ڈرون حملےامریکی وزیردفاع کاموقف ظاہرکرنے سے اجتناب

پاکستانی تشویش اوباماتک پہنچانے کی یقین دہانی،جنرل راحیل کوعہدہ سنبھالنے پرمبارکباد


Numainda Express December 10, 2013
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل آرمی چیف جنرل راحیل شریف سےملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کررہے ہیں۔فوٹو:رائٹرز

NATHIAGALI: افغان امن کونسل اور امریکا کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان و پاکستان جیمز ڈوبینز کے دورہ اسلام آباد کے دوران سامنے آنیوالی مثبت پیشرفت کے بعد امریکی وزیر دفاع چک ہیگل پیر کو صبح اسلام آباد کے مختصر مگر اہم دورے پر آئے۔

اپنے دورہ کا آغازانہوں نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاکستان کے نئے آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقات سے کیا۔ پاک فوج کے سربراہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل راحیل شریف سے کسی اعلیٰ امریکی عہدیدار کی یہ پہلی ملاقات کی۔ذرائع کے مطابق امریکی وزیردفاع نے انہیں نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پر اس توقع کیساتھ مبارکباد دی کہ وہ اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ملک وقوم کے بہترین مفاد نبھائیں گے۔ ذرائع کے مطابق چک ہیگل نے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں انتہا پسندوں کی راہ پر چلنے والوں کیخلاف جاری جنگ کے حوالے سے تفصیلی معلومات لیں اور جنرل راحیل شریف کو بتایا کہ امریکی انتظامیہ اور امریکی عوام پاکستان اور پاک آرمی کی دہشت گردی کیخلاف جاری جنگ کے حوالے سے خدمات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور توقع رکھتی ہے کہ عالمی امن اور خطے میں قیام امن کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ آرمی چیف سے ملاقات کے بعد چیک ہیگل نے وزیراعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات کی۔

45 منٹ دورانیہ کی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک امریکی تعلقات ،دہشتگردی کیخلاف جاری جنگ، افغانستان سے امریکی ونیٹو افواج کے پرامن انخلا اور دیگر اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف نے امریکی وزیردفاع کو بتایا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں موجود تمام سیاسی جماعتوں نے مکمل اتفاق رائے سے ان کی حکومت کو طالبان سے امن مذاکرات کرنیکا اختیار دیا اور اس حوالے سے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے تھے کہ امریکی حکام کی جانب سے ہمارے مشیربرائے خارجہ سرتاج عزیز کو ڈرون حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کے باوجود امن مذاکرات سے چند گھنٹے قبل پاکستان کے غیرشورش زدہ علاقے میں ڈرون حملہ کرکے امن مذاکرات کے عمل کو سبوتاژ کردیاگیا ہے جس سے نہ صرف امن مذاکرات کا عمل رک گیا بلکہ پاکستانی عوام کے دلوں میں امریکہ کے حوالے سے بدگمانیوں میں اضافہ ہوا۔



ذرائع کے مطابق امریکی وزیر دفاع نے امریکا اورافغان حکومت کی خواہش پر پاکستان کی جانب زیرحراست افغان رہنماؤں کو رہا کئے جانے اور بعدازاں امن مذاکرات کی بحالی کیلیے پاکستان آنیوالے افغان امن کونسل کے وفد کی پرخلوص رہنمائی اور ملا برادر سے ملاقات کا اہتمام کرنے کی تعریف کی اور 2014ء میں امریکی و نیٹو افواج کے افغانستان سے پرامن انخلاء کے حوالے سے پاکستان کی جانب سے معاونت جاری رکھنے کی ضرورت پرزور دیا۔ ذرائع کے مطابق امریکی وزیردفاع چک ہیگل نے نیٹو سپلائی روکے جانے اور ڈرون حملوں کیخلاف پائے جانیوالے عوامی غم وغصے پر فوری طور پر کسی ردعمل ظاہر کرنے یا کسی بھی یقین دہانی کرانے سے اجتناب کرتے ہوئے وزیراعظم اور ان کے رفقاء کو یہ یقین دہانی کرائی کہ وہ امریکی صدر اور امریکی انتظامیہ کے اہم عہدیداران کو تمام تر صورت حال سے آگاہ کریں گے۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے دوران ملاقات کراس بارڈر ملی ٹینسی روکنے اور پاکستان وافغانستان میں مقامی آبادی کے سرکردہ افراد کو مذاکرات میں شامل کرنے کیلئے جرگہ کی اہمیت کے پیش نظر اس بابت فوری پیش رفت کرنے کی ضرورت پر زور دیا جس پر وزیراعظم نوازشریف نے انہیں بتایا کہ ہم پہلے ہی اس حوالے سے کام کررہے ہیں جس کے بہت جلد مثبت نتائج سامنے آنے کی توقع ہے۔امریکی وزیردفاع چک ہیگل کی ملاقات کے فوری بعد وزیراعظم نوازشریف نے جرگے کے ذریعے قیام امن کی کوشش کرنے کے آئیڈیا کے خالق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن کو وزیراعظم ہاؤس بلایا ۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مولانافضل الرحمن کو قبائلی جرگہ کے ذریعے علاقے میں قیام امن کی کوششوں کیلئے ٹھوس لائحہ عمل ترتیب دینے کیلئے کہا۔توقع ہے کہ دونوں رہنماء بہت جلد دوبارہ ملیں گے تاکہ اس آئیڈیا کو عملی شکل دینے کیلئے لائحہ عمل طے کیاجاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں