معاشرے کا چھوٹا سا طبقہ جانوروں کی بہبود کیلیے سرگرم

جانوروں کی بہبود کے حوالے سے سہولتوں کی کمی دیکھتے ہوئے محمد ارسلان رانا نے  ARTS نامی سروس 2018 میں شروع کی

کراچی، حیدرآباد، لاہور اور اسلام آبا د میں 24 گھنٹے سروس دستیاب ہے، اب تک ہزاروں کی تعداد میں جانوروں کو بچایا، ارسلان رانا۔ فوٹو: فائل

جانوروں کے حوالے سے ہماری بے حسی بلکہ ظلم روزمرہ کی بات ہے اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اگر جانوروں کی بہبود یا بھلائی کی بات کی جائے تو اسے غیر اہم قرار دے کر اس کا مذاق اڑیا جاتا ہے۔اس تمام تر منفی رویوں کے باوجود معاشرے میں ایک چھوٹا سا سہی لیکن ایک طبقہ موجود ہے جو جانوروں کی بہبود کا معاملہ انتہائی سنجیدگی سے لیتا ہے۔ یہ افراد نہ صرف جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں بلکہ ان کے تحفظ کے لیے بھی انھوں نے اپنے آپ کو وقف کر رکھا ہے۔

ارسلان شکوہ کا شمار بھی ایسے ہی افراد میں ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک دن وہ آفس سے گھر جارہے تھے کہ انھوں نے سڑک پر ایک زخمی بلی دیکھی جسے کسی گاڑی نے زخمی کردیا تھا۔ انھوں نے گاڑی روکی اور زخمی بلی کو سڑک سے اٹھا کر کنارے میں لے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بلی بمشکل سانس لے رہی تھی اور اسے فوری طور پر کسی طبی امداد کی ضرورت تھی۔

ارسلان نے بتایا کہ انھوں نے اس سے قبل سوشل میڈیا پر جانوروں کے تحفظ اور ان کی مدد کے ایک گروپ کو جوائن کیا تھا تو انھوں نے اسی گروپ کو فون کیا۔ انھیں فون پر بتایا گیا کہ وہ قریبی کسی جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس اس زخمی بلی کو لے جائیں جہاں ان کی ٹیم بھی فوری طور پر پہنچ رہی ہے۔ جب وہ بلی کو ڈاکٹر کے پاس سے لے کر گھر پہنچے تو وہاںARTS نامی ٹیم موجود تھی۔ اس دن کے بعد سے ARTS ارسلان شکوہ کا ترجیحی گروپ بن گیا جب بھی انھیں جانوروں کے حوالے سے کسی مدد کی ضرورت پڑتی ہے تو وہ اسے ہی کال کرتے ہیں۔کراچی شہر کی بات اگر کریں تو یہاں آوارہ کتوں، بلیوں، پرندوں اور دیگر جانوروں کی ایک بڑی تعداد ہے جنھیں خوراک، طبی امداد اور شیلٹر کی ضرورت ہے۔


شہر میں کچھ نجی تنظیمیں اس حوالے سے کام کررہی ہیں تاہم ان کے پاس اب بھی اتنے وسائل نہیں کہ وہ جانوروں کو بچانے کے لیے بڑے پیمانے پر کام کرسکیں۔شہر میں جانوروں کی بہبود کے حوالے سے اسی کمی کو دیکھتے ہوئے 28 سالہ محمد ارسلان رانا نے جانوروں کے تحفظ کے لیے ARTS نامی سروس 2018 میں شروع کی۔ رانا کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ جانوروں کو تحفظ دینے کی یہ سروس 24 گھنٹے دستیاب ہو تاکہ ڈاکٹر نہ ملنے یا رات زیادہ ہونے کے باعث لوگوں کو جانوروں کی مدد کے حوالے سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انھوں نے بتایا کہ ان کی یہ سروس کراچی کے علاوہ، حیدرآباد، لاہور اور اسلام آبا دمیں بھی دستیاب ہے۔

سروس کے آغاز سے اب تک انھوں نے ہزاروں کی تعداد میں جانوروں کو بچایا ہے۔ رانا کے مطابق کراچی میں جانوروں کو پالنے کی شرح بہت کم ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ گھروں میں جانوروں کو رکھنا اور ان کی دیکھ بھال نہیں کرنا چاہتے۔ اب تک ہم نے جتنے بھی جانوروں کو بچایا ہے ان میں سے صرف 30 فیصد ایسے ہیں جنھیں لوگوں نے پالنے کے لیے ہم سے لیا ہے۔ طوبی رؤف ملک، جن کا تعلق کراچی سے ہے، انھوں نے بتایا کہ انہوں نے حالیہ چند ماہ میں ARTS کی خدمات حاصل کی ہیں اور وہ ادارے کی کارکردگی، ان کی وقت کی پابندی اور جانوروں کی دیکھ بھال کے حوالے سے اس پر مکمل اعتماد کرتی ہیں۔

 
Load Next Story