بلدیاتی انتخابات صوبے تاحال قانون سازی کرنے میں ناکام ذمے داری پوری کریں سیکریٹری

فہرستیں مکمل ہیں،صرف عملہ تعینات کرناہوگا،سیاسی جماعتوںکیساتھ اجلاس میںبلدیاتی انتخابات پربات ہوسکتی ہے،اشتیاق احمد


Wajid Hameed September 06, 2012
فہرستیں مکمل ہیں،صرف عملہ تعینات کرناہوگا،سیاسی جماعتوںکیساتھ اجلاس میںبلدیاتی انتخابات پربات ہوسکتی ہے،اشتیاق احمد۔ فوٹو: ظفر اسلم/ایکسپریس

بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے تاحال کوئی بھی صوبائی اسمبلی 18 ویں ترمیم کی روشنی میں قانون سازی کرنے میںکامیاب نہیں ہوسکی ہے۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق آئین کے تحت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے صوبائی اسمبلیوں میں قانون سازی کرنے ، اس قانون سازی کی روشنی میں رولز بنانے اور یونین کونسلوں کی حلقہ بندی کرکے الیکشن کمیشن کو تحریری درخواست دینا ضروری ہے لیکن چاروں صوبائی حکومتوں میں سے کسی ایک نے بھی اس آئینی ذمے داری کو پورا نہیں کیا ، جب تک اس آئینی ذمے داری کو پورا نہیں کیا جاتا ہے ، بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ممکن ہے نہ الیکشن کمیشن از خود انعقاد کا اعلان کرسکتاہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کو خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے قانون سازی کرنے کی اطلاع ہے تاہم دونوں صوبوں کی جانب سے تاحال الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کے لیے کوئی درخواست نہیں دی گئی ہے جبکہ پنجاب اور سندھ میں تاحال قانون سازی نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی یونین کونسلوں کی حلقہ بندیاں مکمل کی گئی ہیں۔

سیکریٹری الیکشن کمیشن اشتیاق احمدخان نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ابھی تک کسی صوبے کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کرانے کی درخواست نہیں کی گئی ہے، آئین کے تحت قانون سازی کرکے یونین کونسلوں کی حلقہ بندیاں کرنا صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے، جب تک صوبے اپنی یہ آئینی ذمے داری پوری نہیں کریں گے ، الیکشن کمشین بلدیاتی انتخابات نہیں کراسکتا، انھوں نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی آئینی ذمے داری ہے لیکن یہ تب شروع ہوتی ہے جب صوبے الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کے لیے درخواست دیں ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ عام انتخابات قریب ہیں، اس مختصر وقت میں الیکشن کمیشن بلدیاتی انتخابات کرانیکی ذمہ داری کیسے پوراکرے گا تو ان کا کہنا تھا کہ عام انتخابات ہوں یا بلدیاتی، الیکشن کمیشن تیار ہے ، انتخابی فہرستیں مکمل کرلی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں