117 روزہ قحط ختم رنز کی برسات کا وقت آگیا
بیٹ اور بال کی حقیقی جنگ شروع،کورونا کو کونے سے لگاکر انٹرنیشنل مقابلے آج ساؤتھمپٹن ٹیسٹ کے ذریعے بحال ہوجائیں گے
117 روزہ قحط ختم، رنزکی برسات کا وقت آگیا تاہم بیٹ اور بال کی حقیقی جنگ شروع ہوگی۔
انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز بدھ سے ایجز باؤل اسٹیڈیم ساؤتھمپٹن میں ہورہا ہے، کورونا وائرس خطرے کے پیش نظر یہ سیریز بائیوسیکیور ماحول میں ہوگی، کھلاڑی گذشتہ کئی دنوں سے بائیو ببل میں ہی موجود اور بہت زیادہ احتیاط کررہے ہیں، اس میچ کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ کے وسط میں معطل ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ پھر سے بحال ہوجائے گی۔
عالمی وبا سے شٹ ڈاؤن ہونے سے قبل آخری انٹرنیشنل میچ 13 مارچ کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ون ڈے کی صورت میں بند دروازوں کے پیچھے سڈنی میں کھیلا گیا تھا، بعد میں کورونا وائرس کیسز میں اضافے کی وجہ سے دوسرا اور تیسرا میچ ملتوی کردیا گیا تھا، اس کے بعد سے انٹرنیشنل کرکٹ پھر نہیں ہوئی،آخری مسابقی کرکٹ میچ پاکستان سپر لیگ کی صورت میں 15 مارچ کو کھیلا گیا تھا، اگرچہ بعد ازاں ونسی ٹی 10 لیگ اور آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں کچھ غیرمعروف ایونٹس ہوئے مگر ان میں کوئی بڑا پلیئر شریک نہیں تھا۔
اس دوران شائقین کرکٹ بھی بے صبری سے کھیل کی سرگرمیاں پھر سے شروع ہونے کا انتظار کرتے رہے، آخرکار اب انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز سے انھیں اپنی پیاس بجھانے کا موقع میسر آئے گا، اگرچہ اسٹیڈیم کے دروازے ان پر بند ہوں گے مگر وہ ٹی وی پر کرکٹ ایکشن سے لطف اندوز ہوسکیں گے، براڈکاسٹر کی جانب سے مختلف ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فورمز پر بھی کھیل کی تازہ ترین اپ ڈیٹس شیئر کی جاتی رہیں گی،خالی اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی آوازوں کے آڈیو کلپس جوڑ کر چلائے جائیں گے، موسیقی کا تڑکا بھی ہوگا۔
یہ آئی سی سی کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث متعارف کرائے گئے عارضی قوانین کے ساتھ ہونے والی پہلی سیریز ہے،اس میں سب سے اہم چیز گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی ہوگی، جس پر کافی اعتراض بھی کیا گیا اور یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ بولرز اور فیلڈرز غیرارادی طور پر بھی گیند کو تھوک سے چمکاسکتے ہیں، جس کے جواب میں آئی سی سی واضح کرچکی کہ پہلی بار غلطی پر میچ آفیشلز کی جانب سے متنبہ کیا جائے گا تاہم باربار ایسا ہونے پر 5 رنز کی پنالٹی عائد ہوسکتی ہے، اسی طرح مقامی امپائرز کے تقرری کی بھی اجازت دی گئی تھی۔
وکٹ گرنے، چھکے چوکے یا پھر کامیابی پر جشن منانے کیلیے ہاتھ ملانے، گلے لگنے اور ہائی فائیو پر بھی سختی سے پابندی عائد ہے، ویسے بھی 2 ہفتوں سے زائد عرصہ بائیوببل میں گزارنے کی وجہ سے کھلاڑی پہلے ہی ہاتھ ملانے اور گلے لگانے کی عادت ترک کرچکے ہیں، دوردور سے ہی ہیلو ہائے کیا جاتا ہے۔
کورونا وائرس خطرے سے محفوظ رہنے کیلیے پوری سیریز ہی بائیو ببل میں کھیلی جائے گی، اس میں سوشل ڈسٹنس اور دیگر چیزوں پر بھی سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا، میچ سے قبل، دوران اور بعد میں پلیئرز، آفیشلز، کوچنگ اسٹاف اور دوسرے متعلقہ افراد اپنے زون میں ہی رہیں گے۔
پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ اہم کردار ادا کرے گی، دونوں ٹیموں کے پاس بہترین پیس اٹیک موجود ہے، مہمان بولنگ یونٹ کپتان جیسن ہولڈر، شینن گیبرائیل، کیمار روئچ اور الزاری جوزف پر مشتمل ہوگا، اسی کی بدولت ٹیم نے گذشتہ برس اپنے ملک میں انگلینڈ سے وزڈن ٹرافی جیتی اور اب دفاع کیلیے بھی پْراعتماد ہیں، انگلینڈ کے پاس بھی کافی پیس آپشنز موجود ہیں، جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ پر مشتمل سینئر نئی بال جوڑی کے ساتھ بارباڈوس میں پیدا ہونے والے جوفرا آرچر اور مارک ووڈ بھی ہوں گے۔
پہلے میچ میں براڈ کو ڈراپ کیے جانے کا امکان پہلے ہی ظاہر کیا جا چکا، جیسن ہولڈر بھی کہہ چکے کہ وہ بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے آرچر کو اپنے خلاف میچز میں خوشیاں منانے کا زیادہ موقع فراہم نہیں کریں گے۔
انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان 3 ٹیسٹ میچز کی سیریز کا آغاز بدھ سے ایجز باؤل اسٹیڈیم ساؤتھمپٹن میں ہورہا ہے، کورونا وائرس خطرے کے پیش نظر یہ سیریز بائیوسیکیور ماحول میں ہوگی، کھلاڑی گذشتہ کئی دنوں سے بائیو ببل میں ہی موجود اور بہت زیادہ احتیاط کررہے ہیں، اس میچ کے ساتھ ہی کورونا وائرس کی وجہ سے مارچ کے وسط میں معطل ہونے والی انٹرنیشنل کرکٹ پھر سے بحال ہوجائے گی۔
عالمی وبا سے شٹ ڈاؤن ہونے سے قبل آخری انٹرنیشنل میچ 13 مارچ کو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ون ڈے کی صورت میں بند دروازوں کے پیچھے سڈنی میں کھیلا گیا تھا، بعد میں کورونا وائرس کیسز میں اضافے کی وجہ سے دوسرا اور تیسرا میچ ملتوی کردیا گیا تھا، اس کے بعد سے انٹرنیشنل کرکٹ پھر نہیں ہوئی،آخری مسابقی کرکٹ میچ پاکستان سپر لیگ کی صورت میں 15 مارچ کو کھیلا گیا تھا، اگرچہ بعد ازاں ونسی ٹی 10 لیگ اور آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں کچھ غیرمعروف ایونٹس ہوئے مگر ان میں کوئی بڑا پلیئر شریک نہیں تھا۔
اس دوران شائقین کرکٹ بھی بے صبری سے کھیل کی سرگرمیاں پھر سے شروع ہونے کا انتظار کرتے رہے، آخرکار اب انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ٹیسٹ سیریز سے انھیں اپنی پیاس بجھانے کا موقع میسر آئے گا، اگرچہ اسٹیڈیم کے دروازے ان پر بند ہوں گے مگر وہ ٹی وی پر کرکٹ ایکشن سے لطف اندوز ہوسکیں گے، براڈکاسٹر کی جانب سے مختلف ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فورمز پر بھی کھیل کی تازہ ترین اپ ڈیٹس شیئر کی جاتی رہیں گی،خالی اسٹیڈیم میں تماشائیوں کی آوازوں کے آڈیو کلپس جوڑ کر چلائے جائیں گے، موسیقی کا تڑکا بھی ہوگا۔
یہ آئی سی سی کی جانب سے کورونا وائرس کے باعث متعارف کرائے گئے عارضی قوانین کے ساتھ ہونے والی پہلی سیریز ہے،اس میں سب سے اہم چیز گیند کو تھوک سے چمکانے پر پابندی ہوگی، جس پر کافی اعتراض بھی کیا گیا اور یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا تھا کہ بولرز اور فیلڈرز غیرارادی طور پر بھی گیند کو تھوک سے چمکاسکتے ہیں، جس کے جواب میں آئی سی سی واضح کرچکی کہ پہلی بار غلطی پر میچ آفیشلز کی جانب سے متنبہ کیا جائے گا تاہم باربار ایسا ہونے پر 5 رنز کی پنالٹی عائد ہوسکتی ہے، اسی طرح مقامی امپائرز کے تقرری کی بھی اجازت دی گئی تھی۔
وکٹ گرنے، چھکے چوکے یا پھر کامیابی پر جشن منانے کیلیے ہاتھ ملانے، گلے لگنے اور ہائی فائیو پر بھی سختی سے پابندی عائد ہے، ویسے بھی 2 ہفتوں سے زائد عرصہ بائیوببل میں گزارنے کی وجہ سے کھلاڑی پہلے ہی ہاتھ ملانے اور گلے لگانے کی عادت ترک کرچکے ہیں، دوردور سے ہی ہیلو ہائے کیا جاتا ہے۔
کورونا وائرس خطرے سے محفوظ رہنے کیلیے پوری سیریز ہی بائیو ببل میں کھیلی جائے گی، اس میں سوشل ڈسٹنس اور دیگر چیزوں پر بھی سختی سے عملدرآمد کیا جائے گا، میچ سے قبل، دوران اور بعد میں پلیئرز، آفیشلز، کوچنگ اسٹاف اور دوسرے متعلقہ افراد اپنے زون میں ہی رہیں گے۔
پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ اور ویسٹ انڈیز کی بیٹنگ اہم کردار ادا کرے گی، دونوں ٹیموں کے پاس بہترین پیس اٹیک موجود ہے، مہمان بولنگ یونٹ کپتان جیسن ہولڈر، شینن گیبرائیل، کیمار روئچ اور الزاری جوزف پر مشتمل ہوگا، اسی کی بدولت ٹیم نے گذشتہ برس اپنے ملک میں انگلینڈ سے وزڈن ٹرافی جیتی اور اب دفاع کیلیے بھی پْراعتماد ہیں، انگلینڈ کے پاس بھی کافی پیس آپشنز موجود ہیں، جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ پر مشتمل سینئر نئی بال جوڑی کے ساتھ بارباڈوس میں پیدا ہونے والے جوفرا آرچر اور مارک ووڈ بھی ہوں گے۔
پہلے میچ میں براڈ کو ڈراپ کیے جانے کا امکان پہلے ہی ظاہر کیا جا چکا، جیسن ہولڈر بھی کہہ چکے کہ وہ بارباڈوس سے تعلق رکھنے والے آرچر کو اپنے خلاف میچز میں خوشیاں منانے کا زیادہ موقع فراہم نہیں کریں گے۔