علی زیدی جے آئی ٹی کو متنازع بناکر ملزمان کو فائدہ پہنچارہے ہیں وزیراعلیٰ سندھ
علی زیدی نے غیر ذمہ دارانہ حرکت کا مظاہرہ کیا، مراد علی شاہ
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ عزیر بلوچ جے آئی ٹی کو متنازع بناکر علی زیدی ملزمان کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں۔
سید مراد علی شاہ جعلی اکاؤنٹس سے متعلق سندھ روشن پروگرام کرپشن کیس میں نیب میں پیش ہوئے جہاں ان سے ایک گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی گئی۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کوئی موٹرسائیکل سوار علی زیدی کے گھر کے دروازے پر غیر دستخط شدہ کاغذات دے کر چلا جاتا ہے اور وہ اسے آسمانی صحیفہ مان کر باتیں کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے عزیر بلوچ کی نامکمل جے آئی ٹی رپورٹ جاری کی، علی زیدی
مراد علی شاہ نے کہا کہ عزیر بلوچ کی 7 رکنی جے آئی ٹی بنی تھی اور جس میں پولیس، سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز کے نمائندے شامل تھے، ان سب نے اپنے دستخط کے ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ محکمہ داخلہ کو جمع کروائی تھی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ علی زیدی نے غیر ذمہ دارانہ حرکت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر دستخط شدہ کاپی سامنے لے آئے اور کہا کہ عذیر بلوچ نے 198 قتل کا اعتراف کیا ہے، انہوں نے عذیر کے ساتھ ملوث دیگر ملزمان کو بھی ہوشیار کردیا، جتنی غیر ذمہ داری علی زیدی نے دکھائی اس سے لگتا ہے کہ وہ ملزمان کو فائدہ پہنچانا چاہ رہے ہیں۔
سید مراد علی شاہ جعلی اکاؤنٹس سے متعلق سندھ روشن پروگرام کرپشن کیس میں نیب میں پیش ہوئے جہاں ان سے ایک گھنٹے سے زائد وقت تک پوچھ گچھ کی گئی۔
پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کوئی موٹرسائیکل سوار علی زیدی کے گھر کے دروازے پر غیر دستخط شدہ کاغذات دے کر چلا جاتا ہے اور وہ اسے آسمانی صحیفہ مان کر باتیں کرنا شروع ہوجاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت نے عزیر بلوچ کی نامکمل جے آئی ٹی رپورٹ جاری کی، علی زیدی
مراد علی شاہ نے کہا کہ عزیر بلوچ کی 7 رکنی جے آئی ٹی بنی تھی اور جس میں پولیس، سی ٹی ڈی، آئی بی، آئی ایس آئی، ایم آئی اور رینجرز کے نمائندے شامل تھے، ان سب نے اپنے دستخط کے ساتھ جے آئی ٹی رپورٹ محکمہ داخلہ کو جمع کروائی تھی۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ علی زیدی نے غیر ذمہ دارانہ حرکت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیر دستخط شدہ کاپی سامنے لے آئے اور کہا کہ عذیر بلوچ نے 198 قتل کا اعتراف کیا ہے، انہوں نے عذیر کے ساتھ ملوث دیگر ملزمان کو بھی ہوشیار کردیا، جتنی غیر ذمہ داری علی زیدی نے دکھائی اس سے لگتا ہے کہ وہ ملزمان کو فائدہ پہنچانا چاہ رہے ہیں۔