سرد موسم کی سوغات شکر قندی کی فروخت بڑھ گئی

شکر قندی زیرزمین گڑھا کھودکربالوریت اورگرم کوئلے پرتیارہوتی ہے،سرد موسم میں بزرگ، بچے،نوجوان اورخواتین شوق سےکھاتے ہیں

ناظم آباد میں شکرقندی فروش ٹھیلے پر لوہے کے جال پر بھنی ہوئی شکرقندی فروخت کررہا ہے ۔ فوٹو : ایکسپریس

سرد موسم کے آغاز پر سردیوں کی سوغات شکرقندی کی فروخت بڑھ گئی۔

سیکڑوں افراد نے عارضی طور پر روزگار حاصل کرنے کیلیے شکرقندی کی فروخت شروع کردی،کراچی میں شکرقندی فروخت کرنیوالوں کی اکثریت پشتون، افغانی،پٹھان اور سرائیکیوں کی ہے ، یہ افراد ٹھیلے پر پھیری لگاکر شکرقندی فروخت کرتے ہیں،یہ شکر قندی زیر زمین گڑھا کھود کر بالو ریت اور گرم کوئلے پر تیار کی جاتی ہے، شکر قندی بچے ،نوجوان اور خواتین بہت شوق سے کھاتے ہیں،شہر میں سرد ہواؤں کے آغاز پر ٹھیلوں پر پھیری لگاکر جگہ جگہ شکرقندی فروخت کرنیوالوں کی بڑی تعداد نظر آتی ہے، اس حوالے سے لیاقت آباد میں ٹھیلے پر شکرقندی فروخت کرنے والے ظہور احمد نے بتایا کہ شکرقندی سردی کی سبزی ہے اس کا موسم نومبر سے فروری تک ہوتا ہے یہ پنجاب اور سندھ کے مختلف اضلاع میں کاشت ہوتی ہے اور اکتوبر کے آخر میں شکرقندی فروخت کیلیے پہنچ جاتی ہے، شکرقندی فروخت کرنے والے 3 فٹ لمبا، 3 فٹ گہرا اور 2فٹ چوڑا گڑھا کھودتے ہیں، اس گڑھے میں ایک فٹ تک بھالو مٹی ڈالی جاتی ہے۔




پھر اسکے اوپر لکڑیاں رکھ کر آگ جلادی جاتی ہے ۔یہ لکڑی دھکتے ہوئے کوئلوں میں تبدیل ہوجاتی ہے ان کوئلوں پر شکرقندی ترتیب وار رکھی جاتی ہے اور شکر قندی کی اس تہہ پر دوبارہ دہکتے کوئلوں کی تہہ بچھائی جاتی ہے اور آخری مرحلے میں پھر اس پر کم مقدار بالو مٹی ڈالی جاتی ہے ایک گھنٹے تک شکر قندی کو گڑھے میں رکھا جاتا ہے اور ہاتھ کے پنکھے کی مدد سے مسلسل ہوا دی جاتی ہے جسکے بعد شکر قندی تیار ہو جاتی ہے یہ کام صبح فجر میں شروع ہوکر 8 بجے تک مکمل ہوجاتا ہے ہر روز فروخت کے لحاظ 15 سے 20 کلو شکر قندی پکائی جاتی ہے ٹھیلے پر ایک چھوٹی میز رکھی جاتی ہے میز کے درمیان میں لوہے کی جالی ہوتی ہے ۔

شکر قندی اس لوہے کی جالی پر ترتیب وار رکھ دی جاتی ہے اور پھر اس میز کے نیچے دہکتے ہوئے کوئلے رکھے جاتے ہیں، دوسرے طریقے میں ایک بڑے لوہے کے ٹپ میں بالو مٹی کو گرم کرکے اس میں شکر قندی دبادی جاتی ہے اور اس ٹپ کو ٹاٹ کی بوری سے ڈھک دیا جاتا ہے تاکہ شکر قندی گرم رہے، صبح 9 بجے شکر قندی کی فروخت شروع ہوجاتی ہے اور رات 8 بجے تک تعلیمی اداروں، کھیل کے میدانوں اور پارکوں کے باہر یا بس اسٹاپس اور گلی گلی پھیری لگا کر شکر قندی فروخت کی جاتی ہے،شکر قندی کی تیاری میں استعمال ہونیوالی لکڑی مہنگی ہو گئی ہے۔
Load Next Story