بلوچستان کی صوبائی نشستوں میں اضافے کا آئینی ترمیمی بل سینیٹ سے منظور
قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 63 سے بڑھاکر 80 کردی جائیں گی
بلوچستان کی صوبائی نشستوں میں اضافے کا آئینی ترمیمی بل ایوان بالا سے متفقہ طور پر منظورکرلیا گیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے سے متعلق بل پیش کیا گیا جو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 63 سے بڑھاکر 80 کردی جائیں گی۔
وزیرمملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ بلوچستان اور فاٹا کے زخموں پر مرہم رکھیں، جو کام ماضی میں نہیں ہوا وہ عمران خان کریں گے۔
ہائیکورٹس کی تعداد میں اضافے کی آئینی ترمیمی بل دوبارہ کمیٹی کو بھیجنے کی حکومتی تجویز کثرت رائے سے مستردکی گئی۔حکومت نے اس بل کی مخالفت کی۔ اس معاملے پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کے ریمارکس پر اپوزیشن نے سینیٹ سے واک اوٹ کیا۔ وسیم شہزاد نے کہا کہ ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، اپویشن کی مرضی پر قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔
پی پی کی شیری رحمان نے وزیر ہوابازی غلام سرور خان اور ایوی ایشن ڈویژن کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی اور کہا کہ کمیٹی اجلاس میں پائلٹ کے جعلی لائسنس کے معاملے سول ایوایشن اور وفاقی وزیر کے بیان میں تضاد سامنے آیا، وفاقی وزیر اور ایوی ایشن ڈویژن کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے، ہم نے وزیر ہوابازی کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروائی ہے ان کی جانب سے کوئی بھی جواب نہیں آیا، اس سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ مشیروں اور معاونین خصوصی کی بڑی تعداد ہے جن کے اثاثے اور شہریت سامنے آئی ہے، دوہری شہریت پر اگر رکن پارلیمنٹ نا اہل ہو سکتاہے تو یہ پابندی مشیروں پر بھی لگنی چاہیے، کس حیثیت سے یہ لوگ کابینہ کے رکن بنے ہوئے ہیں، دوسرے ملکوں کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے کیسے خیر خواں ہو سکتے ہیں، ان کے مفادات کا تضاد واضح ہے، یہ پیرا شوٹ کے ذریعے آئے ہیں اور اسی پیرا شوٹ سے نکل جائیں گے۔
پیرا میڈیکل اسٹاف کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرار داد سینیٹر محسن عزیز نے پیش کی۔ سینیٹ اجلاس بدھ کی سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے سے متعلق بل پیش کیا گیا جو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا، قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 63 سے بڑھاکر 80 کردی جائیں گی۔
وزیرمملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے کہا کہ آج وقت آگیا ہے کہ بلوچستان اور فاٹا کے زخموں پر مرہم رکھیں، جو کام ماضی میں نہیں ہوا وہ عمران خان کریں گے۔
ہائیکورٹس کی تعداد میں اضافے کی آئینی ترمیمی بل دوبارہ کمیٹی کو بھیجنے کی حکومتی تجویز کثرت رائے سے مستردکی گئی۔حکومت نے اس بل کی مخالفت کی۔ اس معاملے پر قائد ایوان ڈاکٹر شہزاد وسیم کے ریمارکس پر اپوزیشن نے سینیٹ سے واک اوٹ کیا۔ وسیم شہزاد نے کہا کہ ہر چیز کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، اپویشن کی مرضی پر قانون سازی نہیں کی جا سکتی۔
پی پی کی شیری رحمان نے وزیر ہوابازی غلام سرور خان اور ایوی ایشن ڈویژن کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی اور کہا کہ کمیٹی اجلاس میں پائلٹ کے جعلی لائسنس کے معاملے سول ایوایشن اور وفاقی وزیر کے بیان میں تضاد سامنے آیا، وفاقی وزیر اور ایوی ایشن ڈویژن کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے، ہم نے وزیر ہوابازی کے خلاف تحریک استحقاق جمع کروائی ہے ان کی جانب سے کوئی بھی جواب نہیں آیا، اس سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ مشیروں اور معاونین خصوصی کی بڑی تعداد ہے جن کے اثاثے اور شہریت سامنے آئی ہے، دوہری شہریت پر اگر رکن پارلیمنٹ نا اہل ہو سکتاہے تو یہ پابندی مشیروں پر بھی لگنی چاہیے، کس حیثیت سے یہ لوگ کابینہ کے رکن بنے ہوئے ہیں، دوسرے ملکوں کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے کیسے خیر خواں ہو سکتے ہیں، ان کے مفادات کا تضاد واضح ہے، یہ پیرا شوٹ کے ذریعے آئے ہیں اور اسی پیرا شوٹ سے نکل جائیں گے۔
پیرا میڈیکل اسٹاف کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرار داد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرار داد سینیٹر محسن عزیز نے پیش کی۔ سینیٹ اجلاس بدھ کی سہ پہر 4 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔