ذیابیطس اس کی خرابیاں اور احتیاطی تدابیر

مختلف اندازوں کے مطابق6 سے 16 فیصد خواتین کو دوران حمل ذیابیطس ہوجاتی ہے


مختلف اندازوں کے مطابق6 سے 16 فیصد خواتین کو دوران حمل ذیابیطس ہوجاتی ہے۔ فوٹو: فائل

ذیابیطس تاحیات ساتھ رہنے والی ایسی طبعی حالت ہے جو ہر سال لاکھوں افراد کو ہلاک کرتی ہے۔ یہ کسی کو بھی لاحق ہوسکتی ہے۔ یہ بیماری اسی وقت پیدا ہوتی ہے جب جسم اپنے اندر موجود شکر (گلوکوز) کو حل کرکے خون میں شامل نہیں کرپاتا۔ اس کی پیچیدگی کی وجہ سے دل کے دورے، فالج ، نابینا پن، گردے ناکارہ ہونے اور پاؤں اور ٹانگیں کٹنے کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

ہر چوتھا پاکستانی ذیابیطس کا شکار ہے۔ ذیابیطس سے ہر سال ڈیڑھ سے دو لاکھ پاکستانی معذور ہوتے ہیں۔ یہ تیزی سے بڑھتا ہوا مرض ہے۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر میں42کروڑ سے 22 لاکھ افراد اس کا شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ تعداد40 سال پہلے کے مقابلے میں چار گنا زیادہ ہے۔ ان خطرات کے باوجود ذیابیطس کے شکار لوگوں کو علم نہیں کہ روزمرہ کے معمولات میں تبدیلی سے کئی معاملات بہترہوسکتے ہیں۔

ذیابیطس کے اسباب

جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا جسم نشاستے (کاربوہائیڈ ریٹس) کو شکر (گلوکوز) میں تبدیل کردیتا ہے جس کے بعد لبلبے (پینکریاز) میں پیدا ہونے والا ہارمون انسولین ہمارے جسم کے خلیوں کو ہدایت دیتا ہے کہ وہ توانائی کے حصول کے لیے اس شکر کو جذب کریں۔ ذیابیطس تب لاحق ہوتی ہے جب انسولین مناسب مقدار میں پیدا نہیں ہوتی یا کام نہیں کرتی۔ اس کی وجہ سے شکر ہمارے خون میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

ذیابیطس کی اقسام

ذیابیطس کی کئی اقسام ہیں:

ٹائپ1: اس ذیابیطس میں لبلبہ انسولین بنانا بند کردیتا ہے جس کی وجہ سے شکر خون کا بہاؤ میں جمع ہونا شروع ہوجاتی ہے۔ ایسا جنیاتی، وائرل انفیکشن کی وجہ سے ہوتا ہے۔ لبلبے میں انسولین بنانے والے خلیے خراب ہوجاتے ہیں۔ دس فی صد لوگ ٹائپ ون کا شکار ہیں۔

ٹائپ 2: لبلبہ یا تو ضرورت کے مطابق انسولین نہیں بناتا یا جو بناتا ہے وہ ٹھیک طریقے سے کام نہیں کرتی۔ ایسا عموماً درمیانی اور بڑی عمر کے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

کچھ حاملہ خواتین کو دوران زچگی ذیابیطس ہوجاتی ہے جب ان کا جسم ان کے اور بچے کے لیے کافی انسولین نہیں بنا پاتا۔ مختلف اندازوں کے مطابق6 سے 16 فیصد خواتین کو دوران حمل ذیابیطس ہوجاتی ہے۔ انہیں ایسے میں غذا اور ورزش کے ذریعے شوگر لیول کو کنٹرول کرنا ہوتا ہے تاکہ اسے ٹائپ ٹو انسولین میں بدلنے سے روکا جاسکے۔

اب لوگوں کو خون میں گلوکوز کی بڑھی ہوئی سطح کے بارے میں تشخیص کرکے انہیں ذیابیطس ہونے کے خطرے سے آگاہ کیا جاسکتا ہے۔

ذیابیطس کی علامات کیا ہیں؟

(1) بہت زیادہ پیاس لگنا، (2) معمول سے زیادہ پیشاب آنا خصوصاً رات کے وقت ، (3) تھکاوٹ محسوس کرنا، (4 ) وزن کا کم ہونا، (5) دھندلی نظر، (6) زخموں کا نہ بھرنا۔

برٹش نیشنل ہیلتھ سروس کے مطابق ٹائپ ون ذیابیطس کی علامات بچپن یا جوانی میں ہی ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں اور یہ زیادہ خطرناک ہوتی ہیں۔

ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کا شکار افراد 40 سال سے زائد عمر کے ہوتے ہیں، (جنوبی ایشیائی افراد 25سال کی عمر تک) ان کے والدین یا بہن بھائیوں میں سے کسی کو ذیابیطس ہوتی ہے۔ ان کا وزن زیادہ ہوتا ہے یا وہ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد جنوبی ایشیائی ممالک کے لوگوں کی، چینی باشندوں، جزائر غرب الہند اور سیاہ فام افریقیوں کی ہے۔

ذیابیطس سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟

ذیابیطس کا زیادہ تر انحصار جینیاتی اور ماحولیاتی عوامل پر ہوتا ہے لیکن صحت مند غذا اور چست طرز زندگی سے اپنے خون میں شکر کو مناسب سطح پر رکھ سکتے ہیں ۔ پروسیس کیے گئے میٹھے کھانوں اور مشروبات سے پرہیز اور سفید آٹے کی روٹی کی جگہ چکی کے آٹے کی روٹی کھانی چاہیے۔ پاستا کی جگہ خالص آٹے کا استعمال پہلا مرحلہ ہے۔ ریفائنڈ چینی اور اناج غذائیت کے اعتبار سے کم ہوتے ہیں کیوں کہ ان میں سے وٹامن سے بھرپور حصہ نکال دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر سفید آٹا، سفید روٹی، سفید چاول، سفید پاستا، بیکری کی اشیاء، سوڈا والے مشروبات ، مٹھائیاں اور ناشتے کے میٹھے سیریل۔

صحت مند غذاؤں میں سبزیاں، پھل، بیج ، اناج شامل ہیں۔ اس میں صحت مند تیل، میوے اور اومیگا تھری والی مچھلی کے تیل بھی شامل ہیں۔

یہ بھی ضروری ہے کہ وقفے وقفے سے کھایا جائے اور بھوک مٹنے پر ہاتھ روک لیا جائے۔

جسمانی ورزش بھی خون میں شوگر کے تناسب کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ہفتے میں کم از کم ڈھائی گھنٹے تیز تیز چہل قدمی کرنا یا سیڑھیاں چڑھنا مفید ہے۔

جسم کا صحت مند حد تک وزن شوگر لیول کو کم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اگر وزن کم کرنا ہو جو کہ بہت ضروری ہے تو آہستہ آہستہ کریں یعنی آدھا یا ایک کلو ایک ہفتے میں۔

تمباکو نوشی نہ کریں اور اپنے کولیسٹرول لیول کو کم رکھیں تاکہ دل کے عارضے کے خطرے کو کم کیا جاسکے۔

ذیابیطس میں پیچیدگیاں

خون میں شوگر کی زیادہ مقدار خون کی شریانوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اگر خون کا جسم میں بہاؤ ٹھیک نہ ہو تو یہ ان اعضاء تک نہیں پہنچ پاتا جہاں اس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے اعصاب کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے درد اور اس کا احساس ختم ہوجاتا ہے۔ بینائی جاسکتی ہے اور پیروں میں انفیکشن ہوسکتا ہے اور یہ بہت خطرناک ہوتا ہے۔ خاص طور پر شوگر کے مریض کو پیروں میں انفیکشن نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے پیر کاٹنے کی نوبت آجاتی ہے۔ انفیکشن تیزی سے پھیلتا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کا کہنا ہے کہ نابینا پن، گردوں کے ناکارہ ہونے، دل کے دورے، فالج اور پاؤں کٹنے کی بڑی وجہ ذیابیطس ہی ہے۔

ذیابیطس کے مریض کو ہر مہینے اپنا چیک اپ کروانا ضروری ہے۔

ذیابیطس اور ہومیوپیتھک علاج

(1) اگر خون میں شوگر کی زیادتی ہو آرسینک بروم 3x، (2) پیشاب میں شوگر کی زیادتی کے لیے ارجنٹم نائیٹریکم 30، (3) شوگر کی وجہ سے ٹخنے پر سوجن آجائے تو ارجنٹم میٹ30، (4)شوگر کے باعث غشی اور سکتہ ہو تو اوپیم 200، (5) شوگر کا مریض لوگوں کو نہ پہچانے تو ایلومنیا200، (6) پرانی اور معدہ کی کمزوری سے شوگر ہو تو یورنیم نائیٹریکم 3x، (7) شوگر کے باعث گنگرین ہو تو آرسینک الیم 1m، (8) شوگر کے باعث رات کو پیشاب کی زیادتی ہو تو ایسڈ فاس 200، (9) اگر پیشاب میں کمی ہو تو کیوبرم آرس 30، (10) مریض اچھا کھانے کھانے کے باوجود کمزور ہورہا ہو کمزوری کے باعث پیشاب زیادہ آرہا ہو تو اسٹیک ایسڈ 30، (11) شوگر کے مریض کو خارش ہو تو ڈولی کس 6سے30، (12) شوگر کے باعث ٹھنڈے پانی کی طلب ہو تو فاسفورس 1m، (13) ذیابیطس کے باعث پیشاب میں الیبومین خارج ہورہی ہو اور قطرہ قطرہ پیشاب ہو اور پیشاب کے ساتھ جلن ہو تو کنتھیرس 30، (14) شوگر کی وجہ سے جوڑوں میں درد ہو تو لیکٹک ایسڈ 200، (15) شوگر کی وجہ سے قبض کی شکایت ہو تو پلمسم مسیٹ 30، (16) اگر گٹھیا کی علامات پائی جائیں تو ہیلوناٹیرک3x، (17) مریض پر ہر وقت افسردگی چھائی رہتی ہو تو لائیکو پوڈیم1m، (18) اگر زخموں میں پیپ پڑجاتی ہو تو ہیپر سلف 200، (19) اگرپراسٹیٹ گلینڈ کا کوئی عارضہ ہو تو میڈورینم 1m، (20 ) تمام جسم پر رسولیاں بن رہی ہوں تو آرسینک البم 200، (21) اگر فالج کی شکایت ہے تو کورارے 30، (22) ذیابیطس کے زخموں میں سایئریجنیم 3x، ( 23)اعصابی کمزوری سے شوگر۔۔۔ ایسڈ فاس 200، (24) پیشاب سے میٹھی بو آئے آرم میٹ 200، (25) پیشاب سے بنفشہ کی سی بو آئے تو تھائیرائیڈنیم200

اس دوا کے ایک مہینے استعمال سے 5سال تک شوگر نہیں ہوتی۔

احتیاط: شوگر کے مریض باہر جائیں تو اپنے پاس کوئی میٹھی چیز چاکلیٹ وغیرہ رکھیں اور لکھ کر رکھیں کہ میں شوگر کا مریض ہوں کیوں کہ بعض دفعہ اچانک شوگر کم ہوجاتی ہے تو بے حد کمزوری ہوجاتی ہے، ہاتھ پیر بھی مڑنے لگتے ہیں اور بے ہوشی طاری ہوجاتی ہے یا تو کمزوری کا احساس ہوتے ہی میٹھی چیز فوراً منہ میں رکھ لیں، اگر کوئی کسی شوگر کے مریض کو بے ہوشی کی حالت میں دیکھے تو کوئی بھی میٹھی چیز، شکر یا شیرہ جو بھی مل سکے منہ میں ڈالے کیوں کہ ایسا شوگر کی کمی سے ہوتا ہے۔

ہاں! کوئی بھی دوا ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال نہ کریں۔

[email protected]

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں