2016 میں بھرتی کیے جانیوالے ڈاکٹرز تاحال مستقل نہیں کیے جاسکے
وزیر اعلیٰ سندھ نے منظوری بھی دیدی،مستقل نہ کیے جانے کے باعث ڈاکٹرز میں تشویش
کراچی سمیت سندھ بھر میں سال 2016 میں بھرتی کیے جانے والے ڈاکٹرز کو مستقل کیے جانے کا عمل تاخیر کا شکار ہے جب کہ وزیراعلی سندھ کی جانب سے ڈاکٹرز کو مستقل کئے جانے کی منظوری دینے کے باوجود 70 سے زائد ڈاکٹرز کو مستقل نہیں کیا گیا۔
محکمہ صحت سندھ کی عدم توجہی کے باعث سندھ بھر میں 2016 میں بھرتی کیے جانے والے ڈاکٹرز کو مستقل کئے جانے کا عمل تاخیر کا شکار ہے، 2016 میں انٹرویوز کے زریعے 17 گریڈ کے کانٹریکٹ پر بھرتی کیے والے 400 ڈاکٹرز میں سے 70 سے زائد ڈاکٹرز کو تاحال مستقل نہیں کیا گیا۔
شہید بینظیر بھٹو ٹراما سینٹر کراچی کے 41، میٹرنل اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام (ایم این سی ایچ) کے 8 اور بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ (بی بی ایس وائی ڈی پی) کے 17 اور نیوٹریشن سپورٹ پروگرام کے 8 ڈاکٹرز کو مستقل نہیں کی گیا ہے، مستقل نہ کیے جانے کے باعث ڈاکٹروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں کام کرنے والے ڈاکٹر عبدالرزاق بڈھانی نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلی سندھ کی منظوری کے بعد مئی 2018 میں سندھ اسمبلی میں 400 ڈاکٹرز کو مستقل کیے جانے کا بل پاس ہوا تھا، سال 2019 کے شروعات میں 400 میں سے 217 ڈاکٹرز کو مستقل کردیا گیا تھا اور باقی 183 ڈاکٹرز کو مستقل کیے جانے کے حوالے سے دوبارہ سمری بنائی گئی تھی، سمری محکمہ صحت آنے کے بعد 35 ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جبکہ 148 ڈاکٹرز میں سے 64 ڈاکٹرز کو غیر حاضری کی وجہ سے برطرف کردیا گیا تھا تاہم 70 سے زائد ڈاکٹرز کو تاحال مستقل نہیں کیا گیا ہے، انکا کہنا تھا کہ تنخواہیں بہت کم ہیں، پروموشن نہیں ہورہی اور الاونسز بھی نہیں دیے جارہے۔
شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے ڈاکٹر نوید جتوئی کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے سندھ سیکریٹریٹ کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن سیکرٹری صحت سندھ کی جانب سے کوئی معقول جواب نہیں دیا گیا۔
محکمہ صحت سندھ کی عدم توجہی کے باعث سندھ بھر میں 2016 میں بھرتی کیے جانے والے ڈاکٹرز کو مستقل کئے جانے کا عمل تاخیر کا شکار ہے، 2016 میں انٹرویوز کے زریعے 17 گریڈ کے کانٹریکٹ پر بھرتی کیے والے 400 ڈاکٹرز میں سے 70 سے زائد ڈاکٹرز کو تاحال مستقل نہیں کیا گیا۔
شہید بینظیر بھٹو ٹراما سینٹر کراچی کے 41، میٹرنل اینڈ چائلڈ ہیلتھ پروگرام (ایم این سی ایچ) کے 8 اور بے نظیر بھٹو شہید یوتھ ڈیولپمنٹ پراجیکٹ (بی بی ایس وائی ڈی پی) کے 17 اور نیوٹریشن سپورٹ پروگرام کے 8 ڈاکٹرز کو مستقل نہیں کی گیا ہے، مستقل نہ کیے جانے کے باعث ڈاکٹروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں کام کرنے والے ڈاکٹر عبدالرزاق بڈھانی نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعلی سندھ کی منظوری کے بعد مئی 2018 میں سندھ اسمبلی میں 400 ڈاکٹرز کو مستقل کیے جانے کا بل پاس ہوا تھا، سال 2019 کے شروعات میں 400 میں سے 217 ڈاکٹرز کو مستقل کردیا گیا تھا اور باقی 183 ڈاکٹرز کو مستقل کیے جانے کے حوالے سے دوبارہ سمری بنائی گئی تھی، سمری محکمہ صحت آنے کے بعد 35 ڈاکٹرز کو مستقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جبکہ 148 ڈاکٹرز میں سے 64 ڈاکٹرز کو غیر حاضری کی وجہ سے برطرف کردیا گیا تھا تاہم 70 سے زائد ڈاکٹرز کو تاحال مستقل نہیں کیا گیا ہے، انکا کہنا تھا کہ تنخواہیں بہت کم ہیں، پروموشن نہیں ہورہی اور الاونسز بھی نہیں دیے جارہے۔
شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر کے ڈاکٹر نوید جتوئی کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ گزشتہ دو سال سے سندھ سیکریٹریٹ کے چکر کاٹ رہے ہیں لیکن سیکرٹری صحت سندھ کی جانب سے کوئی معقول جواب نہیں دیا گیا۔