عدلیہ محفوظ ہاتھوں میں دیکر جارہا ہوں چیف جسٹس آج ریٹائر ہوجائیں گے

جسٹس جیلانی میں عدلیہ کومتحدرکھنے کی صلاحیت ہے،یقین ہے عدلیہ بہتراندازمیںکام کرے گی،فل کورٹ اجلاس،ظہرانے سے خطاب


چیف جستس افتخار چوہدری سپریم کورٹ میں وکلا سے خطاب کررہے ہیں۔فوٹو:آئی این پی

NEW YORK: چیف جسٹس افتخارچوہدری8 سال 5ماہ اور11دن چیف جسٹس رہنے کے بعدآج مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہوجائیں گے، آخری روزوہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مقدمہ سنیں گے جبکہ ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس بھی ہوگا۔

چیف جسٹس نے 1974 میں وکالت شروع کی ،نومبر 1990 میں بلوچستان ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج اور 1993 میں مستقل جج بنے،22اپریل 1999کوبلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن گئے،4فروری 2000میں سپریم کورٹ کے جج مقررہوئے اور 30 جون 2005 کو چیف جسٹس آف پاکستان بن گئے، ان کی ریٹائرمنٹ کے بعدبلوچستان کی سپریم کورٹ میں نمائندگی ختم ہوجائے گی،گزشتہ روزسپریم کورٹ کے فل کورٹ اجلاس سے الوداعی خطاب میں چیف جسٹس نے کہاکہ ماضی میں عدلیہ کو غیر فعال کیا گیا،جدوجہد کے ذریعے عدلیہ کی بحالی ہوئی،ایک عظیم جدو جہدکے نتیجے میں بحال ہونے والی عدلیہ نے بہترانداز میں کام کیا،یقین ہے کہ ان کے بعد کی عدلیہ بھی بہتر انداز میں کام کرے گی،دنیاوی منصب عارضی ہیں،جسٹس تصدق جیلانی میں عدلیہ کومتحد رکھنے کی صلاحیت ہے،بطور چیف جسٹس اپنے فرائض احسن طریقے سے انجام دینگے،اداروں میں تبدیلی نہ ہوتوبہتری کا امکان کم ہو گا،اصل مضبوطی اداروں کی ہونی چاہیے۔

قبل ازیں اسلام آباد ڈسٹرکٹ باراوراسلام آباد ہائیکورٹ بار کے زیراہتمام ظہرانے سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہاکہ سپریم کورٹ کی باگ ڈورمحفوظ ہاتھوں میں دے کر جا رہا ہوں،افراد آتے اور چلے جاتے ہیں،ادارے کی مضبوطی ہماری اولین ترجیح رہی ہے،اﷲ کا شکر ہے کہ آج ہم عزت و وقار کے ساتھ اپناسر بلند کر کے چلنے کے قابل ہیں،اپنی ذمے داری اپنے سے زیادہ اہل اورقابل شخص کے سپرد کر رہاہوں،5سال تمام ساتھی ججزنے انتھک محنت کی،میرے ساتھی ججز اوراسٹاف نے دوسرے سرکاری دفاتر سے دوگنازیادہ نہیں تو ڈیڑھ گنا زیادہ کام کیاہے،ہم اس دن کامیاب ہوںگے جس روزپاکستان میں امیراور غریب، چھوٹااوربڑا قانون کی نظر میں برابردیکھے جائیں گے،تمام شہریوں کومساوی حقوق ملیں گے، نامزدچیف جسٹس تصدق جیلانی نے کہاکہ قانون کی حکمرانی، آئین کی بالادستی اورجمہوریت کے استحکام کے لیے چیف جسٹس افتخارچوہدری کوسلام پیش کرتاہوں،ان کی مثالی محنت نے قانون کی حکمرانی قائم کرنے کے پیغام کو عام کیا۔

سپریم کورٹ بارکی ایگزیکٹو باڈی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہاکہ کسی کونظام کوڈی ریل کرنے کی جرأت نہیں ہے،ادارے مضبوط ہونے چاہئیں، شخصیات کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا،جمہوریت پراب کسی کوشب خون مارنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو باڈی کے عشائیے سے خطاب کرتے ہوئیچیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری نے کہا کہ کسی کونظام کوڈی ریل کرنے کی جرت نہیں ہے لیکن جس مقصدکے لیے عوام اور وکلاء نے قربانیاں دی ہیں،وہ منزل ابھی حاصل نہیں ہوسکی ۔ شخصیات کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اداروں کی مضبوطی ضروری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔