آزاد عدلیہ کے افتخار چیف جسٹس آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہوجائیں گے

افتخار محمد چوہدری 8 سال 5 ماہ اور 16 دن چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے پر فائز رہے۔


ویب ڈیسک December 10, 2013
قانون کی حکمرانی کا نعرہ بلند کرنے پر افتخار محمد چوہدری کو 2 مرتبہ ان کے عہدے پر فرائض ادا کرنے سے خلاف آئین روکا گیا۔ فوٹو: فائل

افتخار محمد چوہدری آج چیف جسٹس آف پاکستان کے منصب پر 8 سال 5 ماہ اور 16 دن ذمہ داریاں نبھانے کے بعد ریٹائر ہوجائیں گے۔

افتخار محمد چوہدری 12 دسمبر 1948 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے، ان کی بنیادی تعلیم بے اے (ایل ایل بی) ہے، 1974 کو ایڈووکیٹ ڈسٹرکٹ کورٹ، 1976 کو ایڈووکیٹ ہائی کورٹ اور 1985 کو سپریم کورٹ کے وکیل بنے، 1986 میں افتخار محمد چوہدری بلوچستان ہائی کورٹ بار کے صدر منتخب ہوئے، 1989 کو بلوچستان حکومت کے ایڈوکیٹ اور 1990 کو بلوچستان ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج بنادیئےگئے۔

جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بطور بینکنگ جج اور جج کسٹم اپیلٹ عدالت بھی خدمات سرانجام دیں، 1993 میں انہیں بلوچستان ہائی کورٹ کا مستقل جج اور 1999 میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بنایا گیا۔ افتخار محمد چوہدری نے 2000 میں سپریم کورٹ کے جج جبکہ 30 جون 2005 کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنھبالا۔

قانون کی حکمرانی کا نعرہ بلند کرنے پر افتخار محمد چوہدری کو 2 مرتبہ ان کے عہدے پر فرائض ادا کرنے سے خلاف آئین روکا گیا اور گھر پر بھاری نفری تعینات کر کے کئی ماہ نظر بند رکھا گیا گیا لیکن قانون کی حکمرانی اور انصاف کے حصول کے لیے پاکستان کے عوام نے بے مثال جدوجہد کے ذریعے قانون کا مذاق اڑانے والوں کو شکست فاش دی۔

قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری عام زندگی میں بڑے خوش طبعیت ہیں مگر ذمہ داریوں کی انجام دہی میں انہوں نے ہمیشہ سخت رویہ اختیار کیا، چیف جسٹس آف پاکستان کے اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہونے کے بعد انہوں نے نہ صرف عوام میں عدلیہ کا اعتماد بحال کیا بلکہ اس کے لیے کئی سخت فیصلے بھی دیئے۔

چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری نے بہت سے قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کئے، کراچی ٹیکس بار نے انہیں پہلا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ جبکہ بھارتی ادارے ''پیٹا'' نے انہیں ہیروٹواینمل ایوارڈ سے نوازا، صدر سپریم کورٹ بار برطانیہ نے انہیں بین الاقوامی ایوارڈ 2012 اور سندھ ہائی کورٹ بار نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں