فضل الرحمن کے دھرنے پر کچھ لوگ دھاوا بولنے کے حامی تھے چوہدری شجاعت

پرویزالہی نےعمران خان کو مشورہ دیا کہ اگر دھرنےمیں کوئی آدمی مرگیا توالزام لینے پر کوئی تیار نہیں ہوگا، صدر (ق) لیگ


ویب ڈیسک July 10, 2020
عمران خان سے کہوں گا کہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کریں، چوہدری شجاعت حسین۔ فوٹو : فائل

صدر (ق) لیگ چوہدری شجاعت کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن جب دھرنے کے لیے اسلام آباد آئے تو کچھ لوگ دھرنے پر دھاوا بولنے کے حامی تھے۔

مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت نے مولانا فضل الرحمن کے دھرنے کے حوالے سے اہم انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن جب دھرنے کے لیے اسلام آباد آئے تو کچھ لوگ دھرنے پر دھاوا بولنے کے حامی تھے تاہم چوہدری پرویزالہی نے عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں مشورہ دیا کہ اگر مار کٹائی ہوگئی اور کوئی آدمی مر گیا تو الزام لینے پر کوئی تیار نہیں ہوگا بلکہ وزیراعظم کو ہر چیز کا جواب دینا پڑے گا جس پر فیصلہ موخر کر دیا گیا۔

چوہدری شجاعت حسین کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن کے معاملے پر ہماری پارٹی پر الزام لگایا گیا تاہم پرویزالہی کی باہمی سوچ پر عمل کرتے ہوئے معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہوا، عام آدمی سوچ بھی نہیں سکتا کہ اس وقت حالات کیا ہوں گے، ایک طرف پولیس اور دوسری طرف مدارس کے طلباء مولانا فضل الرحمن کے آرڈر کا انتظار کر رہے تھے تاہم مولانا نے ان حالات میں بڑی دور اندیشی کا ثبوت دیا۔

نواز شریف کے حوالے سے چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے ملیحہ لودھی کو بغاوت کے کیس میں گرفتار کرنے کا کہا لیکن میں نے اس اقدام کی مخالفت کی، میں نے نوازشریف سے کہا کہ ملیحہ لودھی کی گرفتاری کی صورت میں نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

چوہدری شجاعت حسین نے کہا کہ عمران خان سے کہوں گا کہ مسائل کو باہمی مشاورت سے حل کرنے کی کوشش کریں، ملک کے بحران کو سب چیزیں بھول کر حل کرنے کی کوشش کرنی چاہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں