بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دے دی گئی

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے بھارت کے ناظم الامور گورو اہلووالیا نے اسلام آباد میں ملاقات کی


ویب ڈیسک July 16, 2020
کل بھوشن یادیو کو قونصلر رسائی فراہم کرنے کے حوالے سے معاملات کو حتمی شکل دی جارہی ہے، ذرائع۔ فوٹو: فائل

بھارت نے جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دینے کی پیشکش قبول کرلی جس کے بعد کلبھوشن یادیو نے بھارتی ناظم الامور سے ملاقات کی ہے۔

بھارت نے جاسوس کلبھوشن یادیو کو دوسری بار قونصلر رسائی دینے کی پاکستان کی پیشکش قبول کرلی جس کے بعد کلبھوشن سے بھارت کے ناظم الامور گورو اہلووالیا نے ملاقات کی، قونصلر ملاقات کے لیے کلبھوشن کی موجودگی کے مقام کو خفیہ رکھا گیا اور قونصلر رسائی اسلام آباد میں محفوظ مقام پر دی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی موجودگی کے مقام کو سب جیل قرار دیا گیا جب کہ کلبھوشن یادیو قونصلر ملاقات میں نظر ثانی پٹیشن پر دستخط بھی کرے گا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن یادیو تک دوسری بار قونصلر رسائی دی، یہ قونصلر رسائی بھارتی درخواست پر فراہم کی گئی، قونصلر رسائی 3 بجے فراہم کی گئی جس میں بھارتی ہائی کمیشن کے 2 قونصلر افسران نے کلبھوشن یادیو سے ملاقات کی۔

یہ خبر بھی پڑھیے: کلبھوشن بھارتی سفارت کاروں کو پکارتا رہا لیکن انہوں نے ایک نہ سنی، وزیر خارجہ

ترجمان کے مطابق ویانہ کنونشن کے تحت پہلی قونصلر رسائی 2 ستمبر 2019 کو فراہم کی گئی تھی جب کہ 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن یادیو کی والدہ اور اہلیہ سے ملاقات کرائی گئی تھی۔

ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے نظر ثانی پٹیشن فائل کرنے کی مدت 60 روز کی ہے، امید ہے بھارت اس حوالے سے پاکستان سے تعاون کرے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو نے سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے سے انکار کردیا

واضح رہے کہ پاکستان نے گذشتہ دنوں بھارت کو کل بھوشن یادیو تک ایک مرتبہ پھر قونصلر رسائی کی فراہمی کی پیشکش کی تھی، اس کے علاوہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل کا موقع دیا تاہم کلبھوشن یادیو نے عدالت میں سزا کے خلاف اپیل دائر کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔