پشاورمیں غیرت کے نام پرلڑکا لڑکی قتل کفن اورجنازے کے بغیرتدفین کا انکشاف

پولیس نے قبرکشائی کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے جس کے بعد مقتولین کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا


احتشام خان/ July 09, 2020
کیس میں وقاص کے چچا کو بھی گرفتارکر کے شامل تفتیش کرلیا گیا ہے، پولیس: فوٹو: ایکسپریس

غیرت کے نام پر6 روزقبل 21 سالہ نوجوان وقاص اور16 سالہ لڑکی کو قتل کرکے لاشوں کو بغیر جنازے کے دفنانے کا انکشاف کیا گیا ہے.

پشاورمیں تھانہ یکہ توت کے علاقے دیرقالونی میں غیرت کے نام پر6 روزقبل 21 سالہ نوجوان وقاص اور16 سالہ لڑکی کوقتل کرکے لاشوں کو بغیر جنازے کے دفنانے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رات کی تاریکی میں نوجوان لڑکے اور لڑکی کو قتل کرنے والے تین ملزمان صالح محمد، نورالدین اور شہاب الدین کو بھی گرفتارکرلیا گیا ہے۔

گرفتارملزمان نے ابتدائی تفتیش کے دوران دو جولائی کو رات کی تاریکی میں نوجوان طالبعلم وقاص اورمسماۃ کو قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے بغیر تجہیز و تکفین کے الگ الگ مقامات پر خاموشی کے ساتھ دفن کرنے کا انکشاف کیا۔ پولیس نے دونوں قبروں کی شناخت کرکے قبروں کی حفاظت اورملزمان کی جانب سے لاشوں کوکسی نامعلوم جگہ منتقل کرنے کے خدشے کے پیش نظر پولیس گارڈ تعینات کردیا ہے جبکہ پولیس نے قبرکشائی کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے جس کے بعد مقتولین کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا۔

تفتیشی ٹیم نے ایکپسریس کو بتایا کہ وقاص اورمسمات (س) قریبی رشتہ دارتھے دونوں کی آپس میں دوستی تھی تاہم غیرت کے نام پر لڑکی کے چچا ہشام نے فائرنگ کر کے گھر کے اندر قتل کیا جبکہ ملزم واردات کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، پولیس نے کیس میں لڑکی کے والد سمیت دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے تاہم مرکزی ملزم تا حال فرار ہے جس کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔



نوجوان وقاص کے والد بیرون ملک مقیم ہیں جن کو بیٹے کو قتل کرنے کرنے بارے میں معلومات نہیں دی گئیں۔ تفتیشی ٹیم کے مطابق جس روز یہ واقعہ ہوا، اس روز لڑکی کے گھر والوں نے وقاص کے چچا سے رابطہ کیا، جس پرانہوں نے بتایا کہ جو فیصلہ آپ کرتے ہیں ہمیں قبول ہے جس پرلڑکا اور لڑکی دونوں کو قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق کیس میں وقاص کے چچا کو بھی گرفتارکر کے شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |