مہر برادران نے پی پی میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلی
غیرمشروط طورپرپی پی میں شامل ہوئے،سردارعلی گوہر،وزیراعلیٰ سندھ کی سیف اللہ دھاریجوکی رہائشگاہ پر کارکنوں سے بھی ملاقات
WASHINGTON:
سابق وزیر اعلیٰ سندھ علی محمد مہر اپنے بھائیوں اوردیگر کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاہے کہ صدرآصف علی زرداری کی مفاہمتی پالیسی کے باعث آئندہ الیکشن کے موقع پرسندھ میں وہ مقابلے دیکھنے میں نہیں آئینگے جوپہلے ہوتے تھے،مفاہمتی پالیسی کے تحت گروپ اورپارٹیوں کو اپنے ساتھ ملانے کا مقصد سندھ،پاکستان اور جمہوریت کو مضبوط کرکے آئین کی پاسداری کرنااور مضبوط کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہارانھوں نے گھوٹکی کے قریب خان گڑھ میں گوہرپیلس میں مہر سرداروں سابق وزیراعلیٰ سندھ سردار علی محمدمہر،سابق ضلع ناظم گھوٹکی سردارعلی گوہرخان مہر،سابق وفاقی وزیرمملکت علی نواز عرف راجاخان مہر،سردار محمدبخش مہرکی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مزید کہاکہ صدر آصف زرداری کی سیاسی بصیرت نے سب کو حیران کردیا ہے، لوگ حکومت جانے کی تاریخیں دیتے تھے اب پی پی کی جمہوری حکومت اپنی ساڑھے4سالہ مدت مکمل کرچکی ہے اور 5سال مکمل کیے جائینگے جبکہ آنے والے الیکشن میں بھی پیپلز پارٹی کامیاب ہوگی۔
مہربرادران کی پی پی میں شمولیت کافیصلہ پارٹی قیادت کا ہے اورفیصلہ پارٹی کارکنوں کوتسلیم کرنا ہونگے جبکہ مہربرادران کی پی پی میں شمولیت سے پارٹی گھوٹکی و سکھرمیں مضبوط ہوگی،مہر خاندان کی سیاست کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،ان کی پی پی میں شمولیت خوش آئندہے،اتحادی جماعتوں سے بھی مختلف اشوز پر ڈائیلاگ جاری ہیں، ایم کیو ایم سے ڈائیلاگ میں سندھ صوبے کے مفادمیں فیصلہ کرینگے جبکہ کچھ دوستوں کو نہ نہ کرنے کی عادت پڑی ہوئی ہے اوروہ ہم سے ناراض ہیں۔اس موقع پرایم این اے فریال تالپور نے کہاکہ پی پی کی کوشش ہے کہ جوسیاسی لوگ الگ بیٹھے ہیں وہ پی پی جوائن کریں اور اس طرح پی پی طاقتورہوگی جبکہ مفاہمتی پالیسی کے سبب سب ہی کوساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل سردار علی گوہر خان مہر نے کہاکہ وہ غیر مشروط طور پر اپنے ساتھیوں اور اتحادی دوستوں کے ہمراہ پی پی میں شامل ہو رہے ہیں،بینظیر بھٹوکی طرف سے سندھ پنجاب بارڈرپرکالا باغ ڈیم پر دھرنا دینے کے وقت مہر برادران نے میزبانی کی تھی جبکہ وہ پارٹی کے ہر فیصلے کے پابند ہونگے۔صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن،مراد علی شاہ، ایاز سومرو، آغا سراج درانی، جام مہتاب حسین ڈہر کے علاوہ ایم پی اے رائے ناز بوزدار، اسلام الدین شیخ، میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو اور دیگربھی موجودتھے۔
بعد میں وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر نے جام ہائوس گھوٹکی میں صوبائی وزیرجام سیف اللہ دھاریجو کی رہائش گاہ پرکارکنوں سے بھی ملاقات کی۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے سکھر ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ پیپلز پارٹی ایک عوامی پارٹی ہے جس کے دروازے ہرشخص کیلیے کھلے ہیں، مہربرادران کوانتخابات لڑنے کیلیے پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ پارٹی کا بورڈ کرے گا۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جمہوری سسٹم کوچلانے کیلیے تمام سیاستدانوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے،بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جلد ہی فیصلہ کرکے عوام کوخوشخبری سنائیں گے۔
بعد ازاں سید قائم علی شاہ وزراکے ہمراہ خان گڑھ روانہ ہوگئے۔ این این آئی کے مطابق سکھرایئر پورٹ پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاہے کہ بلدیاتی نظام پرآئوٹ آف وے معاہدہ نہیں کریں گے اس کے لیے عوام کے جذبات، 2001اور1979 میںکیے گئے تجربات اوراپنے پارٹی منشورکو مد نظر رکھ رہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ مہربرادران کی شمولیت پرکارکنوں کوناراض نہیں ہو ناچاہیے،ہم نے ا س حوالے سے کارکنوں سے بات چیت کی ہے تاہم جوپارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے گااس کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔
سابق وزیر اعلیٰ سندھ علی محمد مہر اپنے بھائیوں اوردیگر کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے۔
وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاہے کہ صدرآصف علی زرداری کی مفاہمتی پالیسی کے باعث آئندہ الیکشن کے موقع پرسندھ میں وہ مقابلے دیکھنے میں نہیں آئینگے جوپہلے ہوتے تھے،مفاہمتی پالیسی کے تحت گروپ اورپارٹیوں کو اپنے ساتھ ملانے کا مقصد سندھ،پاکستان اور جمہوریت کو مضبوط کرکے آئین کی پاسداری کرنااور مضبوط کرنا ہے۔
ان خیالات کا اظہارانھوں نے گھوٹکی کے قریب خان گڑھ میں گوہرپیلس میں مہر سرداروں سابق وزیراعلیٰ سندھ سردار علی محمدمہر،سابق ضلع ناظم گھوٹکی سردارعلی گوہرخان مہر،سابق وفاقی وزیرمملکت علی نواز عرف راجاخان مہر،سردار محمدبخش مہرکی پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پرپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے مزید کہاکہ صدر آصف زرداری کی سیاسی بصیرت نے سب کو حیران کردیا ہے، لوگ حکومت جانے کی تاریخیں دیتے تھے اب پی پی کی جمہوری حکومت اپنی ساڑھے4سالہ مدت مکمل کرچکی ہے اور 5سال مکمل کیے جائینگے جبکہ آنے والے الیکشن میں بھی پیپلز پارٹی کامیاب ہوگی۔
مہربرادران کی پی پی میں شمولیت کافیصلہ پارٹی قیادت کا ہے اورفیصلہ پارٹی کارکنوں کوتسلیم کرنا ہونگے جبکہ مہربرادران کی پی پی میں شمولیت سے پارٹی گھوٹکی و سکھرمیں مضبوط ہوگی،مہر خاندان کی سیاست کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،ان کی پی پی میں شمولیت خوش آئندہے،اتحادی جماعتوں سے بھی مختلف اشوز پر ڈائیلاگ جاری ہیں، ایم کیو ایم سے ڈائیلاگ میں سندھ صوبے کے مفادمیں فیصلہ کرینگے جبکہ کچھ دوستوں کو نہ نہ کرنے کی عادت پڑی ہوئی ہے اوروہ ہم سے ناراض ہیں۔اس موقع پرایم این اے فریال تالپور نے کہاکہ پی پی کی کوشش ہے کہ جوسیاسی لوگ الگ بیٹھے ہیں وہ پی پی جوائن کریں اور اس طرح پی پی طاقتورہوگی جبکہ مفاہمتی پالیسی کے سبب سب ہی کوساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔
اس سے قبل سردار علی گوہر خان مہر نے کہاکہ وہ غیر مشروط طور پر اپنے ساتھیوں اور اتحادی دوستوں کے ہمراہ پی پی میں شامل ہو رہے ہیں،بینظیر بھٹوکی طرف سے سندھ پنجاب بارڈرپرکالا باغ ڈیم پر دھرنا دینے کے وقت مہر برادران نے میزبانی کی تھی جبکہ وہ پارٹی کے ہر فیصلے کے پابند ہونگے۔صوبائی وزرا شرجیل انعام میمن،مراد علی شاہ، ایاز سومرو، آغا سراج درانی، جام مہتاب حسین ڈہر کے علاوہ ایم پی اے رائے ناز بوزدار، اسلام الدین شیخ، میاں عبدالحق عرف میاں مٹھو اور دیگربھی موجودتھے۔
بعد میں وزیر اعلیٰ سندھ اور دیگر نے جام ہائوس گھوٹکی میں صوبائی وزیرجام سیف اللہ دھاریجو کی رہائش گاہ پرکارکنوں سے بھی ملاقات کی۔ قبل ازیں وزیر اعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے سکھر ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ پیپلز پارٹی ایک عوامی پارٹی ہے جس کے دروازے ہرشخص کیلیے کھلے ہیں، مہربرادران کوانتخابات لڑنے کیلیے پارٹی ٹکٹ دینے کا فیصلہ پارٹی کا بورڈ کرے گا۔وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی جمہوری سسٹم کوچلانے کیلیے تمام سیاستدانوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے،بلدیاتی نظام کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، جلد ہی فیصلہ کرکے عوام کوخوشخبری سنائیں گے۔
بعد ازاں سید قائم علی شاہ وزراکے ہمراہ خان گڑھ روانہ ہوگئے۔ این این آئی کے مطابق سکھرایئر پورٹ پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ نے کہاہے کہ بلدیاتی نظام پرآئوٹ آف وے معاہدہ نہیں کریں گے اس کے لیے عوام کے جذبات، 2001اور1979 میںکیے گئے تجربات اوراپنے پارٹی منشورکو مد نظر رکھ رہے ہیں۔انھوں نے کہاکہ مہربرادران کی شمولیت پرکارکنوں کوناراض نہیں ہو ناچاہیے،ہم نے ا س حوالے سے کارکنوں سے بات چیت کی ہے تاہم جوپارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرے گااس کے خلاف کارروائی بھی ہوگی۔