورکریم الدین کے اہلخانہ کی دائر درخواستوں پر محکمہ داخلہ،رینجرز اور پولیس حکام طلب


Staff Reporter December 10, 2013
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے، فوٹو ایکسپریس/فائل

ISLAMABAD: سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں2 رکنی بینچ نے 3 شہریوں کی غیرقانونی حراست کے خلاف دائر درخواست پر محکمہ داخلہ،آئی جی سندھ، ڈی جی رینجرزاور پولیس حکام کو19دسمبر کیلیے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔

ریاض حسین نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ میرے بھائی فراز حسین غوری کو رینجرز اہلکاروں نے9 نومبر کو حراست میں لیا اور وہ تاحال لاپتہ ہے، درخواست گزار رستم علی نے کہا ہے کہ پولیس اہلکار اسلم نے اس سے بھتہ طلب کیا اور رقم نہ دینے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، پولیس نے 24 ستمبر کو گھر پر چھاپہ مارکر لوٹ مار کی اور جھوٹے مقدمات درج کیے، بھتیجے عباس آفریدی کو پولیس نے غیرقانونی حراست میں لیا اور رہائی کیلیے30لاکھ روپے ادا کرنے کا مطالبہ کیا لہٰذا عباس آفریدی کو بازیاب کرایا جائے اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے،کورنگی کی رہائشی مسمات مہوش نے درخواست میں کہا ہے کہ اس کا شوہر سید کریم الدین27 نومبر کو اسکول سے بچوں کولینے جارہا تھا کہ راستے میں رینجرز اہلکاروں نے حراست میں لیا لہٰذا سید کریم الدین کو بازیاب کرایا جائے۔



عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد مدعا علیہان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے،دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی فل بینچ نے ڈاکٹر فہمیدا مرزا کی درخواست پر اعلیٰ تعلیمی کمیشن کو این اے 225 سے انتخابات میں حصہ لینے والی مسلم لیگ فنکشنل کی امیدوار یاسمین شاہ کی ڈگری کی تصدیق کرکے20 جنوری تک رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،سماعت پر الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ یاسمین شاہ کی ڈگری کی تصدیق کیلیے ایچ ای سی کو کئی خطوط لکھے ہیں مگر جواب موصول نہیں ہوا،عدالت نے قراردیا کہ تعلیمی اسناد کی تصدیق نہ کرانے کی صورت میں توہین عدالت کی کارروائی کی جاسکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں