201920 تارکین وطن کی ترسیلات زر ریکارڈ 23 بلین ڈالر رہیں
2018-19 میں ترسیلات زر 21.74 بلین ڈالر تھیں، جون میں 51 فیصد اضافہ ہوا
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گذشتہ مالی سال کے اختتام پر تارکین وطن کی ترسیلات زر ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ 23.10 بلین ڈالر رہیں۔
مالی سال 2018-19 میں ترسیلات زر 21.74 بلین ڈالر تھیں۔ اس طرح ترسیلات زر میں 6.4 فیصد اضافہ ہوا۔ ترسیلات زر گذشتہ مالی سال میں مجموعی برآمدات ( 21.39 بلین ڈالر) سے بھی زیادہ رہیں۔ گذشتہ ماہ جون میں بھی تارکین وطن کی ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا۔ جون2020ء میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر 2.47 بلین ڈالر رہیں۔
جون 2019ء میں ترسیلات زر کا حجم 1.64 بلین ڈالر تھا۔ اس طرح صرف ایک ماہ میں تارکین وطن کی ترسیلات کا حجم 51 فیصد بڑھ گیا جو ملکی تاریخ میں نیا ریکارڈ ہے۔
صف اول کے ایک ملکی بینک میں شعبہ بیرونی ترسیلات کے سربراہ کے مطابق ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ کووڈ 19 کی وجہ سے بین الاقوامی کمرشل فلائٹس کی بندش ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک تارکین وطن حوالہ ؍ ہنڈی کے بجائے بینکاری چینلز کے ذریعے زرمبادلہ بھیجنے پر مجبور ہوئے۔
مالی سال 2018-19 میں ترسیلات زر 21.74 بلین ڈالر تھیں۔ اس طرح ترسیلات زر میں 6.4 فیصد اضافہ ہوا۔ ترسیلات زر گذشتہ مالی سال میں مجموعی برآمدات ( 21.39 بلین ڈالر) سے بھی زیادہ رہیں۔ گذشتہ ماہ جون میں بھی تارکین وطن کی ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ قائم ہوگیا۔ جون2020ء میں بیرون ملک مقیم کارکنوں کی ترسیلات زر 2.47 بلین ڈالر رہیں۔
جون 2019ء میں ترسیلات زر کا حجم 1.64 بلین ڈالر تھا۔ اس طرح صرف ایک ماہ میں تارکین وطن کی ترسیلات کا حجم 51 فیصد بڑھ گیا جو ملکی تاریخ میں نیا ریکارڈ ہے۔
صف اول کے ایک ملکی بینک میں شعبہ بیرونی ترسیلات کے سربراہ کے مطابق ترسیلات زر میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ کووڈ 19 کی وجہ سے بین الاقوامی کمرشل فلائٹس کی بندش ہے جس کی وجہ سے بیرون ملک تارکین وطن حوالہ ؍ ہنڈی کے بجائے بینکاری چینلز کے ذریعے زرمبادلہ بھیجنے پر مجبور ہوئے۔