پیپلزپارٹی سے کسی بھی وقت بات ہوسکتی ہےاسحاق

ن لیگ کا دسمبر یا جنوری پر اصرار، پیپلزپارٹی سے مذاکرات دوسرے روز بھی نہ ہوسکے

ن لیگ کا دسمبر یا جنوری پر اصرار، پیپلزپارٹی سے مذاکرات دوسرے روز بھی نہ ہوسکے۔ فوٹو: فائل

نگران سیٹ اپ اور نئے صوبوں پر ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے مذاکرات دوسرے روز بھی نہیں ہوسکے ہیں۔

یہ مذاکرات پہلے منگل کو ہونے تھے لیکن پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی مصروفیات کے باعث سے بدھ تک ملتوی کردیے گئے تاہم دوسرے بھی یہ مذاکرات نہ ہوسکے۔ صحافی گزشتہ روز پنجاب ہائوس میں ملاقات کا انتظار کرتے رہے مگر اچانک مذاکرات موخر کرنے کا فیصلہ سامنے آگیا۔ مذاکرات میں پیپلزپارٹی کی طرف سے وفاقی وزرأ خورشید شاہ اور سید نوید قمر جبکہ مسلم لیگ ن کی طرف سے اسحاق ڈار، خواجہ آصف اور سردار مہتاب نے شرکت کرنا تھی۔


مسلم لیگ (ن)کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کیلئے آئندہ تاریخ کا تعین (ن) لیگ کریگی۔ نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ( ن) کوعام انتخابات 15مارچ اور 15اپریل کے درمیان منعقدکرانے کی تجویزدی ہے۔ اس تجویز کی (ن ) لیگ کے رہنمائوں نے بھی تصدیق کی ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے الیکشن دسمبر یا اگلے سال جنوری میں کرانے پر اصرارکیا۔ اس معاملے پر اگلے چند روز میں پیشرفت کاامکان ہے۔ ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی عام انتخابات اور نگران سیٹ اپ پر مشاورت کیلئے جلد پاکستان تحریک انصاف سے بھی مشاورت کریگی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ پیپلزپارٹی سے کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ بات چیت ہوسکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ ان کی جماعت تمام معاملات پر کھلے ذہن کے ساتھ بات کرے گی، دیکھنا یہ ہوگا کہ پیپلزپارٹی والے ملاقات میں کہتے کیا ہیں۔ ابھی پیپلزپارٹی نے رابطہ نہیں کیا لیکن جب بھی مذاکرات کیلئے رابطہ کریں گے ہم ملاقات کیلئے تیار ہیں۔

Recommended Stories

Load Next Story