سندھ میں زیر تعلیم فارمیسی کے طلبا کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
جامعات کے12مختلف ڈپارٹمنٹ و ملحقہ ادارے فارمیسی کونسل سے رجسٹرڈ ہی نہیں
RAWALPINDI:
سندھ میں زیر تعلیم فارمیسی کے ہزاروں طلبا کا مستقبل خطرے سے دوچار نظر آتا ہے کیونکہ صوبے میں قائم مختلف جامعات کے 12 مختلف ڈپارٹمنٹ اور دیگر ملحقہ ادارے فارمیسی کونسل آف پاکستان سے رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
فارمیسی کونسل آف پاکستان ہی ان طلبا کی ڈگری جاری کرنے اور اس کی تصدیق کرنے کی مجاز ہے۔ایسے تمام ڈپارٹمنٹ جو فارمیسی کی تدریس سے وابستہ ہیں وہ صرف وفاقی حکومت کی جانب سے این او سی کی بنیاد پر اپنا نظام تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایسے طلبا جو اپنا پانچ سالہ فارمیسی ڈگری کا پروگرام ختم کرچکے ہیں یا اس وقت بھی زیر تعلیم ہیں انھیں اپنے مستقبل سے متعلق خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے ڈپارٹمنٹس نے اب تک رجسٹریشن حاصل نہیں کی ہے جس کی وجہ سے ان کی ڈگریوں کے جاری ہونے کا معاملہ غیر یقینی صورت حال کا شکار ہوگیا ہے۔
اس تمام صورت حال سے واقت ایک سرکاری افسر نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ سندھ بھر میں قائم 19 فارمیسی ڈپارٹمنٹ اور ملحقہ اداروں میں سے صرف سات ایسے ہیں جو کونسل کے پاس رجسٹرڈ ہیں جبکہ دیگر ادارے متعلقہ اور مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے، اور ان میں نجی ادارے بھی شامل ہیں۔
اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ ان ڈپارٹمنٹس اور اداروں پر لازمی ہے کہ وہ اپنی کالج کی حدود میں چند بنیادی سہولیات فراہم کریں گے ایسے طلبا کو جو فارمیسی کی تعلیم حاصل کررہے ہوں۔ ان میں تعلیمی بلاکس کا قیام، انفرا اسٹرکچر کی موجودگی، کسی جامعہ سے رجسٹریشن، مالی استعداد، لائبریری کا قیام اور فیکلٹی ممبران کی تعیناتی وغیرہ شامل ہیں۔
سندھ میں زیر تعلیم فارمیسی کے ہزاروں طلبا کا مستقبل خطرے سے دوچار نظر آتا ہے کیونکہ صوبے میں قائم مختلف جامعات کے 12 مختلف ڈپارٹمنٹ اور دیگر ملحقہ ادارے فارمیسی کونسل آف پاکستان سے رجسٹرڈ نہیں ہیں۔
فارمیسی کونسل آف پاکستان ہی ان طلبا کی ڈگری جاری کرنے اور اس کی تصدیق کرنے کی مجاز ہے۔ایسے تمام ڈپارٹمنٹ جو فارمیسی کی تدریس سے وابستہ ہیں وہ صرف وفاقی حکومت کی جانب سے این او سی کی بنیاد پر اپنا نظام تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں اور ایسے طلبا جو اپنا پانچ سالہ فارمیسی ڈگری کا پروگرام ختم کرچکے ہیں یا اس وقت بھی زیر تعلیم ہیں انھیں اپنے مستقبل سے متعلق خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ ان کے ڈپارٹمنٹس نے اب تک رجسٹریشن حاصل نہیں کی ہے جس کی وجہ سے ان کی ڈگریوں کے جاری ہونے کا معاملہ غیر یقینی صورت حال کا شکار ہوگیا ہے۔
اس تمام صورت حال سے واقت ایک سرکاری افسر نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ سندھ بھر میں قائم 19 فارمیسی ڈپارٹمنٹ اور ملحقہ اداروں میں سے صرف سات ایسے ہیں جو کونسل کے پاس رجسٹرڈ ہیں جبکہ دیگر ادارے متعلقہ اور مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے، اور ان میں نجی ادارے بھی شامل ہیں۔
اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ ان ڈپارٹمنٹس اور اداروں پر لازمی ہے کہ وہ اپنی کالج کی حدود میں چند بنیادی سہولیات فراہم کریں گے ایسے طلبا کو جو فارمیسی کی تعلیم حاصل کررہے ہوں۔ ان میں تعلیمی بلاکس کا قیام، انفرا اسٹرکچر کی موجودگی، کسی جامعہ سے رجسٹریشن، مالی استعداد، لائبریری کا قیام اور فیکلٹی ممبران کی تعیناتی وغیرہ شامل ہیں۔