سندھ میں میٹرک اور انٹر کے طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

صفدر رضوی  اتوار 12 جولائی 2020
وفاق اور بلوچستان پروموشن پالیسی کی منظوری دے چکے، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری کالجز کا معاملے پر بات چیت سے گریز۔ فوٹو: فائل

وفاق اور بلوچستان پروموشن پالیسی کی منظوری دے چکے، سیکریٹری قانون اور سیکریٹری کالجز کا معاملے پر بات چیت سے گریز۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ حکومت کی بیورو کریسی کے غیر ذمے دارانہ رویے نے صوبے میں میٹرک اور انٹر کے ایک ملین سے زائد طلبا کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن، محکمہ کالج ایجوکیشن اور محکمہ قانون کے سیکریٹریز کی عدم دلچسپی سندھ میں میٹرک اور انٹر کے طلبا کی براہ راست پروموشن میں آڑے آگئی، یاد رہے کہ کورونا وائرس کے سبب ملک کے دیگر صوبوں کی طرح سندھ میں بھی میٹرک کے امتحانات منسوخ کردیے گئے تھے اور اس کی جگہ طلبا کو براہ راست اگلی کلاس میں پروموٹ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پروموشن پالیسی طے کی گئی اور اس راہ میں حائل قانونی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سفارشات پر مبنی سمری بنائی گئی جسے محکمہ قانون سے گزار کر کابینہ میں پیش کیا جانا تھا۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن کے ذرائع بتاتے ہیں کہ پہلے یہ سمری ایک ہفتے سے بھی زائد عرصے تک محکمہ قانون کی زینت بنی رہی اور ازاں بعد محکمہ قانون نے اس سمری پر بعض اعتراضات لگاتے ہوئے اسے واپس بھجوادیا ہے اور کئی ہفتے گزرجانے کے بعد ان اعتراضات پر غور اور فیصلوں کے لیے جب جمعہ کو ایجوکیشن سے تعلق رکھنے والے حکام کا اجلاس بلایا گیا تو سیکریٹری کالجز باقر نقوی کی عدم دستیابی کے سبب یہ اجلاس ملتوی کردیا گیا جس کے سبب سندھ وہ صوبہ ہے جس کی حکومت اور متعلقہ بیورو کریسی کورونا وائرس سے متاثرہ تعلیمی صورتحال میں بھی اپنے طلبا کو بروقت ریلیف دینے میں ناکام ہوگئی ہے۔

محکمہ قانون کے اعتراضات اور اسکول و کالج ایجوکیشن کے محکموں کے افسران کے اجلاس نہ ہونے کے سبب پروموشن پالیسی سندہ کابینہ کے اجلاس میں منظوری کے لیے پیش نہیں کی جارہی جس کے سبب سندھ بھر کے تعلیمی بورڈز میں میٹرک اور انٹر کے نتائج کی تیاری کا عمل شروع نہیں ہوپارہا، نتائج کے اجرا میں مسلسل تاخیر کے باعث سندھ میں میٹرک اور انٹر سسٹم کی تعلیم لینے والے طلبا کا نہ صرف ملک کے دوسرے صوبوں بلکہ کیمبرج کے طلبا سے بھی پیچھے رہ جانے کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ بلوچستان حکومت اپنے میٹرک اور انٹر کے طلبا کی براہ راست گریڈنگ کے لیے پروموشن پالیسی کی منظوری دے چکی ہے، فیڈرل بورڈ بھی طلبا کو بغیر امتحانات کے براہ راست پروموشن کی منظوری دے چکا ہے جبکہ کیمبرج سسٹم کے تحت  اے اور او لیول  کے طلبا  grade predicted  متعلقہ اسکولوں کی جانب سے تیار کرکے کیمبرج کو بھجوائے جاچکے ہیں اور کیمبرج کی جانب سے آئندہ ماہ اگست میں اے اور او لیول کے طلبا کے نتائج کے اجرا  کی تاریخ دی جاچکی ہے۔

بتایا جارہا ہے کہ محکمہ قانون سندھ کی جانب سے پروموشن پالیسی کی سمری پر اعتراضات لگانے کے بعد اس سلسلے میں جو اجلاس جمعہ 10 جولائی کو بلایا گیا تھا اسے اچانک ملتوی کرتے ہوئے اراکین کو بتایا گیا کہ چونکہ سیکریٹری کالجز بے انتہا مصروف ہیں اور ان کے پاس محکمہ فنانس کا چارج بھی ہے لہذا آئندہ جو سیکریٹری کالجز دستیاب ہونگے اجلاس بلا لیا جائے گا۔

ادھر ’’ایکسپریس‘‘ نے سیکریٹری قانون منصور عباس کو فون کرکے جب ان سے پروموشن پالیسی سے متعلق دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ انھیں جمعے کی صبح فون کریں تو وہ اس بارے میں بہتر بتا سکیں گے۔ جمعے کو کئی بار رابطے کی کوشش کی گئی تاہم وہ بات چیت سے گریز کرتے رہے۔ انھیں میسج بھی کیا تاہم ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔  ادھر سیکریٹری کالجز سندھ باقر نقوی سے بھی رابطے کی کوشش کی گئی تاہم انھوں نے حسب دستور فون ریسیو نہیں کیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔